پیلو
نام :
عربی میں اراک۔ فارسی میں درخت مسواک۔ بنگالی میں چھوٹا پیلو۔ سندھی میں کھبڑ کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Real Mustard Tree
Scientific name: Salvadora persica
Family: Salvadoraceae

تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
جالی، محلل اورام، مخرج بلغم، مدر حیض ، ملین | ہند و پاک | خشک گرم | عضلاتی غدی | دانتوں، مسوڑھوں |

تعارف:
پیلو مشہور درخت ہے، اسے “قدرتی ٹوتھ برش” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ چبانے والی لکڑی کے طور پر بھارتی برصغیر اور دیگر مسلم ممالک میں مقبول ہے۔ بھارت میں اسے اراک، پیلو، کھرجال، جھانک اور مسواک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پیلو جو جھاڑی دار ہوتا ہے، اس کی بعض اقسام کافی بڑی بھی ہوتی ہیں، عام طور پر 3 سے 6 میٹر بلند، لیکن بعض اوقات 7 میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔۔ پیلو کی لکڑی میں کیڑا نہیں لگتا، لکڑی سفید ریشہ دار اور چھال سبز ہوتی ہے، اس کے پتے چھوٹے، گہرے سبز اور خوشبودارہوتے ہیں اور خزاں میں بھی نہیں گرتے۔ پیلو کے ساتھ چنے کے برابر پھل لگتے ہیں جنہیں پیلوں، یا پیلاں کہتے ہیں، پھل چھوٹے، گلابی سے سرخ رنگ کے ہوتے ہیں، جو کھانے کے قابل ہوتے ہیں۔۔ اس کا ذائقہ شدید ترش ہوتا ہے۔اس کی لکڑی کی مسواک صدیوں سے استعمال ہوتی آرہی ہے، اسی لیے اسے مسواک درخت، یا انگلش میں ٹوٹھ برش ٹری (toothbrush tree)بھی کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹھا
یہ بھی پڑھیں: پیپل
یہ بھی پڑھیں: پیاز جنگلی
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام میں:
1. وٹامنز (Vitamins)
وٹامن سی (Vitamin C): 2.45 – 9.00 ملی گرام
وٹامن اے (Vitamin A): بیٹا کیروٹین کی موجودگی کی وجہ سے شامل ہوتا ہے، لیکن مقدار مخصوص نہیں۔
وٹامن ای (Vitamin E): مقدار مخصوص نہیں، لیکن اس کے عرق میں اینٹی آکسیڈنٹ اثرات موجود ہیں۔
2. معدنیات (Minerals)
کیلشیم (Calcium): 60 – 110 ملی گرام فاسفورس (Phosphorus): 50 – 80 ملی گرام
پوٹاشیم (Potassium): 20 – 50 ملی گرام سوڈیم (Sodium): 25 – 50 ملی گرام
میگنیشیم (Magnesium): 10 – 30 ملی گرام آئرن (Iron): 0.50 – 1.20 ملی گرام
زنک (Zinc): 0.20 – 0.50 ملی گرام
3. دیگر کیمیائی مرکبات (Phytochemicals & Active Compounds)
- ٹیننز (Tannins): قدرتی اینٹی سیپٹک خصوصیات رکھتا ہے۔
- سیلیکا (Silica): دانتوں کو چمکدار اور صاف رکھنے میں مددگار۔
- السین (Alkaloids – Salvadorine): اینٹی بیکٹیریل اثرات رکھتا ہے، جو دانتوں کی صفائی اور مسوڑھوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
- ایسینشیل آئلز (Essential Oils): تازگی فراہم کرتے ہیں اور منہ کی بدبو دور کرتے ہیں۔
- سلفر مرکبات (Sulfur Compounds): اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اثرات رکھتے ہیں۔
- فلورائیڈ (Fluoride): دانتوں کی حفاظت میں مددگار، لیکن مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
- فلیوونائڈز (Flavonoids): اینٹی آکسیڈنٹ اثرات فراہم کرتے ہیں۔
- اسٹرونشیم (Strontium): دانتوں کی مضبوطی میں مددگار۔

اثرات:
پیلو عضلات میں تحریک، غدد میں تقویت اور اعصاب میں تحلیل پیدا کرتا ہے، مقوی جگرہے۔اس میں کچھ کچھ غذائی اثرات بھی پائے جاتے ہیں اس لیے اسے زیادہ مقدار میں کھایا جاسکتا ہے۔ جالی، محلل اورام، مخرج بلغم، مدر حیض اور کسی قدر ملین بھی ہے۔

خواص و فوائد
مسواک کا استعمال 7000 سال قبل بابل (Babylonians) میں کیا جاتا تھا، اور بعد میں یونانیوں، رومیوں، یہودیوں، مصریوں اور اسلامی تہذیبوں میں بھی اس کا رواج رہا۔ آج مسواک افریقہ، جنوبی امریکہ، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور تمام مسلم ممالک میں عام استعمال کی جاتی ہے۔ پیلو قدرتی ٹوتھ پیسٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی کیریز (دانتوں کے کیڑے کے خلاف)، اینٹی فنگل، اور اینٹی پلاک خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ اور خاص طور پر مسلمان مسواک کا استعمال کرتے ہیں۔

پیلو جالی اور محلل اورام ہونے کی وجہ سے سخت قسم کے ورموں، پھوڑے پھنسیوں کو تحلیل کر دیتا ہے۔ اس کے پتوں کی پلٹس باندھی جاتی ہے۔بلغم کا اخراج کرتا ہے، پیٹ کی گیس کو دور کرتا ہے، کچھ قدر قبض کشا بھی ہے اور مقوی معدہ ہے۔اس کی جڑ کی مسواک دانتوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، اس کی شاخوں کو مسواک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جو قدرتی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات رکھتی ہے۔دانتوں کی صفائی، مسوڑھوں کی مضبوطی، اور سانس کی بدبو دور کرنے میں مؤثر ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے بھی مسواک کو قدرتی ڈینٹل کیئر کے لیے تسلیم کیا ہے۔

مسواک کے عرق پر کی جانے والی تحقیقات میں اس کے اینٹی بیکٹیریل، اینٹی کیریز، اینٹی فنگل، اور اینٹی پلاک اثرات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ کم لاگت، زیادہ دستیابی اور مؤثر صفائی کے باعث مسواک دانتوں کی بیماریوں اور پلاک کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک بہترین قدرتی ذریعہ ہے۔ بعض علاقوں میں پیلو کے تازہ پتے سلاد کے طور پر کھائے جاتے ہیں اورہاضمہ، کھانسی، دمہ، اسکوروی، گٹھیا، اور بواسیر کے علاج میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:
دس سے بیس گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply