ارجن
نام :
گجراتی میں کڈانو، ساداڑو۔ ہندی میں ارجنا، تامل میں مرودھ، مراٹھی میں سدارو ، اور بنگالی میں ارجھان کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Arjun
Scientific name: Terminalia Arjuna
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان۔ لاہور کی سڑکوں پر بہت زیادہ ہے۔
مزاج طب یونانی:
گرم خشک
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی
یہ بھیی پڑھیں: اراروٹ / مایا
یہ بھیی پڑھیں: اذخر جرانکس
یہ بھیی پڑھیں: ادرک
تعارف:
ترپھلہ کے جزو ہریڑ اور بہیڑہ کے خاندان کمبری ٹیسی سے تعلق رکھنےوالا ارجن دل کا سرجن کے نام سے مشہورہے، ہریڑ اور بہیڑہ کے خاندان کمبری ٹیسی (Combretaceae)سے تعلق رکھنے والا درخت ہے۔ ارجن کے درخت کی اونچائی تقریباً 60-80 فٹ ہوتی ہے، یہ ایک بڑے پھیلاؤ والا چھترادار درخت ہے جس کی شاخیں لٹکی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کی چھال ہموار اور سرمئی رنگ کی ہوتی ہے۔ امرود کے پتوں سے مشابہ ذیلی مخالف پتے 10-15 کی مقدار میں ایک ٹہنی پر لگتے ہیں۔ اس کے پھول چھوٹے اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ اپریل تا جولائی گچھے کی صورت میں لگتے ہیں۔ اس کا پھل سٹار فروٹ کی طرح لمبا، ریشہ دار اور ٹرپھلہ (پھاڑی دار) ہوتا ہے۔اس کی چھال ہی بطور دوا مستعمل ہے، جس قدر سفید ہوگا اتنا ہی اچھا مانا جاتا ہے۔
نفع خاص:
دل کے لیے مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ارجن کے درخت کی چھال میں مختلف حیاتیاتی مرکبات، وٹامنز اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔ یہاں کچھ وٹامنز اور معدنیات کا خلاصہ ہے جو عام طور پر ارجن کی چھال میں پائے جاتے ہیں۔ مقدار 100گرام چھال:
وٹامنز
- وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ) ۔ تقریباً 10-20 ملی گرام ۔ 2. وٹامن ای (ٹوکوفیرولز)بہت کم مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
معدنیات
- کیلشیم۔تقریباً 1,100 ملی گرام۔ 2. میگنیشیم۔ تقریباً 250 ملی گرام ۔ 3. زنک۔ تقریباً 3 ملی گرام۔
- تانبا۔ تقریباً 2 ملی گرام ۔ 5. آئرن۔ تقریباً 100 ملی گرام ۔ 6. پوٹاشیم۔تقریباً 600 ملی گرام ۔
- سوڈیم۔ تقریباً 10 ملی گرام ۔
ایک سائنسی تحقیق میں پتا چلا کہ ارجن کی چھال میں 34 فیصد راکھ کا مواد مکمل طور پر خالص کیلشیم کاربونیٹ پر مشتمل تھا۔ ارجن کے پانی کے عرق میں 23% کیلشیم نمکیات اور 16% ٹینن ہوتے ہیں۔ ارجن میں فلاوونائڈز(flavonoids) کی ایک بہت ہی اعلی سطح ہوتی ہے، یعنی ارجنولون(arjunolone) فلاوون(flavones)، لیوٹولن(luteolin)، بائیکلیئن(baicaleiin)، کوئرسیٹن(quercetin)، کیمپفیرول(kempferol)، اور پیلارگونائیڈن(pelargonidin) یہ سب خاص طور پر دل کی بیماریوں پر سازگار اثرات مرتب کرتے ہیں۔
بایو ایکٹیو مرکبات
وٹامنز اور معدنیات کے علاوہ، ارجن کی چھال میں کئی بایو ایکٹیو مرکبات ہوتے ہیں :
ارجنولک ایسڈ(Arjunolic Acid)، ٹیننز(Tannins)، فلیونائڈز(Flavonoids)، ساپوننز(Saponins)، ٹینینز(Tannins)، فلیونایڈز(Flavonoids)، گلیکوسایڈز(Glycosides)، الکیلویڈز(Alkaloids)، بیٹاسائیٹوسیٹرول (B-Sitosterol)،ٹرائی ٹرپی نائیڈ(Triterpenoid) سیونین، ارجونین(Arjunin)، ارجونیٹین(Arjunitine)، ارجو نولک ایسڈ،شکر،کیلشیم کے نمکیات کے ساتھ تھوڑی مقدار میں میگنیشیم اور ایلومینیم کے نمکیات وغیرہ جو کہ مختلف جسمانی امراض کے لیے فائدہ مند ہیں۔
مرکبات اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی سوزش، اور قلبی حفاظتی اثرات فراہم کرتے ہیں۔
نوٹ: ارجن میں وٹامنز اور معدنیات کی صحیح ترکیب درخت کے جغرافیائی محل وقوع، مٹی کے معیار اور پروسیسنگ کے طریقوں جیسے عوامل کی بنیاد پر مختلف ہو سکتی ہے۔ اوپر فراہم کردہ اقدار تخمینی ہیں اور سائنسی مطالعات اور روایتی علم سے دستیاب ڈیٹا پر مبنی ہیں۔
اثرات:
غدد میں تحریک پیدا کرتا ہے اور عضلات میں تحلیل جبکہ اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے، اپنی انہیں خصوصیات کی وجہ سے پیشاب کی زیادتی کو روکتا ہے، رطوبات کی زیادتی کو کم کرتا ہے، اور خون کے بیرونی بہاو میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔
خواص و فوائد
جدید سائنسی تحقیقات میں ارجن کو امراض دل میں بہت مفید پایا گیا ہے۔ ارجن کی چھال میں موجود کیمیائی مادے دل کے پٹھوں کو قوت و توانائی فراہم کرتے ہیں جس سے دل کی دھڑکن درست برقرار رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ خون کی شریانوں کو کھلا کرتی ہے جس سے خون کی روانگی میں رکاوٹ نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ ارجن خون کے بیرونی بہاؤ کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی لیے یہ نکسیر کو روکنے اور زخم بھرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
٭ عمل تنفس میں پیدا ہونے والے مسائل اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لیے ارجن کی چھال بہت موثرہے۔
٭ ارجن کی چھال نظام انہضام کو درست کرنے کے لیے مفید ہے تحقیق کے مطابق یہ اسہال اور بواسیر کے علاج کے ساتھ ساتھ جگر کو بہتر بناتی ہے۔
٭ ارجن کی چھال ہارمون نظام میں درستگی اور پیشاب کی پیداوار کو بڑھا کر جسم کو انفیکشن سے بچاتی ہے۔ حال ہی 2018 میں بھارت کے شہر راجستھان میں ہونے والی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ارجن کی چھال بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو کم کرنے اور ذیابیطس کے علاج میں مفید ہے۔
٭ یہ منی کی پیداوار کو بڑھانے اور گاڑھا کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کا سٹیمنا بھی بڑھاتا ہے۔
٭ ارجن کی چھال جلد کے کئی امراض مثلاً چنپل، ایکزیما، خارش، کھجلی اور جسم کے داغ دھبوں کے خاتمہ کے لیے موزوں ہے۔
٭ زمانہ قدیم میں ارجن کی جھاگ کو ورم غلافِ دل اور درد دل کی شفاعت کے لیے چائے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے
کثرت پیشاب کو روکتا ہے۔ اگر کان میں درد ہو تو اس کے پتوں کا رس کانوں میں ڈالتے ہیں، چوٹ لگی ہو تو پتوں کو کوٹ کر ضماد کرتے ہیں اور پلانا درد کو تسکین اور ورم کو ختم کرتا ہے۔اس کے جوشاندے سے پھوڑے پھنسیوں اور زخموں کو صاف کرتے ہیں۔
(یہ فوائد زرعی یونیورسٹی آف فیصل آباد کے دو محققین نے اپنے ایک مضمون میں تحریر کیے ہیں )
مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply