Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. ایڑی کا درد
ایڑی کا درد

ایڑی کا درد

  • October 18, 2024
  • 0 Likes
  • 56 Views
  • 0 Comments

ایڑی کا درد

ایڑی کا درد فی زمانہ بہت عام ہوتا جا رہا ہے اس کے مریضوں بلکہ عام دردوں میں بھی اکثر وبیشتر یورک ایسڈ کا ٹیسٹ کروایا جاتاہے اب اس میں ایک خاص نقطہ ہے جو کہ عام طبی کتابوں میں نہیں ملتا وہ نقطہ یہ ہے کہ بعض اوقات درد کی شدت کے مسلسل رہنے سے بھی یورک ایسڈ بڑھ جاتا ہے یعنی درد بذاتِ خود یورک ایسڈ کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے اب ہوتا یوں ہے کہ دردوں خصوصاً ایڑی کے درد میں جب یورک ایسڈ بڑھا ہوا ملتا ہے تو دھڑا دھڑ یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے کی ادویات دی جاتی ہیں جو کہ غلط ہے پہلے درد کو ختم کریں اور اگر درد ختم ہونے کے بعد بھی یورک ایسڈ مسلسل زیادہ رہے تو پھر یورک ایسڈ کم کرنے والی ادویات دیں ایڑی کا درد بعض دفعہ وزن کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے وزن کم کرنے سے ایڑی کا درد ختم ہو جاتا ہے

آج کی ارٹیکل میں ایک طبی نقطے کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا جو کہ شوگر کے مریضوں کے علاج معالجے میں بہت اہم ہے شوگر کے مریضوں کے لیے طاقت کی دوائیں بھی تجویز کی جاتی ہیں دیگر طریقہ ہائے علاج بھی برتے جاتے ہیں اس کے علاوہ شوگر کو کنٹرول کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے ورزش کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے لیکن کچھ بنیادی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو شوگر کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہیں لیکن ہم اکثر ان سے صرف نظر کرتے ہیں اور بعض معالجین اس کو معمولی سمجھتے ہیں شوگر کے مریضوں کے لیے میں نے پہلے بھی ایک ارٹیکل میں بتایا تھا کہ لائف سٹائل کا بدلنا بہت ضروری ہے اس میں سب سے اہم چیز میں نے بتایا تھا کہ نیند وبیداری ہے کہ وقت پر سونا اور وقت پر جاگنا ایک تو اس میں بہت اہم ہے دوسرا ایک اور چیز ہے جو میں نے پہلے بھی ایک ارٹیکل میں بیان کی تھی لیکن سرسری طور پر۔

اس دفعہ تھوڑا تفصیلا بیان کروں گا اکثر شوگر کے مریضوں کے دانت ایک تو شوگر کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں دوسرا شوگر لاحق ہونے سے پہلے بھی ان کے دانتوں کو کوئی نہ کوئی بیماری ضرور لاحق ہوتی ہے خصوصا مسوڑوں کے امراض ان کو بہت زیادہ ہوتے ہیں تو شوگر کے مریضوں کے لیے جیسے میں نے ایک دفعہ پہلے کہا تھا کہ معدہ و جگر کی اصلاح بھی ضروری ہے لیکن معدہ و جگر کی اصلاح کے ساتھ ساتھ شوگر کے مریضوں کو دانتوں کے امراض کے لیے بھی خصوصی منجن ضرور استعمال کروائیں اکثر لوگ شوگر کے مریضوں کے لیے اعلی قسم کی دوائیں تو تجویز کر لیتے ہیں لیکن دانتوں کی صفائی اور اس کے علاج معالجے کے لیے کوئی چیز تجویز نہیں کرتے نہ ہی دانتوں کی حفاظت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے شوگر کے مریض اگر اپنے دانتوں کو باقاعدگی سے صاف کریں اور اس سلسلے میں ایک چیز بتاتا ہوں وہ کڑتمے کی جڑ کی مسواک ہے جو شوگر کے مریضوں کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے اور دن میں اگر چار پانچ مرتبہ یا چھ مرتبہ یہ مسواک کر لی جائے تو شوگر کا لیول صرف مسواک کرنے ہی سے بہت زیادہ گھٹ جاتا ہے اپ تجربہ کر کے بھی دیکھ سکتے ہیں دوسرا ایسے منجن جو مستحکم دندان ہوں اور دانتوں کے ساتھ ساتھ مسوڑوں کو بھی فائدہ بخشیں ایسے منجن کا استعمال ضرور کریں ہر قسم کی شوگر کی دوائی استعمال کرنے سے پہلے دانتوں کی مضبوطی ان کی حفاظت اور ان کی صحت پر اگر خاص توجہ دی جائے تو شوگر کا علاج معالجہ اپ ایسے کر سکتے ہیں جیسے ایک عام نزلہ زکام کا علاج معالجہ کیا جا سکتا ہے استحکام دندان منہ کی صفائی کے لیے ایسے سنون اور منجن استعمال کریں جن میں نیلا تھوتھابریاں استعمال کیا گیا ہو اور اس میں مجیٹھ بھی شامل ہو اس قسم کے سنون اور منجن سے دانت مضبوط ہوتے ہیں منہ کے اندر جراثیم کاخاتمہ ہوتا ہے یہ جراثیم معدہ انتوں جگر اور چھوٹی آنتوں میں جا کر وہاں کے سارے نظام کو خراب کرتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر کا علاج معالجہ مکمل طور پر نہیں ہو پاتا جب اپ کسی مریض کو ان چیزوں پر قائل کر لیں گے اور پابند بنا لیں گے تو اس سے شوگر کے علاج معالجے میں اپ کو ایسی کامیابیاں ملیں گی جس کا اپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

علاج معالجے میں بہت ساری باتیں ایسی ہیں جو مریض کی طرف سے بعض دفعہ نارمل تصور کی جاتی ہیں اور طبیب بھی دوران تشخیص اس کے متعلق استفسار نہیں کرتے جس کی بنیاد پر طبیب کو اور مریض کو دونوں کو کوفت اٹھانا پڑتی ہے اج اسی نقطے کی طرف میں نشاندہی کروں گا انشاء اللہ العزیز تمام اطباء کرام کے لیے کار آمد ہوگا اکثر اوقات مریض مختلف مرضوں کی شکایت لے کر اتے ہیں خصوصا مردانہ امراض سرعت انزال جریان وغیرہ اس کے علاوہ اکثر مریض کمزوری کی خصوصاً اعصابی کمزوری کی دماغی کمزوری کی شکایت لے کر اتے ہیں اور بعض دفعہ طبیب کو نبض کے لحاظ سے مکمل عبور حاصل نہیں ہوتا یا بعض دفعہ یہ چیز نبض کے اندر اس شد و مد کے ساتھ سامنے نہیں اتی جس کی وجہ سے طبیب مکمل طور پر کسی چیز کو مشخص کر سکے اس لیے تشخیص کے جتنے بھی امور ہیں مثلا سہنہ مریض قارورہ ،نبض اور سوالات یہ تمام چیزیں بڑی ہی ضروری ہے اکثر اطباء ان چیزوں سے لاپرواہی برت جاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر اوقات علاج میں ناکامی ہوتی ہے جب بھی اس قسم کے مریض اپ کے پاس ائیں تو اپ ان سے پیچش کے متعلق پوچھیں اب اکثر لوگ پیچش کو یہ سمجھتے ہیں کہ جی جو دن میں اٹھ دس دفعہ پانی کی طرح پتلے دست ا جاتے ہیں وہ پیجش ہے یا پیٹ میں اؤں اور مروڑ ہو تو وہ پیچش ہے یا بندے کا پیٹ خراب ہو جائے اور لوز موشن انا شروع ہو جائیں تو یہ پیچش ہے اکثر لوگ بعض دفعہ پرانی پیچش کے مریض ہوتے ہیں یا پھر سنگرہنی کے مریض ہوتے ہیں پرانی پیچش کے مریض اس طرح ہوتے ہیں کہ ان کو سنگ رہنی کی علامات تو نہیں ہوتیں مگر دن میں دو سے تین بار پاخانہ ان کو ا جاتا ہے

جبکہ بعض اوقات کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جو سنگرہنی کے مریض ہوتے ہیں ان میں سنگ رہنی کی تمام علامات پائی جاتی ہیں ان تمام علامات میں مریض اس طرف اشارہ نہیں کرتا اور بعض دفعہ طبیب بھی اس طرف نہیں پہنچ سکتا اور دیگر امراض جو اس کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں ان کا علاج شروع کر دیا جاتا ہے مثلا سنگرہنی کا مریض عموما انتشار کی کمی کا شکار ہوگا اس طرح جو پرانی پیچش کے مریض ہوتے ہیں وہ اکثر اعصاب اور خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اس طرح بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی منی بہت زیادہ پتلی ہوتی ہے اور وہ جریان اور احتلام کے دائمی مریض ہوتے ہیں اور کسی دوائی سے ٹھیک نہیں ہوتے بلکہ دوائی کھانے سے زیادہ خراب ہوتے ہیں جب اپ ان کی ہسٹری نکالیں گے تو وہ بھی سنگرہنی کے مریض پائے جائیں گے تو سنگرہنی پرانی پیچش یہ دو ایسے مرض ہیں کہ اگر اپ کسی مریض سے استفسار کریں تو اپ کو معلوم ہوگا کہ وہ جس مرض کی شکایت کر رہا ہے اس کی بہ نسبت سنگ رہنی اور پیچش میں بہت زیادہ عرصے سے مبتلا ہے دن میں اصولا 24 گھنٹے کے بعد ایک دفعہ بستہ پاخانہ انا چاہیے بستہ سے مراد جما ہوا اگر پاخانہ مختلف القوام ہے پاخانے کے اندر مختلف رنگ ہیں پاخانہ کچھ نرم اتا ہے کچھ سخت اتا ہے پاخانہ آتا توٹائم پر ہے لیکن پاخانے کے بعد جلن محسوس ہوتی ہے پاخانہ آتا تو 24 گھنٹے کے بعد ہے لیکن پاخانے کے بعد پھر بھی پیٹ میں بوجھل پن ہوتا ہے تو یہ تمام علامات پرانی پیچش کی ہیں اپ ان چیزوں کو سامنے رکھیں اور اس کا علاج کریں جب مریض کا معدہ اور جگر ٹھیک ہو جائیں گے اور انتیں صحیح کام کرنا شروع ہو جائیں گی تو ادھا مرض جو بھی ہوگا چاہے وہ جریان ہو چاہے احتلام ہو چاہے ضعف باہ ہو اسی سے ٹھیک ہو جائے گا اور پھر باقی ادھا مرض معمولی سی دوائی سے ٹھیک ہوگا اور طبیب کی نیک نامی میں اضافہ ہوگااسی نقطے کو شوگر کے مرض میں بھی اپ ضرور بالضرور اپنے مشاہدے میں رکھیں اگر اس مرض کو قابو کر لیا جائے تو شوگر میں بہت حد تک کمی لاحق ہو جاتی ہے اور شوگر کی دوائیں چھوٹ جاتی ہیں.

علاج کے گر

سوزاکی مادہ کی وجہ سے اگر سپرم کی کارکردگی اور ان کی تعداد خراب ہو پہلے لمبے عرصے تک مصفیات اور معدلات خون استعمال کرائیں اور سوزاکی مادہ کا تدارک کریں اور مریض کو لمبے عرصے تک استقامت سے علاج کرانے کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں مصفیات کے استعمال کرانے کے بعد جسم میں خون کی پیدائش کو بڑھانے کا انتظام کریں ان تمام باتوں کے بعد ایسی ادویات استعمال کرائیں جس سے سپرم کی کی پیدائش کے ساتھ اس کے سٹرکچر میں سوزاکی مادہ اور انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی خرابی دور ہو اور آخر میں مقویات قلب جگر لازمی استعمال کروائیں

دواسازی کے اصول

اس سیگمنٹ میں دواسازی کے ان چند پوشیدہ اسرار و رموز سے پردہ اٹھایا جائے گا جو طب کی مروجہ کتب میں مذکور نہیں ہیں اور بعض اصول تو ایسے ہیں کہ جو ذاتی تجربے سے سامنے آئے ہیں اور کتب میں موجود اصول و قوانین سے ٹکر کھاتے ہیں جس پر بعض اطباء اعتراض بھی اٹھا سکتے ہیں مگر یہ تجربے کی کسوٹی پر پرکھے ہوئے ہیں لہذا گزارش ہے کہ اگر علمی اور عقل دلائل اور براہین سے مباحث ضروریہ پیش کیے جائیں تو بہتر ہے وگرنہ خامخواہ کی تکرار نہ ہو تو مہربانی ہوگی
پہلی گزارش عنبر کے متعلق ہے عنبر کو معجونات اور حبوب وغیرہ میں شامل کرنے کے لیے اس کو گرم گھی میں حل کر کے شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جو کہ میرے خیال میں ایک ٹھیک طریقہ نہیں ہے کیونکہ عنبر وغیرہ جیسی دواؤں میں عمل کرنے کی صلاحیت اور اس میں پائی جانے والی قوت تفریح اس کی لطافت اور خوشبو کی وجہ سے ہوتی ہے عنبر کو گرم کرنے سے اس کی لطافت اور خوشبو دونوں ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں اور باقی ماندہ حصہ بیکار ہو جاتا ہے لہذا عنبر کو گھی میں پگھلانے کے بجائے دوائی کے تھوڑے سے خشک سفوف کے ساتھ باریک کھرل کر کے باقی ماندہ دوائی میں اچھی طرح مکس وکھرل کر کے ملائیں

دوا سازی کے اصول

اکثر اوقات معجونات وغیرہ کو لاگت میں کمی لانے کے لیے شہد کی بجائے چینی کے شیرہ یا قوام میں بنایا جاتا ہے حتیٰ الوسع چینی کے قوام سے بچنا چاہیے چینی کا قوام نہ صرف دواؤں کے اثرات کو نصف کر دیتا ہے بلکہ یہ دواؤں کو جلد خراب کر دیتا ہے اس کے علاؤہ چینی کے قوام میں موجود کیمائی اجزاء مثلاً فاسفورک ایسڈ اور کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ جو کہ چینی کو ریفائن کرنے میں استعمال ہوتے ہیں وہ مختلف مرکبات میں موجود ادویات کے فعل و انفعال اور کیمائی تعامل میں مانع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے مرکب اپنا وہ مزاج نہیں پکڑ پاتا جس کے ذریعے وہ مرض میں فایدہ مند ہوتا ہے

دوا سازی کے گر

مختلف معجونات،اطریفلات اور یاقوتیوں میں ابریشم ملانا پڑتا ہے جو کہ ایک نہایت سردردی اور جان جوکھم کا کام ہے اس کے لیے اطباء اس کو سوختہ کر کے اور پیس کر استعمال کرتے ہیں اس کو سوختہ کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے مگر اگر اس کو ایک دو دن تک پانی یا کسی مناسب عرق میں بھگو کر اور جوش دے کر شیرہ تیار کر لیا جائے اور اس شیرہ کو شہد یا چینی کے ساتھ قوام بنا کر معجون وغیرہ بنا لی جائے تو اس سے دوائی کے اثرات دو چند ہو جاتے ہیں کیونکہ ابریشم کو سوختہ کر کے معجون وغیرہ میں ملانے سے اس کے اندر بعض ضروری اجزاء تباہ ہو جاتے ہیں اس کے علاؤہ اگر سوختہ کرنا بھی ہو تو اس کو گھی کے ساتھ اچھی طرح چرب کر کے ہلکی آنچ پر بریاں کریں اس طرح کچھ نہ کچھ اجزاء کے بچنے کی امید ہے وگرنہ میں تو شیرے کو مناسب خیال کرتا ہوں

علاج کے گر

عورتوں میں مثانہ کے ساتھ ایک گلینڈ ہوتا ہے جس کو paraurethral glandکہتے ہیں اس گلینڈ کو مردوں کے پراسٹیٹ گلینڈ کا قائم مقام بھی کہا جا سکتا ہے مگر پراسٹیٹ کی خصوصیات اور کردار اس سے سے مختلف ہوتا ہے اس گلینڈ میں بعض دفعہ خرابی پیدا ہو جاتی ہے اور ایسا شاذونادر کیسوں میں ہوتا ہے جسکی وجہ سے معالج کی توجہ اس کی طرف نہیں جاتی
اس مرض میں مریضہ کو پیشاب میں شدید قسم کی سوزش جلن اور دقت محسوس ہوتی ہے جماع مولم یعنی جماع کے وقت عورت کی ٹانگوں اور کنج ران میں شدید درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں پیشاب بعض دفعہ بودار اور غلیظ خارج ہوتا ہے آنتوں اور مثانہ کے گرد کریمپس cramps پڑتے ہیں اور ان علامات کو دیکھتے ہوئے معالجین سوزش درد اور حرارت کو کم کرنے والی ادویات دیتے ہیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات
اس لیے پہلے اس مرض کو مشخص کریں پھر اس کی سوزش اور خرابی کو دور کرنے کے لیے مصفی ادویات استعمال کریں اور ساتھ اس کو مقویات مثانہ دیں تو دنوں میں شکایت رفع ہو گی

علاج کے گر

شوگر کے مریضوں میں پاؤں سن ہو جانے کی شکایت عام ہوتی ہے اس کی وجہ قلب کی کمزوری اور دوران خون کی بے قاعدگیاں ہوتی ہیں اس قسم کی بے قاعدگیوں کی وجہ سے پاؤں کے عضلات میں میٹابولزم ڈسٹرب ہو جاتا ہے جس کی وجہ پاؤں میں ناسوری زخم اور گینگرین کی شکایت ہو جاتی ہے اس حالت میں حب عنبر مومیائی طلاء والی بہت زبردست چیز ہے بشرطیکہ کہ مکمل اجزاء سے بنی ہو کیونکہ بہت مہنگی تیار ہوتی ہے اس لیے اگر مریض افورڈ کر سکتا ہو تو دوسری معاون دواؤں کے ساتھ اس کا 20 ،،20 گولیوں کا وقفے وقفے سے استعمال حیران کن نتائج کا حامل ہوتا ہے فی گولی 850 روپے کی پڑتی ہے

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading