اذخر / جرانکس
نام :
عربی میں اذخر۔ فارسی میں کاہ مکی، گورگیاہ۔ گجراتی میں روش۔ بنگالی میں روشیل۔ ہندی میں گندہیل۔ سندھی میں سسی جو پتھر۔ پنجابی میں کھوی گھاس کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Camel Grass
Scientific name: Cymbopogon schoenanthus (L.) Spreng

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہند و پاکستان، عرب ممالک
مزاج طب یونانی:
گرم خشک
مزاج طب پاکستانی:
غد ی عضلاتی
تعارف:
لیمن گراس اور سرکنڈے سے ملتا جلتا ایک گھاس نما پودا ہے جسے پنجاب میں کھوی گھاس کہتے ہیں۔ یہ خوشبودار گھاس ہے، اس کے پتے، پھول اور جڑیں بطور دوا استعمال ہوتی ہیں۔ اس کا رنگ سبز اور ذائقہ تلخ و تیز ہوتا ہے۔ اس کا استعمال عطریات اور کاسمیٹکس میں بھی ہوتا ہے، اس کی دنیا بھر میں بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں، لیمن گراس بھی اسی کی ایک قسم ہے۔
اذخر گھاس کا ذکر کئی احادیث میں ہے جن میں سے ایک یہ ہے:
ابوسلمہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ خزاعہ (کے کسی شخص) نے بنو لیث کے کسی آدمی کو اپنے کسی مقتول کے بدلے میں مار دیا تھا، یہ فتح مکہ والے سال کی بات ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر دی گئی، آپ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ اللہ نے مکہ سے قتل یا ہاتھی کو روک لیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس لفظ کو شک کے ساتھ سمجھو، ایسا ہی ابونعیم وغیرہ نے «القتل» اور «الفيل» کہا ہے۔ ان کے علاوہ دوسرے لوگ «الفيل» کہتے ہیں۔ (پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہ اللہ نے ان پر اپنے رسول اور مسلمانوں کو غالب کر دیا اور سمجھ لو کہ وہ (مکہ) کسی کے لیے حلال نہیں ہوا۔ نہ مجھ سے پہلے اور نہ (آئندہ) کبھی ہو گا اور میرے لیے بھی صرف دن کے تھوڑے سے حصہ کے لیے حلال کر دیا گیا تھا۔ سن لو کہ وہ اس وقت حرام ہے۔ نہ اس کا کوئی کانٹا توڑا جائے، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں اور اس کی گری پڑی چیزیں بھی وہی اٹھائے جس کا منشاء یہ ہو کہ وہ اس چیز کا تعارف کرا دے گا۔ تو اگر کوئی شخص مارا جائے تو (اس کے عزیزوں کو) اختیار ہے دو باتوں کا، یا دیت لیں یا بدلہ۔ اتنے میں ایک یمنی آدمی (ابوشاہ نامی) آیا اور کہنے لگا (یہ مسائل) میرے لیے لکھوا دیجیئے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوفلاں کے لیے (یہ مسائل) لکھ دو۔ تو ایک قریشی شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! مگر اذخر (یعنی اذخر کاٹنے کی اجازت دے دیجیئے) کیونکہ اسے ہم گھروں کی چھتوں پر ڈالتے ہیں۔ (یا مٹی ملا کر) اور اپنی قبروں میں بھی ڈالتے ہیں (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ہاں) مگر اذخر، مگر اذخر۔(بخاری کتاب الجنائز)
یہ بھی پڑھیں: ادرک
یہ بھی پڑھیں: اجمود/کرفس
یہ بھی پڑھیں: اجوائن خراسانی
نفع خاص:
معدہ اور گیس کے امراض میں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام تازہ گھاس
وٹامنز:
وٹامن سی: عام طور پر 1-6 ملی گرام
معدنیات:
کیلشیم: تقریباً 30-50 ملی گرام ۔ آئرن: تقریباً 0.2-1 ملی گرام ۔ میگنیشیم: تقریباً 1-5 ملی گرام ۔
پوٹاشیم: تقریباً 20-40 ملی گرام ۔
اثرات:
اذخر یا کھوی گھاس مفتح ہے یعنی سدوں کو کھول دیتی ہے، محلل اورام ہونے کی وجہ سے ورموں کو تحلیل کرتی ہے، کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے تبخیر و گیس کے مسائل میں مفید ہے۔دافع تشنج اور مدر بول و حیض و مقوی معدہ ہے۔
خواص و فوائد
اذخر بلغمی امراض میں مفید ہے، جسم کی گیسوں کا خراج کرتی ہے، تپ دق میں مفید ہے، اسی طرح لقوہ و فالج میں فائدہ مند ہے، معدے کو طاقت دیتی ہے۔موسمی بخاروں اور بلغمی امراض میں اس کا جوشاندہ بہت مفید ہے۔ اس کو چائے کی طرح پانی میں دھیمی آگ پر پکا کر دودھ ملا کر گرم گرم پینا چاہیے، اس سے نزلہ زکام ختم ہو جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply