
اتیس
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام :
سنسکرت میں شرنگی۔ پنجابی میں پتیس۔ بنگالی ات ایچ۔ گجراتی میں اتوس کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Aconite Indian
Scientific name: Aconitum ferox
تاثیری نام:

مقام پیدائش:
کشمیر، ہمالیہ کی بلند چوٹیوں پر
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی
تعارف:
اتیس (Ranunculaceae) فیملی سے تعلق رکھتا ہے اس فیملی کے پودے زہریلے اثرات رکھتے ہیں جن میں سے ایک بچھناک بھی ہے۔ بنیادی طور پر ہندوستان، پاکستان، نیپال، جموں اور کشمیر، ہماچل پردیش اور اتر پردیش میں 3500-4000m کی بلندی پر ہمالیہ کے علاقے کی الپائن ڈھلوانوں پر پایا جاتا ہے۔اس کی ڈنڈی سیدھی پتوں والی ایک انچ سے بارہ انچ لمبی ہوتی ہے، اس کے نیچے سے اوپر تک شاخیں پھوٹی ہوتی ہیں، پتے دو سے چار انچ چوڑے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ پھولوں کے گچھوں میں کافی پھول ہوتے ہیں اور پودے بے ترتیبی سے لگے ہوتے ہیں، پھولوں کا رنگ نیلا یا سبزی مائل ہوتا ہے ۔ اس کی جڑیں باہر سے خاکی اور اندر سے سفید رنگ کی ہوتی ہیں جن کا ذائقہ نہایت تلخ ہوتا ہے۔بطور دوا اس کی جڑ کو ہی استعمال کیا جاتا ہے، جس کے لیے اسے پانی کے ساتھ نرم کرکے جڑ کا سیاہ چھلکا اتار لیا جاتا ہے اور جڑ کے اندر والا حصہ استعمال کیا جاتا ہے۔
اتیس میں اکونائٹ ایسڈ پایا جاتا ہے۔ اس کی بہت ساری اقسام ہیں، ایکونائٹ(اتیس) میں ایک مضبوط، تیزی سے کام کرنے والا زہر ہوتا ہے جو متلی، الٹی، سانس لینے میں دشواری، دل کے مسائل اور موت جیسے شدید مضر اثرات کا سبب بنتا ہے، اسی لیے اس کا ایک نام (Queen of poisons) زہروں کی ملکہ بھی ہے، اسے شیطان کا ہیلمٹ، اور بلیو راکٹ بھی کہا جاتا ہے۔انگریزی نام میں لفظ ” Aconitum ” لفظ “Akonitos” سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے “بغیر جدوجہد کے” جو شاید اس کے زہر کی وجہ سےہے یعنی بغیر جدجہد کے موت کے منہ میں جانا۔
اس کے زہریلے اثرات کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں اس کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔ ہندوستان میں اتیس کو مدبر کرکے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اس کے زہریلے اثرات ختم ہو سکیں، اس مقصد کے لیے ہندوستا میں اتیس کی جڑوں کو گائے کے پیشاب کے ساتھ دو دن تک ابالتے ہیں۔ اس کے بعد اسے پانی سے دھو کر دودھ کے ساتھ مزید دو دن ابال لیا جاتا ہے، پھر خشک کرکے پاوڈر بنا لیا جاتا ہے۔ تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے قدیم زمانے میں کسی کو قتل کرنے کے لیے خنجروں، تیروں اور نیزوں پر اتیس کا زہر ہی لگایا جاتا تھا۔

نفع خاص:
کچھ بخاروں میں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام خشک جڑ
معدنیات
کیلشیم: تقریباً 20-30 ملی گرام ۔ میگنیشیم: تقریباً 15-25 ملی گرام ۔
پوٹاشیم: تقریباً 50-100 ملی گرام ۔ آئرن: تقریباً 2-4 ملی گرام ۔
غذائیت کے مرکبات
الکلائڈز: ایکونیٹم ہیٹروفیلم (اتیس )میں قوی الکلائڈز ہوتے ہیں، بشمول ایکونیٹائن۔ ان الکلائیڈز کا ارتکاز وسیع پیمانے پر مختلف ہو سکتا ہے لیکن اکثر خشک جڑوں کے وزن کے 0.5-2% کی حد میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سپوننس (Saponins) اور فلاوونائڈز(Flavonoids) بھی کچھ مقدار میں موجود ہیں۔
حیاتیاتی مرکبات
Aconitine: ایک کلیدی الکلائڈ جس کی ارتکاز عام طور پر خشک جڑ کے 0.5-1.5% کے ارد گرد ہوتا ہے۔ یہ قابل ذکر حیاتیاتی اثرات کے ساتھ بنیادی فعال مرکب ہے۔
Heterophylline: مختلف نمونوں میں مختلف ارتکاز کے ساتھ ایک اور الکلائیڈ۔
اہم نوٹس
قوی الکلائیڈز کی موجودگی کی وجہ سے، انڈین ایکونائٹ کو احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے، اور زہریلے پن سے بچنے کے لیے درست خوراک انتہائی ضروری ہے۔
اثرات:
یہ انتہائی قابض ہے یعنی سکیڑ پیدا کرتی ہے اور انتہائی ممسک یعنی روکنے والی بھی ہے۔ یہ قاتل کرم (کیڑے مار) ہے۔ مقوی عضلات، دافع سوزش اعصاب و دماغ اور مخرج بلغم بھی ہے۔
خواص و فوائد
معدے اور آنتوں کی کمزوری میں مفید ہے، پرانے سے پرانے اسہال کو روکتی ہے۔ نوبتی بخاروں اور بلغمی کھانسی میں بہت فائدہ مند ہے۔آنتوں سے کیڑوں کو نکال باہر کرتی ہے ۔
مقدار خوراک:
ایک سے تین گرام مدبر شدہ
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply