
ادویاتی اصطلاحات
قانون مفرد اعضاء کی ادویاتی اصطلاحات
Medical terminology Qanoon Mufrad Aza
طب نظریہ مفرداعضاء کے تحت طبی اصطلاحات مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔محرک
محرک ایسی دواکوکہتے ہیں جوکسی مفردعضوکوسکون سے فعل میں لے آئے یہ تیزیاس عضو کے جسم میں انقباض سے پیداہوتی ہے۔
2۔شدید
محرک دواسے ذراتیزاثر رکھنے والی دواکوشدیدکہتے ہیں۔
3۔ملین
ملین وہ دواہوتی ہے جس میں محرک وشدیداثرات کے ساتھ ساتھ فضلات کے خارج کرنے کی قوت بھی ہو۔
4۔مسہل
مسہل دوامیں محرک،شدید،ملین اثرات کے علاوہ ادرارکی قوت بھی ہوتی ہے۔ہم مسہل دواکو قلیل مقدارمیں دے کرمحرک،شدیدبلکہ مقوی اثرات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
فارماکوپیا کے مجربات میں اس امرکوخاص طورپرمدنظر رکھاگیاہے کہ ان کی تیاری میں ان کی ترتیب اورقوت میں مناسبت قائم رہے تاکہ ایک طرف ان کے اثرات کی الگ الگ حیثیت قائم رہے اوردوسری طرف ان کی تیاری میں کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہ آئے۔علاج کی صورت میں اول ہلکی ادویات استعمال کریں بعد میں ضرورت کے مطابق شدید،ملین اورمسہل استعمال میں لائیں ۔
5۔مقوی
مقوی ایسی اشیاء کوکہتے ہیں جوکسی عضو کی طرف خون کوآہستہ آہستہ جذب کراناشروع کردیں ان میں اغذیہ،ادویہ اورزہرتک شامل ہیں۔ مثلاً اغذیہ میں گوشت،ادویہ میں فولاداورزہروں میں سنکھیااورکچلہ مقویات میں شامل ہیں۔چونکہ ہرعضورئیس کاعلیحدہ علیحدہ مزاج ہوتاہے اس لئے ان کی طبیعت رکھنے والی اشیاء ہی مقوی ہوسکتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ طب مفرداعضاء میں ہرتحریک کے مطابق مقویات پائے جاتے ہیں۔
6۔اکسیر
اکسیراس دواکوکہتے ہیں جونہ صرف فوراً خون میں جذب ہوکراپنااثرشروع کردے بلکہ مدت مدیرتک اپناشفائی اثرجسم میں قائم رکھے۔ایسی ادویہ کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب کوئی مرج مستقل یا دائمی صورت اختیارکرجائے۔مثلاًشوگر،دائمی،قبض،چھپاکی،سوزاک،خارش اور چنبل وغیرہ ۔ایسی علامات اس وقت ظاہرہوتی ہیں جب کوئی خلط خون میں جمع ہوجائے اور پھر تکلیف کاسبب بن جائے۔
یہ بھی پڑھیں: فارما کوپیا قانون مفرد اعضاء
7۔تریاق
تریاق اس دواکوکہتے ہیںجو کسی زہرکوباطل کردے یاکسی پہلی حالت کویک دم نئی حالت میں تبدیل کردے۔مثلاً کھار(Alkali)کے مقابلہ میں ترشی(Acidity)ہے ۔اسی طرح افیون کے زہرکوکچلہ زائل کردیتاہے۔تریاق قسم کی ادویہ کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے۔ جب کسی زہر سے یاکسی عضوکی مشینی تحریک سے موت واقع ہونے کاخطرہ ہو۔مثلاً ہیضہ،نمونیا،سرسام اورخونی قے وغیرہ۔
8۔لبُوب
لبُوب لُب کی جمع ہے ۔لُب کے معنی مغز،گری یاگوداکے ہیں۔لبُوب میں نہ صرف ادویہ کے مغز (مغز بادام،مغزپستہ،مغزفندق)پائے جاتے ہیں۔بلکہ پرندوں کے مغزجن میں مغز سر کنجشک سرفہرست ہے، شامل کیاجاتاہے۔لبُوب کی بناوٹ بھی معجون کی طرح ہی ہوتی ہے۔ فرق صرف ادویہ کی کیفیت کا ہے۔ جوارشوں میں اگر غدی ادویہ شامل ہوتی ہیں تو لبُوب میں غدی اعصابی گرم تر ادویہ،اغذیہ اوراشیاء شامل ہوتی ہیں۔ہرقسم کالبُوب غدی اعصابی اثرات کاحامل ہوتا ہے ۔
9۔حلوہ
حلوے کے لغوی معنی شیرینی یامٹھائی کے ہیں لیکن دواسازی کی اصطلاح میں اس خاص دوائے غذاکوکہتے ہیں جس کاجزواعظم میدہ گھی اور شکرہوتے ہیں۔ان میں مغزیات وغیرہ بھی شامل کر دئیے جاتے ہیں۔ان حلوئوں کوزیادہ ترموسم سرمامیں بطورٹانک استعمال کیا جاتا ہے۔ ہرقسم کے حلوے اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔
10۔خمیرہ
خمیرہ جیساکہ اس کے نام سے واضح ہے ایک ایسا مرکب ہے جس میں کچھ عرصہ بعد کسی قدرخمیر پڑ جاتا ہے۔خمیر اسی شے میں پڑتا ہے جس میں تری کا غلبہ ہوتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ خمیرہ جات کے کل اجزاء اعصابی عضلاتی اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔جوبالفعل مولدبلغم رطوبات ہوتے ہیں ان کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب جسم میں رطوبات کی کمی ہوتی ہے۔جن میں جوشِ خون ،خفقان قلب، بلڈ پریشر، چھپاکی،تقطیر بول،عسرت طمث اورسوزش گردہ ومثانہ وغیرہ شامل ہیں ۔
11۔اطریفل
اطریفل دراصل ایورویدک کامرکب ہے۔جس کانام ترپھلہ ہے۔جس میں تینوں ادویہ ہلیلہ ، بلیلہ اورآملہ ہموزن پڑتی ہیں۔اس مرکب کے نام کومعرب کرکے اطریفل بنا لیا گیا ہے ۔ یاد رکھیں کہ اطریفل قلب وعضلات کوتحریک دیتاہے اورعضلاتی اعصابی اثرات کاحامل ہوتاہے ۔ اس نسخہ میں ہلیلہ ملین،بلیلہ محرک اورآملہ مقوی عضلات ہے۔تینوں عضلات میں اس قدرتحریک و انقباض پیداکرتے ہیں جس سے نچوڑ کی صورت پیداہوجاتی ہے اورتمام بلغم خارج ہو جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دماغی اوربلغمی امراض کیلئے تریاق سمجھاجاتاہے۔
12۔معجون
معجون وہ نیم منجمد اور غلیظ القوام مرکب ہے جو صرف عضلاتی غدی ادویہ کوکوٹ چھان کر سہ چند ادویہ کے شہد یاقندسفید کے قوام میں ملا کر تیارکیا جاتاہے۔اس کو اس قدرنرم رکھتے ہیں کہ انگلی یا چمچے سے کھایاجاسکے۔
13۔جوارش
جوارش ایک فارسی لفظ گواریدن (بمعنی ہضم ہونا)کاحاصل مصدرہے ۔جوارش کی ترکیب معجون کی طرح ہوتی ہے لیکن اکثر جوارشیں غدی عضلاتی ادویہ سے تیارکی جاتی ہیں۔جوارش کے اجزاء عموماًموٹے اور کسی قدردُردُرے رکھے جاتے ہیں تاکہ زیادہ دیر تک معدہ وامعاء میں ٹھہر کر اپنا اثر کرسکیں۔
14۔جوشاندہ
جوشاندہ سے مراد چندادویہ کے آمیزہ کوپانی میں بھگوکرجوش(ابالنا)دیناہے۔جوشاندوںمیں ایسی ادویہ شامل کی جاتی ہیں جن کے اجزائے موثرپانی میں جوش کھانے سے فوراًعلیحدہ ہوجاتے ہیں۔ان کی اس وقوت ضرورت پڑتی ہے جب مریض کسی خشک دوا،گولی یا کیپسول نہ کھا سکتا ہو یا نفرت کرتاہویاجب مریض کے گلے میں خراش یاسوزش ہوجونزلہ زکام وغیرہ سے ہوجاتی ہے۔
15۔فرزجہ
فرزجہ وہ مخصوص شافہ یادواکی بتی ہے۔جسے عورت اپنی اندام نہانی میں رکھے۔اس کی اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب عورت کے اندرونی اعضاء میں سوزش وغیرہ ہو۔
16۔طلا
طلا وہ روغن دارملائم دواہوتی ہے جوکسی عضوپرپتلی پتلی لگائی جاتی ہے۔ایسی ادویہ کی اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب کسی عضوپرچوٹ لگ جائے یااس میں استرخایاڈھیلاپن پیداہوکراس کے مفروضہ افعال صحیح طورپرصادر نہ ہوتے ہوں۔
دواکی تعریف
دوا اور اصول علاج کے حوالے سے بانی و مجدد طب پاکستانی قانون مفرد اعضاء حکیم صابر ملتانی رحمہ اللہ کی ایک جامع اور زبردست تحریر ملاحظہ فرمائیں۔:
دواایک ایسالفظ ہے جوموجوداتِ عالم میں ہرجاندار اورغیرجاندارپرعائدہوتاہے ان اشیاء کودنیایامخلوقات عالم کوطبی اصطلاح میں موالید ثلاثہ کہتے ہیں۔اشیاء کی اس جماعت بندی سے جن سے اُن کوسمجھنے کیلئے کئی صورتوں سے آسانی ہوتی ہے۔اول۔اُن کے خواص واثرات اور اجزاء کے تعین کی صورتیں سامنے آجاتی ہیں۔دوئم ۔نظریہ ارتقاء کے تحت ان کی درجہ بندی ہو جاتی ہے۔سوئم۔اعتدال حقیقی یامزاج انسانی کے قریب کے افعال وفوائد کاعلم ہوتاہے۔یہ موالید ثلاثہ تین صورتوں میں اس طرح تقسیم ہیں ۔
1 ۔معدنیات 2۔نباتات 3۔حیوانات
البتہ فوائد کے لحاظ سے ہم سب کوادویات کہتے ہیں۔دراصل علم ادویہ سے مرادوہی علم ہے جس کے ذریعہ اطباء وحکماء نے ادویات کے افعال وکیفیات اوراخلاط ِموثرہ کی تصدیق کی ہے یعنی جس میں انسان کے اعضاء کے مشینی اعمال اورخون کے کیمیائی اثرات کی تشریح اور توضیح ہے۔حکماء یونان اوراسلام کویہ فخرحاصل ہے کہ انہوں نے علم الادویہ میں تحقیقات اورتدقیقات کرنے میں اپنی عمریں گزاردیں ہیں۔ انہوں نے ہزاروں کتب لکھیں جوآج بھی موجود اور شاہدہیں۔
موالید ثلاثہ کی تقسیم بالعلاج
حکماء اوراطباء نے موالید ِثلاثہ کوافعال اثرات اورخواص کے تحت تین صورتوں میں تقسیم کیاکردیاہے۔
1۔غذا 2۔دوا 3۔زہر
چونکہ مطلق غذاومطلق دوااورمطلق زہر کے علاوہ ایسی صورتیں بھی پائی جاتی ہیں جوایک دوسرے سے مرکب ہوتی ہیں۔اس لئے ان کی کل چھ صورتیں بن جاتی ہیں۔
1۔مطلق غذا 2۔غذائے دوائی 3۔دوائے غذائی
4۔مطلق دوا 5۔دوائے زہر 6۔مطلق زہر
جن کی مختصر تشریح درج ذیل ہے۔
1۔مطلق غذا
غذائے مطلق وہ شے ہے کہ جب بدن میں واردہوتی ہے توبدن سے متاثرہوکرمتغیرہوجاتی ہے ۔لیکن بدن میں کوئی تغیرپیدانہیں کرتی بلکہ خودجزوبدن ہوکربدن کے مشابہ ہوجاتی ہے۔مثلاً روٹی،گوشت اوردودھ۔
2۔غذائے دوائی
غذائے دواسے مراد وہ شے ہے جوبدن سے متاثرہوکرمتغیرہوجائے اوراس کے بعدخودبدن کو متاثرومتغیرکردے اوراس کازیادہ حصہ جزوبدن بنے یاکم حصہ جزوبدن بنے بغیر جسم سے خارج ہوجائے۔مثلاً پھل وغیرہ۔
3۔دوائے غذائی
دوائے غذائی سے مراد وہ شے ہے جوبدن سے متاثرہوکر متغیرہوجائے اوراس کے بعد بدن کو متاثرومتغیرکردے اوراس کاکچھ حصہ جزوبدن ہواورزیادہ حصہ جزوبدن بنے بغیرجسم سے خارج ہوجائے۔مثلاً میوہ جات،گھی وغیرہ۔
4۔مطلق دوا
مطلق دواسے مراد وہ شے ہے جوبدن سے متاثرہوکربدن میں تغیرکرپیداکرنے اور آخر کار جزو بدن ہوئے بغیربدن سے خارج ہوجائے۔
5۔دوائے زہر
دوائے زہر سے مراد وہ شے ہے جوبدن سے کم متاثرہواوربدن کوزیادہ متغیرکرے اورنقصان پہنچائے۔
6۔مطلق زہر
مطلق زہر سے مراد وہ شے ہے جوخودتوبدن سے متاثرومتغیرنہ ہو۔لیکن بدن میں اپنا اثر و تغیر پیدا کرکے فساد کاباعث ہو۔مثلاًسنکھیا،سانپ وغیرہ۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply