تخم حیات
نام :
اردو میں پنیر۔ پنجابی میں پنیر ڈوڈی۔ ہندی میں اکری۔ فارسی میں پنیر باد ۔ ایک اور نام خم زیرہ بھی ہے۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Vegetable Rennet
Scientific name: Withania coagulans
Family: Solanaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مغلظ منی۔ مقوی معدہ | ہند و پاکستان | خشک گرم | عضلاتی غدی | جریان، سیلان |

تعارف:
تخم حیات ایک جھاڑی نما پودے کے بیج ہیں جو آک کے جیسی ہوتی ہے اور اس کے بیج اسگند کے بیجوں کی طرح ہوتے ہیں لیکن اس سے بڑے ہوتے ہیں۔بیجوں پر ایک سفید غلاف ہوتا ہے، یہ غلاف اندر سے لیس دار ہوتا ہے۔ان بیجوں کا ذائقہ ترشی مائل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تخم کثوث
یہ بھی پڑھیں: تخم ریحان / نیاز بو
یہ بھی پڑھیں: تخم بلسان

کیمیاوی و غذائی اجزا:
معدنیات مقدار (ملی گرام/100 گرام)
کیلشیم (Ca): 926 ملی گرام، میگنیشیم (Mg): 3,528 ملی گرام، پوٹاشیم (K): 245 ملی گرام
سوڈیم (Na): 12.5 ملی گرام، آئرن (Fe): 9.88 ملی گرام، کاپر (Cu): 0.22 ملی گرام
زنک (Zn): 4.02 ملی گرام، کرومیم (Cr): 0.06 ملی گرام، کیڈمیم (Cd): 0.14 ملی گرام
لیڈ (Pb): 0.19 ملی گرام، نکل (Ni): 0.18 ملی گرام
حوال: https://pmc.ncbi.nlm.nih.gov/articles/PMC8622323/pdf/molecules-26-06881.pdf
دیگر اجزاء
اسٹیرائیڈ کمپاؤنڈز اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلیمیٹری اور اینٹی کینسر خصوصیات رکھتے ہیں۔
ضروری تیل، امائنو ایسڈز اور الکالائیڈز: جو پودے کے طبی فوائد کو بڑھاتے ہیں۔
اس کے پھلوں میں موجود ایسپارٹک پروٹییز انزائم دودھ کو جماتا ہے، جس سے پنیر بنایا جاتا ہے۔

اثرات:
عضلات میں تحریک اعصاب میں تحلیل اور جگر و غدد میں تقویت پیدا کرتے ہیں۔ کیمیاوی طور پر خون میں ترشی و سودا کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخراج بھی کرتے ہیں۔ مغلظ منی۔ مقوی معدہ، مقوی امعاء، دافع سیلان الرحم، اور دافع جریان منی اثرات رکھتے ہیں۔
خواص و فوائد
عضلاتی محرک ہونے کی وجہ سے اعصابی امراض میں بہت مفید ہیں، بلغمی مادوں کو تحلیل کرکے جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو بلغمی امراض، پیٹ درد، بدہضمی اور دست وغیرہ ہو جائیں تو ایک دو بیجوں کو پانی میں بھگو کر ان کا رس پلانا مفید ثابت ہوتا ہے۔ چونکہ ان میں ترشی بھی ہوتی ہے اس لیے دودھ میں ملانے سے دودھ جم جاتا ہے اسی لیے اسے پنیر ڈوڈی بھی کہتے ہیں، چنانچہ گرم دودھ میں چار پانچ دانے مسل کر ڈالے جائیں تو بہترین قسم کا دہی تیار ہوتا ہے۔ تخم حیات سے تیار کردہ دہی بھی وہی فوائد رکھتا ہے جو ان بیجوں کے ہیں۔ تحم حیات منی کو غلیظ یعنی گاڑھا کرتے ہیں۔ منی کے گاڑھا ہونے سے امساک بھی پیدا ہوتا ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات
طبی فوائد
ہاضمہ بہتر بنانا : بیج قبض، گیس اور تیزابیت کو کم کرتے ہیں اور آنتوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
ذیابیطس کے خلاف اثرات: پودے کے عرق نے انسولین کی پیداوار بڑھائی اور خون میں گلوکوز کی سطح کم کی۔
جگر کی حفاظت: یہ جگر کے خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے اور جگر کے انزائمز کو بہتر بناتا ہے۔
سوزش اور درد کم کرنا: Coagulin-L جیسے مرکبات سوزش کو کم کرتے ہیں۔
اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل: یہ بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف مؤثر ہے۔
کینسر کے خلاف مزاحمت: اس کے مرکبات کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکتے ہیں۔
دل کی صحت: یہ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
غذا میں استعمال
تخم حیات W. coagulans کے پھلوں میں موجود ایسپارٹک پروٹییز انزائم دودھ کو جماتا ہے، جس سے پنیر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ انزائم روایتی رینیٹ (rennet) کا متبادل ہے اور کم نمک والی پنیر کی تیاری میں مفید ہے۔
نینو ٹیکنالوجی میں استعمال
اس پودے کے عرق سے سلور نینو پارٹیکلز اور آئرن آکسائیڈ نینو رولز تیار کیے گئے ہیں، جو اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی کینسر خصوصیات رکھتے ہیں۔

شوگر کے علاج کے لیے تحقیقات
اس تحقیق میں 53 ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں پر ایک تجرباتی دوا کا اثر جانچنے کے لیے تین گروپ بنائے گئے: ایک گروپ کو صرف تجرباتی دوا دی گئی، دوسرے کو پرانی دوا (OHA) جاری رکھی گئی، اور تیسرے گروپ کو دونوں دوائیں ساتھ دی گئیں۔ مریضوں کا تین ماہ تک باقاعدہ معائنہ کیا گیا جس میں ان کی علامات اور خون کے شوگر لیولز کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام گروپوں میں علامات میں بہتری آئی، لیکن صرف تجرباتی دوا لینے والے گروپ (گروپ A) اور دونوں دوائیں لینے والے گروپ (گروپ C) میں علامات میں زیادہ واضح اور مؤثر بہتری دیکھی گئی، جیسے کمزوری، بار بار پیشاب آنا، بھوک زیادہ لگنا، جلن اور جوڑوں کے درد میں نمایاں کمی۔ اس طرح یہ تجربہ مجموعی طور پر مثبت ثابت ہوا اور تجرباتی دوا نے ذیابیطس کی علامات میں مؤثر بہتری دکھائی۔
حوالہ: https://pmc.ncbi.nlm.nih.gov/articles/PMC3361926/
ایک اور سائنسی تحقیق کا خلاصہ
Withania coagulans (جسے اردو میں “پنیر بوٹی” بھی کہا جاتا ہے) نامی مشہور جڑی بوٹی کو ذیابیطس کے مریض چوہوں (diabetic rats) پر آزمایا گیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ گردوں میں ہونے والے سوزش (inflammation) اور آکسیڈیٹیو اسٹریس (oxidative stress) پر کیا اثر ڈالتی ہے۔
تحقیق کا خلاصہ:
چوہوں کو streptozotocin نامی کیمیکل دے کر ذیابیطس پیدا کی گئی۔ ان کے جسم اور گردوں میں سوزش کے کیمیائی اجزاء (جیسے IL-1β, IL-6, TNF-α) اور مدافعتی نظام کے کیمیکلز (IL-4, IFN-γ) میں اضافہ دیکھا گیا، اور خون میں شوگر کی سطح بھی بہت زیادہ تھی۔
جب ان ذیابیطس زدہ چوہوں کو Withania coagulans کی 10 ملی گرام فی کلوگرام خوراک روزانہ 3 ہفتے تک دی گئی تو:
خون میں شوگر کی سطح میں نمایاں کمی آئی۔
گردوں میں سوزش کے کیمیکلز کم ہو گئے۔
گردوں کے سائز میں غیرمعمولی اضافے (hypertrophy) میں بھی کمی آئی۔
جسم کے antioxidants جیسے glutathione بحال ہوئے اور lipid peroxidation میں کمی آئی۔
نتیجہ:
یہ مطالعہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ Withania coagulans ذیابیطس کے مریضوں کے گردوں کو نقصان سے بچا سکتی ہے اور اس کا استعمال ذیابیطس کی پیچیدگیاں کم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے، لیکن انسانوں پر اس کے اثرات جانچنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
حوالہ: https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/25295146/

مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply