
بوہڑ / برگد
نام :
فارسی میں برگد۔ بنگالی میں بٹ۔ ہندی میں بڑھ۔ عربی میں ابوالنوم، ذات الذوانب۔ سنسکرت میں وٹ ورکش کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Name: Banyan Tree
Scientific name: Ficus benghalensis
Family: Moraceae

تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
قابض، مجفف، مغلظ منی، مولد ریاح، مولد سوداء۔ | ہند و پاک | خشک سرد درجہ دوم | عضلاتی اعصابی | مغلظ، ممسک |
تعارف:
بوہڑ ایک بہت بڑا اونچا اور پھیلا ہوا درخت ہوتا ہے، جس کے پتے بھی بڑے بڑے ہوتے ہیں، اور لمبی عمر پانے والا درخت ہے جس کے ساتھ انجیر کی طرح سرخ رنگ کا پھل لگتا ہے جو قدرے شیریں ہوتا ہے، اس کے پھل کو پنجابی میں بائیاں کہاجاتا ہے، اس کی ٹہنی یا پتا توڑنے سے دودھ نکلتا ہےاور یہ دودھ کئی ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کی بڑی ٹہنیوں سے لمبی لمبی جڑ نما ٹہنیاں نکلتی ہیں جو زمین کی طرف لٹکتی ہیں اور کبھی زمین تک پہنچ کر زمین میں دھنس جاتی ہیں، ان ٹہنیوں کو برگد کی داڑھی کہا جاتا ہے۔یہ طویل عمر پانے والا درخت ہے کہا جاتا ہے ایک ہزار سال سے بھی زیادہ اس کی عمر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بونٹ / کچا چنا
یہ بھی پڑھیں: بوزیدان
یہ بھی پڑھیں: بورہ ارمنی

کیمیاوی و غذائی اجزا:
برگد (Ficus benghalensis) کے مختلف حصوں میں موجود وٹامنز، معدنیات، اور دیگر غذائی اجزاء کی مقدار کے بارے میں محدود معلومات دستیاب ہیں۔ تاہم، دستیاب معلومات کے مطابق:
پتے (Leaves)
معدنیات:
کیلشیم (Calcium): اہم مقدار میں موجود، جو ہڈیوں اور دانتوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔
پوٹاشیم (Potassium): اہم مقدار میں موجود، جو عضلاتی افعال اور دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
میگنیشیم (Magnesium): موجود، جو عضلاتی اور عصبی افعال کے لیے اہم ہے۔
سوڈیم (Sodium): موجود، جو جسم میں مائع توازن کے لیے ضروری ہے۔
آئرن (Iron): موجود، جو خون کے سرخ خلیات کی تشکیل کے لیے اہم ہے۔
بورون (Boron)، زنک (Zinc)، تانبا (Copper): کم مقدار میں موجود، جو مختلف جسمانی افعال کے لیے ضروری ہیں۔
یہ معدنیات برگد کے پتوں کی راکھ میں پائے گئے ہیں۔
حوالہ:

حیاتیاتی سرگرمی:
اینٹی آکسیڈنٹس: پتوں اور چھال میں موجود فلاوونائڈز اور فینولز اینٹی انفلامیٹری: چھال کے عرق
اینٹی بیکٹیریل: مختلف حصے اینٹی ڈائیابیٹک: چھال اور جڑ
فیٹی ایسڈز:
پالمیٹک ایسڈ (Palmitic Acid): 35.2% اولیک ایسڈ (Oleic Acid): 20.3%
لینولک ایسڈ (Linoleic Acid): 15.4% اسٹیریک ایسڈ (Stearic Acid): 4.2%
لینولینک ایسڈ (Linolenic Acid): 8.7%
بیج (Seeds)
غذائی اجزاء:
کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates): اہم مقدار میں موجود، جو توانائی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔
پروٹینز (Proteins): اہم مقدار میں موجود، جو جسم کی تعمیر اور مرمت کے لیے ضروری ہیں۔
لیپیڈز (Lipids): موجود، جو توانائی کا ذخیرہ اور سیلولر افعال کے لیے اہم ہیں۔
فائبر (Fiber): موجود، جو نظامِ ہاضمہ کی صحت کے لیے مفید ہے۔
وٹامنز: مختلف وٹامنز کی موجودگی کا ذکر ہے، لیکن مخصوص وٹامنز کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
یہ معلومات برگد کے بیجوں کے غذائی تجزیے پر مبنی ہیں۔
حوالہ:

ضروری تیل (Essential Oil)
اجزاء: برگد کے ضروری تیل میں 24 مختلف مرکبات کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے، جو تیل کی مجموعی ترکیب کا 96.4% بنتے ہیں۔
حوالہ

اثرات:
عضلاتی محرک شدید ہے، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے، سودا کی پیدائش بڑھاتا ہے،محلل اورام، قابض ، مجفف، مغلظ منی ، مولد ریاح، مولد سودا ہے۔

خواص و فوائد
بوہر کا دودھ اور نرم کونپلیں دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، اس کا دودھ رقت منی، جریان منی کے لیے بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، منی کےلیے مغلظ ہے گاڑھا کرتا ہے، جس سے امساک پیدا ہوتا ہے، عورتوں کے لیکوریا کے لیے بہترین دوا ہے۔ ایک طرف یہ مرد کی منی کو گاڑھا کرتا ہے تو دوسری طرف یہ عورت کے رحم میں فاضل رطوبات کو خشک کر دیتا ہے جس سے اولاد پیدا ہونے کی صلاحیت اور امکان بڑھ جاتا ہے۔اس کے استعمال سے دست بھی رک جاتے ہیں۔جس میں جس جگہ بھی رطوبات کا اجماع ہو جائے وہاں تعفن پیدا کر جراثیم اور کیڑے بن جاتے ہیں، اس کا علاج ان رطوبات کو خشک کرنا ہوتا ہے اس لیے رطوبات کو خشک کرنے کے لیے برگد کا دودھ بہت اعلی درجہ کی چیز ہے، کانوں میں کیڑے، دانتوں میں کیڑے وغیر کو یہ دودھ اور بوہڑ کا سفوف ختم کرتا ہے۔
ایسے زخم یا پھوڑے پھنسیاں جن سے مسلسل رطوبت بہتی رہتی ہو ان پر برگد کا دودھ یا داڑھی کا سفوف چھڑکنا فوران مندمل کردیتا ہے۔ایس طرح اعصابی تحریک کی وجہ سے پستان بہت بڑے ہو جائیں یا لٹک جائیں تو بوہڑ کی داڑھی کے سفوف کا ضماد ان پر کرنے سے سخت ہو جاتے ہیں۔
روایتی ادویات میں استعمال برگد کے مختلف حصے جیسے جڑیں، چھال، پتیاں، اور پھل مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔اس کی چھال: ذیابیطس، پیچش، اور جلدی امراض میں مفید۔ اس کے پتے: زخموں، جلن، اور جلد کی الرجیوں کے علاج میں۔ اس کی جڑیں: قے اور پیاس کے علاج کے لیے۔اس کا دودھ جوڑوں کے درد، خون بہنے، اور بواسیر میں استعمال ہوتا ہے۔
سائنسی طور پر اس میں مندرجہ ذیل طبی خواص ہیں: اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی کینسر، اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی انفلیمیٹری اور اینٹی ڈائیابیٹک خصوصیات رکھتا ہے۔
مقدار خوراک:
دودھ دو قطرے، سفوف تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply