
اسگندھ / اشوگندھا
نام :
پنجابی میں اکسن، بوگنی بوٹی۔ سندھی میں بھڈگند۔ مرہٹی میں آسن گند۔ گجراتی میں آکھ سندھ۔ بنگالی میں اشوگندھا کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Withania
Scientific name: Withania somnifera

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
پاک و ہند کے گرم خشک علاقوں میں۔
مزاج طب یونانی:
گرم تر
مزاج طب پاکستانی:
غدی اعصابی

تعارف:
اسگندھ کا پودا دو سے چار فٹ تک ہوتا ہے، بنگالی میں اسے اشوگندھا کہا جاتا ہے، اشو کا مطلب گھوڑا، گندھا کا مطلب تیز چلنے والا، اسے اشوگندھا اس مناسبت سے کہا جاتا ہے کہ یہ جسم میں گھوڑے جیسی طاقت پیدا کرتا ہے۔اسگندھ کی دو قسمیں ہیں، ایک ناگوری، اور دوسری دکھنی۔ اسگندھ ناگوری بہتر خیال کی جاتی ہے جو ہندوستان کے علاقے ناگ پور میں ہوتی ہے۔اس کی ٹہنی پر ہلکی ہلکی روئیں ہوتی ہے، اور پتے تین چار انچ لمبے ہوتے ہیں اور موٹے ہوتے ہیں، اس کی جڑ لمبی ہوتی ہےاور یہی پتے اور جڑ بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔اس کے پھولوں میں جب اس کا پھل لگتا ہے تو وہ مٹر کے دانے کی طرح سبز ہوتا ہے، جب پک جاتا ہے تو سرخ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپند حرمل ہرمل
یہ بھی پڑھیں: اسپغول
یہ بھی پڑھیں: اسطوخودوس
نفع خاص:
مقوی جسم
کیمیاوی و غذائی اجزا:
100 گرام میں:
حیاتیاتی مرکبات:
- وتھانولائڈز: 300-500 ملی گرام 2. وتھافرین اے: 1-10 ملی گرام
- الکلائڈز: 250-300 ملی گرام 4. Sitoindosides: 100-150 ملی گرام
وٹامنز:
- وٹامن سی: 5-8 ملی گرام 2. وٹامن اے (ریٹینول): 0.15-0.3 مائیکروگرام
- وٹامن B1 (تھامین): 0.02-0.05 ملی گرام 4. وٹامن بی2: 0.05-0.1 ملی گرام
- وٹامن B3 (نیاسین): 0.2-0.3 ملی گرام
معدنیات:
- کیلشیم: 20-23 ملی گرام 2. آئرن: 3-5 ملی گرام 3. میگنیشیم: 50-55 ملی گرام
- پوٹاشیم: 400-450 ملی گرام 5. زنک: 0.5-1.5 ملی گرام
فائبر:
- غذائی ریشہ: 30-40 گرام
دیگر مرکبات:
- نشاستہ: 35-40 گرام 2. سیپوننز: 0.5-1.5 گرام
اثرات:
غدی اعصابی ہونے کی وجہ سے غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور اعصابی میں تقویت پیدا کرتا ہے۔ مولد رطوبات ، مولد دودھ، مقوی جسم ہے۔ رحم ، مثانہ، گردہ اور جگر کی سوزش کو ختم کرتا ہے،
خواص و فوائد
جسم میں رطوبات، دودھ اور منی کی پیدائش بڑھاتا ہے۔جسم کی عام کمزوری کے لیے بہت ہی مفید ٹانک ہے۔کمزور، دبلے پتلے لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جسم کا دبلا پن ختم کرتا ہے۔بچوں کے لیے بھی بہت مفید ہے، گردے، مثانے اور جگری کی سوزش میں بہت مفید ہے مغلظ منی ہے۔ دودھ والی عورتوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔مدر بول و مدر حیض ہے۔ اس کے استعمال سے عورتوں کے رحم کی سوزش بھی ختم ہو جاتی ہے، حمل جلد ٹھہرتا ہے اور بچہ کمزور نہیں ہوتا۔جن کا حمل ضائع ہو جاتا ہو، یا بچہ کمزور پیدا ہوتا ہو ان کے لیے بہت مفید ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے اسگندھ بانجھ پن، کینسر اور ذیابیطس کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔نیند کی خرابی، تناو، اضطراب اور پٹھوں کے کھچاو کے علاج میں مفید ہے۔ چوہوں پر کیے گئے جدید تجربات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسگندھ زہریلے اثرات کو بھی بے اثر کرسکتی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اشوگندھا کے جڑ کے عرق کو 10 ہفتوں تک مریضوں کو دینے سے (300 ملی گرام عرق روزانہ دو بار دیا جاتا تھا) نے نیند کے معیار کو نمایاں طور پر بہتر کیا اور نیند آنا آسان اور تیز تر بنا دی۔ تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اشوگندھا ایک محفوظ، غیر زہریلا پودا ہے جس کے تقریباً کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔
بانچھ پن کا علاج اور اسگندھ
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے دی گئی بانجھ پن کی تعریف میں کہا گیا ہے کہ: باقاعدگی سے ہمبستری (ہفتے میں 3-4 بار) اور مانع حمل ادویات سے پرہیز کے باوجود 1 سال کے اندر حمل حاصل نہ کر پانا بانچھ پن کہلاتا ہے۔ بانجھ پن ایک سنگین سماجی، جذباتی اور آبادیاتی مسئلہ ہے۔ بانچھ پن کا شکارمردوں میں جن کا علاج 90 دنوں تک اسگندھ کے ساتھ کیا گیا ، ان میں سپرم کی تعداد میں اضافہ، منی کے حجم میں اضافہ، اور سپرم کی حرکت پذیری میں اضافہ دیکھا گیا۔ ٹیسٹوسٹیرون اور لیوٹینائزنگ ہارمون کی سطح میں بھی اضافہ ہوا، جبکہ PRL (prolactin) اور FSH (folliculotropic hormone) کی سطح کم ہو گئی۔
مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply