بدہارا / بدھارا
نام :
عربی میں شارف۔ ہندی میں ودہاراविधारा۔ بنگالی میں درہدوارک کہتے ہیں۔
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Elephant Creeper
Scientific name: Argyreia nervosa
Family: Convolvulaceae
تاثیری نام:
مولد سوداء، محرک عضلات
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان کے ساحلی اور ریتلے علاقوں میں۔
مزاج طب یونانی:
خشک گرم
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی غدی۔
یہ بھی پڑھیں: بداری کند/ بدھاری قند
یہ بھی پڑھیں: بچھو
یہ بھی پڑھیں: بچھناک / بیش / میٹھا تیلیا
تعارف:
ایک بیل دار پودا ہے جو لمبی لمبی کھوکھلی اور ریشہ دار ہوتی ہے، اس کے پتے پان کے پتوں کی طرح بڑے بڑے ہوتے ہیں، بعض اوقات ہاتھی کے کان کی طرح لگتے ہیں، اسی لیے انگلش میں Elephant Creeper کہتے ہیں۔ بدھارا کے پتے کی نچلی سطح پوری طرح سے بالوں سے ڈھکی ہوئی ہے، جس سے پتے کو چاندی کی نرم اونی شکل ملتی ہے۔ پتے کی اوپری سطح سبز، چمکیلی ہوتی ہے، اس کے بیج تکونی شکل کے ہوتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہیں ایک ساتھ سفید اور دوسرے کے ساتھ سرخ بینگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ اس کا ذائقہ قدرے تلخی مائل ہوتا ہے۔ آیورویدک ادویات میں، بیج، پتی، چھال اور جڑ سمیت پودے کے ہر حصے کا استعمال ہوتا ہے۔زیادہ تر اس کی جڑ بطور دوا استعمال ہوتی ہے، خارجی استعمال کے لیے بتے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
نفع خاص:
زخموں کے لیے
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا اندازہ ہے کہ دنیا کی 80% آبادی اپنی بنیادی صحت کی ضروریات کے لیے جڑی بوٹیوں پر انحصار کرتی ہے، اس لیے جدید سائنسی لیبارٹیز میں بڑے پیمانے پر روائتی جڑی بوٹیوں پر تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
بدہارا میں موجود اجزاء
1. بیج (فی 100 گرام بیج)
بیجوں کا بنیادی طور پر ان کے نفسیاتی مرکبات کے لیے مطالعہ کیا جاتا ہے۔
حیاتیاتی مرکبات:
لیزرجک ایسڈ ایمائیڈ (Lysergic Acid Amide (LSA)): 0.1–0.4 ملی گرام فی بیج
ایرگولین الکلائیڈز (کل): 0.3–0.5 ملی گرام فی بیج ٹیننز: 2–5 ملی گرام فینولک مرکبات: 10-20 ملی گرام
غذائی مواد (محدود ڈیٹا دستیاب):
پروٹین: 8–12 گرام (فی 100 گرام) لپڈز (چربی): 20-30 گرام
2. پتے اور جڑیں (فی 100 گرام خشک مواد)
وٹامنز:
وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ): 50-100 ملی گرام وٹامن ای (ٹوکوفیرولز): 1–2 ملی گرام بیٹا کیروٹین (پرووٹامن اے): 1–5 ملی گرام
معدنیات:
کیلشیم: 50-150 ملی گرام آئرن: 10-20 ملی گرام میگنیشیم: 20-40 ملی گرام فاسفورس: 50-100 ملی گرام
پوٹاشیم: 100–200 ملی گرام
بایو ایکٹیو فائٹو کیمیکلز:
فلاوونائڈز: 10–25 ملی گرام سیپوننز: 5–15 ملی گرام فینولک ایسڈ: 20-50 ملی گرام
سٹیرولز: 2–5 ملی گرام
3. جڑیں (فی 100 گرام خشک مواد)
طبی طور پر فعال مرکبات:
سٹیرایڈل گلائکوسائیڈز: 5–10 ملی گرام ٹرائٹر بنوئیڈز (Triterpenoids): 15–30 ملی گرام اینتھراکوئنز: 5–10 ملی گرام
اینٹی آکسیڈنٹس:
کل فینولکس: 100-200 ملی گرام فلاوونائڈز: 50–100 ملی گرام
جڑیں اور پتے روایتی ادویات میں ان کے اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی سوزش اور زخم کو بھرنے والی خصوصیات کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔
اثرات:
عضلاتی محرک اعصابی محلل اور غدی مسکن ہے۔ بدن پر لگانے سے معمولی سرخی لاتا ہے، اسے گرم کرکے ورم کے مقام پر لگائیں تو ورم تحلیل ہو جاتا ہے، کیمیاوی طور پر سوداوی خلط کا اضافہ کرتا ہے۔
خواص و فوائد
عضلاتی محرک ہونے کی وجہ سے اسے بلغمی مسہل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، سردی کے امراض نمونیا اور ریحی دردوں کے لیے مفید ہے۔اسی طرح جوڑوں کے درد میں بھی مفید ہے۔ عضلاتی محرک ہونے کی وجہ سے قوت باہ کے لیے بہترین ہے۔
ہاتھوں پیروں کی انگلیوں کے گلنے کے لیے بہت مفید ہے، خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے پاوں کی انگلیوں کے گلنے کے مرض میں کافی مفید ہے، اس مقصد کے لیے اس کے پتوں کا رس نکال کر گلنے والے مقام پر لگاتے ہیں۔ اسی طرح دیگر جسمانی زخموں پر بھی اس کے پتوں کا رس لگانا زخموں کو بھر دیتا ہے۔
مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply