Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. انکول
انکول

انکول

  • October 31, 2024
  • 0 Likes
  • 67 Views
  • 0 Comments

انکول

نام :

ہندی میں اکولہ۔ بنگالی میں اکرکنٹہ۔ گجراتی میں اونکلہ۔ سنسکرت میں انگولا کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)

نام انگلش:

Ankol

Scientific name: Alangium salviifolium

تاثیری نام:

مقئی، ملین

مقام پیدائش:

ہندوستان

مزاج  طب یونانی: 

گرم تر درجہ دوم

مزاج  طب پاکستانی: 

غدی اعصابی

انکول Ankol
انکول Ankol

یہ بھی پڑھیں: انزروت

یہ بھی پڑھیں:انڈہ مرغی

یہ بھی پڑھیں: اندرائن، تمہ، حنظل

انکول Ankol
انکول Ankol

تعارف:

انکول  ایک درخت ہے جس کی ٹہنیاں عام درختوں کی طرح پھیل کر ایک بڑے درخت کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔  یہ درخت پچیس فٹ سے پچاس  فٹ تک اونچا ہوتا ہے اورتنے کی گولائی تقریبا ًتین فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کی ٹہنیاں  سفید رنگت  کی ہوتی ہیں۔ اوران پرکوئی کانٹا وغیرہ نہیں ہوتا۔ البتہ جہاں درخت کی ٹہنیوں پر پتے نکلتے ہیں وہاں سوئی کی مانند چھوٹے چھوٹے کانٹے پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کی جڑیں کوئی خاص پھیلاؤ میں نہیں ہوتیں اور نہ ہی عام درختوں کی جڑوں کی طرح ان کا گچھا سا ہوتا ہے۔ بلکہ ایک لمبی سی جڑ ہوتی ہے جو زمین کے نیچے تھوڑی دور تک پہنچتی ہے. اس جڑ کے ساتھ دو چار شاخیں ہوتی ہیں لیکن جب درخت جوان ہو جاتا ہے تو پھر اس کی جڑیں بڑھتی ہیں اور زمین میں کافی گہرائی تک چلی جاتی ہیں. اس کی جڑ کافی وزنی ہوتی ہے. یہ جڑیں شاخوں کی شکل میں زمین کے اندر ٹیڑھی سیدھی ہو کر پھیلتی ہیں اور مقدار میں بہت کم ہوتی ہیں۔

انکول  کا پھل ریٹھے  یا جنگلی بیر کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے پھل کی گولائی ڈیڑھ انچ سے کم ہوتی ہے۔ پھل چکنااور گول ہوتا ہے۔ یہ پھل بیساکھ سے لے کر ساون تک لگتے اور پکتے ہیں۔  جب پھل پکتے ہیں تو ان کی رنگت سبز ہوتی ہے اور پھل کے اوپر کی چھال پر عموماً دھاریاں ہوتی ہیں۔ پھل کا ذائقہ کسیلا اور چریرا سا ہوتا ہے۔ پھل کی کھال چمکدار ہوتی ہے اور اس پر لیس دار رطوبت پائی جاتی ہے۔ پھل کی پیشانی پر ناریل کی طرح سوراخ ہوتا ہے۔ کچے پھل کی رنگت جامنی رنگ کی ہوتی ہے اور اس کی پیشانی سخت اور خشک ہوتی ہے۔ مغز کی چھال نہایت ملائم ہوتی ہے۔ اگر مغز کو ذرا سا دبا دیا جائے تو اس میں سے کانجی کی مانند لعاب سا نکلتا ہے۔اس لعاب  کی خوشبومن وعن مچھلی کی سی ہوتی ہے۔ ذائقہ میں لذیذ اور شیریں ہوتا ہے اور اگر یہ پھل نیم پکا کر کھایا جائے تو اس میں ترشی اور کسیلا پن ہوتا ہے۔

انکول Ankol
انکول Ankol

انکول اپنے اندر  عجیب و غریب طبی خواص اور قدرتی معجزات لئے ہوئے ہے۔لفظ’’ انکول‘‘آنکلا سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں حیران کرنے والا۔ لہٰذا اس بوٹی کے طبی خواص انسانی عقل و دانش پر اپنے حیران کن تاثرات چھوڑ کر معجزہ قدرت دکھاتے ہیں۔کئی مداری لوگوں کے سامنے آم کی سوکھی گٹھلی پر پانی چھڑکتے ہیں تو اس میں سے فورا آم کا پودا نمودار ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنی ہتھیلی پر سرسوں کے تیل کو جما دیتے ہیں، یہ سارے کرتب اسی انکول کی بدولت کیے جاتے ہیں۔ یہ بازیگر یا مداری لوگ انکول  کے بیجوں کے تیل میں آم کی سوختہ گٹھلی یا سرسوں کے خشک دانے ترکرکے اپنے پاس رکھتے ہیں اورضرورت کے وقت مجمع میں تماشا دیکھنے والوں کے سامنے  پانی کے چھینٹوں سے تر کر کے پلک جھپکتے ہی ایک لہلہاتا پودا نمودار کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

نفع خاص:

اینٹی وینم ہے یعنی  سانپ کے کاٹنے کا علاج

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

فی 100 گرام (بنیادی طور پر جڑوں اور چھال میں)

معدنیات

کیلشیم: 50-70 ملی گرام        پوٹاشیم: 25-45 ملی گرام      میگنیشیم: 15-30 ملی گرام     آئرن: 0.5-1.5 ملی گرام

زنک: 0.1–0.2 ملی گرام فی 100 گرام

حیاتیاتی مرکبات

ایلنگائن (الکلائیڈ): ~5–10 ملی گرام     مینگیفرین (زانتھون گلائکوسائیڈ): ~1–3 ملی گرام      ٹیننز: 20-30 ملی گرام

سیپوننز: 10-15 ملی گرام      فلاوونائڈز: 2-6 ملی گرام

اس میں  پوٹاشیم کلورائیڈ کے علاوہ ایک کڑوہ الکلائیڈ پایاجاتا ہے۔جوکہ یقیناًجلدی امراض اور دافع بلغم معرق اور ملین ہے۔ اس کے پتوں میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس،  پروٹین، چکنائی، تیل، الکلائیڈز، گلائکوسائیڈز اور امینو ایسڈ ہوتے ہیں۔

اس کے پھل میں فی 100 گرام:

50 کلو کیلوری

0.71 ملی گرام وٹامن ای      62.46 ملی گرام وٹامن سی    168 ملی گرام وٹامن کے ۔     83.9  گرام نمی

 11.67 گرام  کاربوہائیڈریٹ  2.07 گرام  پروٹین            0.12 گرام  چربی  

انکول Ankol
انکول Ankol

اثرات:

جڑ کی چھال مقئی ‘معرق‘دافع بخار‘ملین ‘قاتل کرم شکم اور مقوی دل ہے۔

خواص و فوائد

جڑ کی چھال مقئی یعنی الٹی لاتی ہے۔انکول یا اکولہ معرق‘دافع بخار‘ملین ‘پیٹ کے کیڑوں کو مارتی  اور مقوی دل ہے۔ریاح اوربلغم کے فساد کودفع کرتی ہے۔اس کے پتوں کا رس یا جڑ کو گھس کر ان ورموں پر جو جانوروں کے کاٹنے سے ہوں مفید ہے۔جڑ کی چھال ہمراہ مرچ سیاہ کےسفوف بناکر پھانکنا جذام آتشک اور جلدی امراض میں مفید ہے۔اس درخت کا پھل مقوی اور مبرد ہے ۔اس کو جریان خون، سل ودق اور جسم کی جلن کیلئے  فائدہ مند ہے۔اس کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔جو جلانے کے کام آتا ہے۔اس کے پتوں کو بطور پلٹس استعمال کرتے ہیں۔ اینٹی مائکروبیل ہے یعنی  جراثیم کا مقابلہ کرتا ہے۔

اینٹی وینم ہے یعنی  سانپ کے کاٹنے کا علاج کرتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس کی لکڑی یا پتوں کو اپنے پاس رکھ کر سوئیں تو سانپ، بچھو اور زہریلے جانور قریب نہیں آتے۔

ایک سائنسی ریسرچ (گیٹ ریسرچ) کے مطابق: انکول ایک طاقتور اینٹی سوزش والی جڑی بوٹی کے طور پر کام کرتا ہے جو جگر میں سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب کہ اس کا antimicrobial عمل جگر کے انفیکشن سے لڑتا ہے اور بلیروبن کی سطح کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اس طرح اس جڑی بوٹی کی دوا کو تجویز کردہ خوراک میں لینے سے یرقان اور جگر کے دیگر مسائل کے علاج میں مدد ملتی ہے۔

انکول کی جڑ کی چھال کا عرق چاول کے پانی کے ساتھ ملا کر اسہال کے علاج کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس مرکب کو پینے سے چڑچڑاپن آنتوں کے سنڈروم میں مبتلا افراد میں ڈھیلے پاخانہ کی تعدد کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس جڑی بوٹی کی antimicrobial خصوصیت آنتوں میں نقصان دہ پیتھوجینز کو مارنے میں مدد کرتی ہے اور ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھتی ہے۔

انکول کے جڑ کے عرق کو کیمیکل کمپاؤنڈ سالویفوسائیڈز (salvifosides)کی موجودگی کی وجہ سے سوزش اور اینالجیسک (analgesic) خصوصیات کا سہرا دیا جاتا ہے۔ اس سے جوڑوں میں درد اور سوجن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ جب کہ تنے کی چھال اینٹی آرتھرٹک (anti-arthritic)  ایکشن دکھاتی ہے جو گنٹھیا سے متعلق علامات کو روکتی ہے۔

اس کے بیج اینٹی ذیابیطس، اینٹی مائکروبیل انسداد کینسر سے بچاؤ، اینٹی مرگی، اینٹی سوزش خصوصیات کے حامل ہیں۔چنانچہ ایتھلیٹ  کھلاڑی طاقت اور برداشت پیدا کرنے کے لیے انکول کے بیج کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ بیج ہاضمہ کے مسائل اور آنتوں کے درد کے علاج کے لیےبھی  استعمال ہوتا ہے۔

انکول کے بیجوں کا تیل ایک مضبوط ینالجیسک کے طور پر کام کرتا ہے اور درد کو دور کرتا ہے۔ بھارت میں پھوڑے، خارش کا روایتی طور پر بیج کے تیل سے علاج کیا جاتا ہے۔ یہ جلد کی متعدد خرابیوں کو دور کرتا ہے  ۔ یہ بالوں کی نشوونما اور حجم کو فروغ دیتا ہے ۔

زیادہ مقدار میں کھانے کی صورت میں قے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، حمل اور دودھ پلانے کے وقت اس کی حفاظت کے لئے کافی ثبوت نہیں ہیں،  اس لیے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو انکول سے مکمل طور پر پرہیز کرنا چاہیے۔

انکول Ankol
انکول Ankol

مقدار خوراک:

جڑ کی چھال کا پاوڈر آدھاگرام۔ تین گرام کھانے سے الٹی آتی ہے۔

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading