
تلسی
نام :
عربی میں ریحان۔ فارسی میں شاہ سپرم۔ بنگالی میں تلشی۔ ہندی میں تلسی तुलसी کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Holy Basil
Scientific name: Ocimum tenuiflorum
Family: Lamiaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مصفی خون، مقوی باہ، ممسک اور مغلظ منی | ہند و پاک | عضلاتی اعصابی | خشک سرد | بلغمی امراض |

تعارف:
تلسی ایک خوشبودار جھاڑی نما پودا ہوتا ہے، جس کی اونچائی عموماً 1 سے 3 فٹ تک ہوتی ہے۔اس کے پتے بیضوی (oval) شکل کے، کناروں سے نوکیلے اور ہلکے چکنے ہوتے ہیں۔ ان کا رنگ ہلکا سبز یا جامنی مائل سبز ہوتا ہے، جو اقسام کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔اس کے پھول: چھوٹے گلابی، جامنی یا سفید رنگ کے ہوتے ہیں جو کانٹے دار جھرمٹ میں لگتے ہیں۔اور اس کے پتے اور تنے سے ایک خاص خوشبو آتی ہے جو ذہن کو تازگی دیتی ہے۔ اس کی تین اقسام ہیں:
- رام تولسی (Rama Tulsi) – سبز پتوں والی قسم۔
- کرشنا تولسی (Krishna Tulsi) – جامنی پتوں والی قسم۔
- ون تولسی (Vana Tulsi) – جنگلی قسم جو نسبتاً زیادہ خوشبودار ہوتی ہے۔
تلسی کو ہندو متبرک سمجھتے ہیں اور اس کی پوجا بھی کرتے ہیں۔تلسی سے ملتا جلتا ایک اور پودا بھی ہے جسے نیاز بو، یا ناز بو کہتے ہیں ان دونوں میں فرق ہوتا ہے۔ نیاز بو کے پودے کی جڑیں، شاخیں اور پتے سرخ ہوتے ہیں، اور پھول نیلگوں سرخ اور بعض سیاہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تل
یہ بھی پڑھیں: ترور / اڑوس
یہ بھی پڑھیں: ترنجبین

کیمیاوی و غذائی اجزا:
(فی 100 گرام تازہ پتے)
وٹامنز:
وٹامن A (بیٹا کیروٹین): 2.5 ملی گرام (2500 مائیکروگرام)۔ وٹامن C: 85 ملی گرام۔ وٹامن کے: 414.8مائیکروگرام
فولیٹ (وٹامن B9): 68 مائیکروگرام
منرلز:
کیلشیم: 177 ملی گرام۔ آئرن: 3 ملی گرام۔ میگنیشیم: 64 ملی گرام۔ پوٹاشیم: 295 ملی گرام۔ فاسفورس: 287 ملی گرام
زنک: 1.58 ملی گرام۔ تانبا (Copper): 0.4 ملی گرام۔ مینگانیز: 1 ملی گرام۔
دیگر اجزاء:
پروٹین: 3.15 گرام۔ کاربوہائیڈریٹس: 2.65 گرام۔ ڈائٹری فائبر: 1.6 گرام
کلوروفل، یوجینول، یورسلک ایسڈ، روزمارینک ایسڈ: موجود ہیں (مقدار مخصوص نہیں)

اثرات:
تلسی محرک قلب و عضلات، محلل اعصاب و دماغ اور مسکن جگر و غدد ہوتی ہے، خون کو گاڑھا کرتی ہے اور خون کی سرخی میں اضافہ کرتی ہے۔ مقوی قلب، دافع کھانسی، مصفی خون، ہاضم، مقوی باہ، ممسک اور مغلظ منی ہوتی ہے۔
قدیم کتابوں میں تلسی کے افعال و اثرات متضاد لکھے ہوئے ہیں اس حوالے سے یاد رکھنا چاہیے کہ مدر بول (Diuretic) اور مدر حیض (Emmenagogue) دو مختلف مزاج کی ادویہ کے خواص ہوتے ہیں۔
مدر بول کی تاثیر میں پیشاب کے راستے رطوبات کی پیدائش اور ان کا شدید اخراج شامل ہوتا ہے۔ جبکہ مدر حیض کی کیفیت میں حبس اور بندش پیدا ہوتی ہے، یعنی خون کا بہاؤ رُک جاتا ہے یا سست ہو جاتا ہے۔ لہٰذا، ایک ہی دوا سے ان دونوں متضاد اثرات کا ظاہر ہونا ناممکن ہے۔ چونکہ تلسی (Tulsi / Ocimum sanctum) میں خشک مزاج بہت غالب ہے، اس لیے یہ مدر حیض تو ہو سکتی ہے،لیکن مدر بول نہیں ہو سکتی۔
اسی طرح ضعف قلب اور خفقان قلب بھی دو الگ اور متضاد علامات ہیں، جو قلب میں مختلف کیفیات پیدا کرتی ہیں:
ضعف قلب ایک اعصابی تحریک کا مظہر ہے، جسے “دل کا ڈوبنا” یا “دل کا گھٹنا” بھی کہا جاتا ہے۔ اس حالت میں اعصابی تحریک کے باعث قلب میں رطوبات کا اجتماع اور شدید تسکین پیدا ہو جاتی ہے، جس سے دل کی رفتار میں انتہائی کمی آ جاتی ہے، اور بعض اوقات دل رکنے لگتا ہے۔ اس کے برعکس، خفقان قلب میں قلب اور اس کے عضلات میں دوران خون کی شدت ہوتی ہے،جس سے ان میں تحلیل کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس حالت میں بھی رفتارِ قلب متاثر ہوتی ہے، لیکن یہاں کیفیت تیزی اور اضطراب کی ہوتی ہے، اور اسے عرف عام میں خفقان کہا جاتا ہے۔ چونکہ ضعف قلب میں رطوبات کی شدت اور خفقان قلب میں دورانِ خون کی شدت پائی جاتی ہے (نہ کہ “حرارتِ خون کی شدت”)، اور یہ دونوں متضاد کیفیات ہیں،اس لیے ایک ہی دوا سے ان کا پیدا ہونا ممکن نہیں۔
رہی بات تلسی کی، تو وہ ان دونوں میں سے کسی کیفیت کی بھی اصل سبب نہیں بن سکتی۔ البتہ، اس کے کثرت استعمال سے اگر کوئی غیر طبعی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، تو وہ ہے اختلاج قلب یعنی دل کا بے ترتیب دھڑکنا — کیونکہ تلسی بذاتِ خود محرک عضلات ہے۔
خواص و فوائد
تلسی بلغمی رطوبات کا خاتمہ کرتی ہے، اسی طرح بلغمی بخار، بلغمی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں مفید ہے۔حشرات الارض، مچھر اس سے بھاگتے ہیں۔تلسی کے پتے دافع بخار، دافع نزلہ و زکام ہوتے ہیں، اس کے استعمال سے رطوبات میں غلظت اور گاڑھا پن آجاتا ہے اس لیے یہ مقوی باہ، ممسک اور مغلظ منی بھی ہے۔ تلسی (Tulsi) کو مصفی خون (Blood purifier) سمجھا جاتا ہے۔ تلسی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، فینولک مرکبات اور دیگر قدرتی اجزاء خون کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔ یہ جسم میں موجود فاسد مادوں کو خارج کرنے اور خون کو صاف کرنے کے عمل کو فروغ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، تلسی کے پتے جسم کی مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں، جو مجموعی طور پر خون کی صحت میں بہتری لاتے ہیں۔
مکھی، مچھر، کھٹمل یہ فاسد رطوبات کی پیداوار ہوتے ہیں اور تلسی میں رطوبات کو فنا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے مکھی، مچھر وغیرہ کو فنا کرتی ہے۔تلسی کے پتوں کا رس جسم پر لگایا جائے تو مکھی مچھر قریب نہیں آتے بلکہ کئی لوگ شہد کی مکھیوں کے چھتوں سے شہد نکالنے کے لیے بھی اپنے جسم پر لگاتے ہیں جس سے مکھیوں کے کاٹنے سے محفوظ رہتے ہیں۔

جدید سائنسی تحقیقات و فوائد
تلسی کے پتے وٹامن A، C، اور K کے عمدہ ذرائع ہیں، جو مدافعتی نظام، جلد، اور ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ منرلز جیسے کیلشیم، آئرن، اور میگنیشیم ہڈیوں کی مضبوطی اور خون کی صحت میں مددگار ہیں۔تولسی میں موجود فینولک مرکبات جیسے یوجینول اور روزمارینک ایسڈ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتے ہیں، جو جسم کو آکسیڈیٹیو اسٹریس سے بچاتے ہیں۔
1۔ ذیابیطس اور بلڈ شوگر کنٹرول
تلسی کا استعمال خون میں شوگر لیول (FBS, PPBS, HbA1c) کو کم کرتا ہے۔کچھ مریضوں میں یہ دواؤں کے ساتھ مل کر بہتر نتائج دیتا ہے۔ کچھ اسٹڈیز میں روزانہ 2g سے 3g تولسی کے استعمال سے نمایاں فرق آیا۔
2۔ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں کمی
تلسی کے استعمال سے بلڈ پریشر میں 25% تک کمی دیکھی گئی۔ ٹوٹل کولیسٹرول، LDL، اور ٹرائگلسرائیڈز میں کمی اور HDL میں اضافہ ہوتا ہے۔
3۔ ذہنی دباؤ اور نیورولوجیکل بہتری
تولسی ذہنی دباؤ، بے چینی (Anxiety)، ڈپریشن، اور تھکن کو کم کرتا ہے۔دماغی کارکردگی (جیسے یادداشت اور توجہ) میں بہتری آئی۔
4۔ قوتِ مدافعت میں اضافہ (Immunomodulation)
تلسی استعمال کرنے والوں میں NK cells، T-helper cells میں اضافہ ہوا۔ تھکن کم ہوئی اور جسمانی کارکردگی (VO2 Max) بہتر ہوئی۔
5۔ وائرل اور سانس کی بیماریوں میں فائدہ
وائرل ہیپاٹائٹس، وائرل انسیفیلائٹس، اور دمہ کے مریضوں میں علامات میں نمایاں بہتری۔
6۔ وزن میں کمی اور موٹاپے کا علاج
تلسی سے BMI میں کمی اور فیٹ میٹابولزم میں بہتری دیکھی گئی

7۔ سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس میں کمی
تلسی کے مرکبات جیسے eugenol اور rosmarinic acid جسم میں سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس کو کم کرتے ہیں۔
8۔ سانس اور جلدی بیماریوں میں فائدہ:
تلسی (Tulsi) دمہ، کھانسی، بخار، زخم، رنگ ورم (ringworm)، کیڑے کے کاٹے اور سکن الرجی (skin allergies) میں فائدہ مند ہے۔ یہ جسم کی داخلی سطح (mucosa) کی حفاظت کرتی ہے اور زخموں کے بھرنے (ulcer healing) میں مدد دیتی ہے۔
9۔ کینسر کے خلاف اور جسم سے زہریلے مواد کا اخراج:
تلسی DNA کو بچاتی ہے اور جسم میں موجود فالتو اجزاء (free radicals) کو ختم کرنے میں مددگار ہے۔ یہ جگر کے صفا کرنے والے انزائمز (detoxification enzymes) جیسے cytochrome P450 کو بڑھاتی ہے اور تابکاری (radiation) اور بھاری دھاتوں (heavy metals) جیسے پارہ (mercury) اور سیسہ (lead) سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
10. جراثیم کش (بیکٹیریا، وائرس، فنگس کے خلاف):
تلسی میں بیکٹیریا، وائرس اور فنگس کے خلاف طاقتور خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہ دانتوں، زخموں، جلدی بیماریوں اور پیشاب کی نالی کے انفیکشنز (urinary infections) میں فائدہ دیتی ہے۔ تولسی کو منہ کے واش (mouth wash) اور ہاتھ صاف کرنے والے محلول (hand sanitizer) کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply