انت مول
نام :
(عربی )عشبتہ النار ۔ (سنسکرت ) اننت مول ۔ (فارسی ) عشبہ ہندی ۔ ( تامل ) نناری ۔ (ہندی) مگرابو ۔ مرہٹی میں پیتا کازی کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Name: Indian sarsaparilla
Scientific name: Hemidesmus indicus
Family: Dogbanes
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مقئی، منفث، ملطف، مصفی، مدربول، معرق | شمالی ہندوستان ، بنگال ، ٹرانکوور۔ لنکا | گرم وخشک بدرجہ سوم | غدی عضلاتی | مصفی خون |

تعارف:
بیل دار بوٹی ہے، اس کی بیل کہیں تو درختوں پر چڑھی ہوئی اور کہیں زمین پر پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ بیل کے اوپرے پتے چھوٹے اور جڑ کی طرف بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں ۔ برسات میں پرانی جڑیں پھوٹ کر اور بنتی رہتی ہیں اور بکثرت ہوتی ہیں اس لئے سنسکرت میں اس کو اننت مول یعنی بے انت جڑوں والی کہتے ہیں ۔اس کا ذائقہ گیلی جڑ شیریں ، جس سے صندل جیسی خوشبو آتی ہے۔ عام طور پر اس کی جڑ بطور دوا استعمال ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انار شیریں
یہ بھی پڑھیں: املی
یہ بھی پڑھیں: املتاس

کیمیاوی و غذائی اجزا:
اننت مول کا استعمال بطور غذا کے نہیں ہوتا بلکہ بطور دوا کے ہوتا ہے اس لیے اس میں غذائی مرکبات یا وٹامنز اور معدنیات کی مقدار کے بارے تفصیلی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ تاہم اننت مول میں مندرجہ ذیل خصوصیات و اجزا پائے جاتے ہیں:
سپوننس(Saponins) : اینٹی سوزش، اینٹی مائیکروبل، قوت مدافعت کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔
ٹیننز(Tannins)۔ کمارنز(Coumarins)۔ سٹیرائڈز(Steroids)۔آئرن، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹس، اور فائبر کی معمولی مقدار موجود ہے۔

اثرات:
انتہائی زیادہ گرم وخشک مزاج کی حامل ہے، اسی لیے پسینہ بھی لاتی ہے۔ خوردنی طور پرمنفث ،مقوی معدہ مقئی اورکسی قدرمعرق ہے۔

خواص و فوائد
انت مول کی جڑ ملطف ، اور مقوی ہے۔ ادرار کرتی ہے، پسینہ لاتی ہے، بھوک لگاتی ہے۔ امراض جلد خارش، جذام خصوصاً آ تشک میں نافع ہے۔ خون صاف کرتی ہے۔ اس کی جڑوں کو دودھ میں پکا کرشکر سفید ملا کر پرانی کھانسی اوراسہال میں بطور ٹا نک بچوں کو دیتے ہیں۔ خون صاف کرنے میں بہت ہی مفید ہے۔یہ خون پر سیدھا اثر دکھاتا ہے۔خون کی سب خرابیوں اور جلدی امراض میں ایک خاص دوا ہے ۔اگر اسے صبح و شام لیا جائے تو فوراً آرام ملتا ہے۔ پھوڑے پھنسیوں میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔
اننت مول کے خشک پتے بخار کی حالت میں گرم پانی کےہاں کھلانا پسینہ لاتے ہیں۔اس کے پتوں یا چھال کا رس دس سے بیس ملی لیٹرتک پلانے سے قے ہوکر معدہ صاف ہوجاتا ہے۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن امریکا کے مطابق آیوروید میں یہ روایتی طور پر سانپ کے کاٹنے، بچھو کے ڈنک، ذیابیطس، پیشاب کی بیماریوں، ڈیسپنیا، مینورجیا، اولیگوسپرمیا، کشودا، بخار، پیٹ میں درد اور درد، پیچش، اسہال، کھانسی، گٹھیا، سر درد، جلد کی بیماریوں، جلد کی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ ، جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں اور کینسر۔ ہڈیوں کے گرنے، کم جسمانی وزن، بخار، تناؤ، حالات کے زخم اور چنبل کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مفردات کی اکثر کتابوں میں کئی چیزوں کے بارے لکھا ہوا ہوتا ہے کہ یہ جڑی بوٹی سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔ ہمیں اس حوالے سے تھوڑا غور کرنے کی ضرور ہے کہ ہم دیکھیں جڑی بوٹی کے اثرات کیا ہیں اور جس سانپ نے کاٹا ہے اس کے زہر کے اثرات کیا ہیں، یہ معلوم کرنے کے بعد ہی ہم کہہ سکتے ہیں کہ فلاں بوٹی فلاں سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔ ایک ہی جڑی بوٹی ہر سانپ کے زہر کا تریاق نہیں ہو سکتی بلکہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ سانپ کے زہر تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیے جاتے ہیں:
1۔ نیروٹاکسن (Neurotoxic venom): یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے، دماغ اور اعصاب کے درمیان رابطے کو متاثر کرتا ہے، جس سے فالج، سانس رک جانا یا موت واقع ہو سکتی ہے۔
2۔ سائٹوٹاکسن (Cytotoxic venom):یہ عضلاتی نظام پر حملہ آوار ہوتا ہے، خلیات کو تباہ کرتا ہے، جس سے ٹشوز (بافتیں) سڑنے لگتی ہیں، اور مقامی سوجن، درد اور ناسور پیدا ہو سکتے ہیں۔
3۔ ہیماٹاکسن (Hemotoxic venom):یہ غدی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے خون کو متاثر کرتا ہے، خون کو جمانے، توڑنے، یا رگوں کو پھاڑنے کا سبب بنتا ہے، جس سے خون بہنا، اعضا ناکارہ ہونا، یا موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس اعتبار سے یہ سائٹو ٹاکسن زہر رکھنے والے سانپوں کا تریاق ہو سکتا ہے۔

اننت مول کا شربت بھی تیار کیا جاتا ہے جس کی ترکیب یہ ہے کہ:
سب سے پہلے اننت مول کی جڑوں کو خوب دھو کر صاف کر لیں، پھر ان جڑوں کو چار کلو پانی میں ڈال کر ابال لیں، یہاں تک کہ صرف ایک کلو پانی رہ جائے، اب چھان لیں اور جب ٹھنڈا ہو جائے تو بوتلوں میں بھر لیں، دودھ کے ساتھ کھانا کھانے کے بعد دوباراستعمال کر یں۔خون کو صاف کرتی ہے۔
مقدار خوراک:
ایک سے تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply