کشتہ سازی طب یونانی اور ایلوپیتھک کا تقابل
آرگینک اور نان آرگینک: طب یونانی اور ایلوپیتھک کا تقابل

(حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
ایلوپیتھک اور طب یونانی میں بنیادی فرق
ایلوپیتھک اور طب یونانی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں زیادہ تر غیر نامیاتی (Inorganic) مرکبات استعمال کیے جاتے ہیں، جو لیبارٹریز میں کیمیکل سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، طب یونانی قدرتی طور پر پائے جانے والے نامیاتی (Organic) مرکبات استعمال کرتا ہے، جو جسم کے لیے زیادہ موافق اور نقصان دہ اثرات سے پاک ہوتے ہیں۔اس حوالے سے نیچے چند ایک مثالیں دی جارہی ہیں:
1۔ زنک: سربکس زیڈ بمقابلہ کشتہ جست
ایلوپیتھک طریقہ علاج میں زنک کو مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے سربکس زیڈ، جو زنک کا ایک مصنوعی مرکب ہے، تمام ڈاکٹرز حضرات یہ گولی لوگوں کو لکھ لکھ کر دے رہے ہیں، اور استعمال کروارہے ہیں، آج سے دس پندرہ سال مجھے بھی ایک ڈاکٹر نے بلاوجہ یہ گولی دی میں نے صرف دو تین دن استعمال کی جس سے بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ طب یونانی میں کشتہ جست استعمال کیا جاتا ہے، جو قدرتی زنک کو مخصوص طریقوں سے کشتہ بنا کر جسم میں جذب ہونے کے قابل بنایا جاتا ہے۔اب ڈاکٹر کشتوں کے خلاف پروپیگنڈا تو کرتے ہیں لیکن خود سربکس زی جو درحقیقت کیمیکل کشتہ، غیر نامیاتی (Inorganic) کشتہ ہے استعمال کرواتے ہیں۔
2۔ آئرن: فیرس سلفیٹ و فیرس سٹیاریٹ بمقابلہ کشتہ فولاد
ایلوپیتھک ادویات میں خون کی کمی (Anemia) کے علاج کے لیے فیرس سلفیٹ (Ferrous Sulfate) اور فیرس سٹیاریٹ (Ferrous Stearate) استعمال کیے جاتے ہیں۔
- فیرس سلفیٹ آئرن کا ایک مرکب ہے، جو خون کی کمی کے علاج میں عام ہے۔
- فیرس سٹیاریٹ ایک غیر نامیاتی نمک ہے، جو زیادہ تر صنعتی استعمال میں آتا ہے، جیسے پلاسٹک انڈسٹری اور چکنا کرنے والے مواد میں۔
جبکہ طب یونانی میں کشتہ فولاد استعمال کیا جاتا ہے، جو جسم کے لیے زیادہ قدرتی اور قابلِ قبول ہوتا ہے اور اس کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پپلی / فلفل دراز
یہ بھی پڑھیں: پپلا مول
یہ بھی پڑھیں: پان
3۔ وٹامن سی: مصنوعی سپلیمنٹ بمقابلہ قدرتی کشتے
ایلوپیتھک طریقہ میں وٹامن سی کو الگ کرکے دوا کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، طب یونانی میں قدرتی وٹامن سی کے حصول کے لیے کشتہ مرجان، کشتہ مروارید، کشتہ صدف اور کشتہ گاودنتی استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ سب سمندری اجسام سے حاصل کیے جانے والے قدرتی کیلشیم کے مرکبات ہیں جو وٹامن سی کے قدرتی ذرائع کے ساتھ مل کر جسم میں بہتر طور پر جذب ہوتے ہیں۔
کیلشیم کے ذرائع: مصنوعی بمقابلہ قدرتی
ایلوپیتھک میں کیلشیم کی مختلف اقسام جیسے کیلشیم سلفیٹ، کیلشیم سٹریٹ اور کیلشیم کمپلیکس استعمال کیے جاتے ہیں، جو زیادہ تر کیمیکل طریقوں سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، طب یونانی میں کیلشیم کے حصول کے لیے صدف، مرجان اور مروارید کو قدرتی طور پر موجود تیزابی ذرائع جیسے لیموں کے پانی کے ساتھ ری ایکشن کروا کر کیلشیم تیار کیا جاتا ہے۔
لیموں کے پانی میں پائے جانے والے قدرتی تیزاب
لیموں کے پانی میں درج ذیل قدرتی تیزاب موجود ہوتے ہیں:
- سٹرک ایسڈ (Citric Acid)
- ایسکوربک ایسڈ (Ascorbic Acid – Vitamin C)
- مالک ایسڈ (Malic Acid)
- فومیرک ایسڈ (Fumaric Acid)
- اکسالک ایسڈ (Oxalic Acid)
یہ تمام قدرتی تیزاب جسم میں کیلشیم اور دیگر معدنیات کے بہتر جذب میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جبکہ ایلوپیتھک میں مصنوعی طور پر تیار کیے گئے تیزاب استعمال کیے جاتے ہیں، جو بعض اوقات جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
آرگینک اور نان آرگینک مرکبات کا حیاتیاتی فرق
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ آرگینک مرکبات جسم کے بہت قریب ہوتے ہیں اور ان کی نفوذ پذیری (Absorption) نان آرگینک مرکبات سے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ:
- آرگینک مرکبات میں جسم اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اجزاء جذب کر لیتا ہے، جبکہ اضافی مقدار خارج کر دیتا ہے۔
- نان آرگینک مرکبات کا مکمل اخراج ممکن نہیں ہوتا، اور اکثر یہ جسم میں جمع ہو کر نقصان پہنچاتے ہیں۔
- نان آرگینک مرکبات کے زیادہ استعمال سے گردے میں پتھری (Kidney Stones) بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جبکہ طب یونانی کے قدرتی کشتوں میں یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
ایلوپیتھک طریقہ علاج زیادہ تر غیر نامیاتی، کیمیکل طریقوں سے تیار کردہ مرکبات پر مبنی ہے، جو بعض اوقات انسانی جسم کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف، طب یونانی قدرتی طور پر پائے جانے والے آرگینک مرکبات کو استعمال کرتا ہے، جو نہ صرف جسم کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں بلکہ ان کے مضر اثرات بھی کم ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے طب یونانی کو ایک محفوظ اور قدرتی علاج کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
اس تمہید کے بعد اب میں آپ کو بتاتا ہوں کشتہ دراصل کیا ہوتا ہے؟
کشتہ کیا ہے؟
کشتہ طب یونانی میں ایک خاص عمل کے ذریعے دھاتوں (Metals) اور معدنیات (Minerals) کو جسم کے لیے قابلِ ہضم اور زود اثر بنانے کا ایک طریقہ ہے۔ اس عمل میں مختلف جڑی بوٹیوں، تیزابی یا بنیادی مادوں (Acids or Alkalies) اور خاص قسم کی حرارت (Calcination) کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دھات یا معدنیات جسم میں آسانی سے جذب ہو سکیں اور زہریلے اثرات سے پاک ہو جائیں۔
کشتہ سازی کا عمل
کشتہ بنانے کے عمل کو تسبیح (Purification) اور تدبیر (Processing) کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں درج ذیل مراحل شامل ہوتے ہیں:
- تصفیہ (Purification)
دھات یا معدنیات کو زہریلے اثرات سے پاک کرنے کے لیے مختلف جڑی بوٹیوں، تیزابی یا بنیادی مادوں میں ڈبو کر رکھا جاتا ہے۔ - کیمیائی تعامل (Chemical Reactions)
مخصوص مادوں میں دھات یا معدنیات کو ری ایکشن کروایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی خام شکل سے تبدیل ہو کر جسم کے لیے مفید بن جائیں۔ - پکانے کا عمل (Calcination/Bhatti Process)
دھات یا معدنیات کو مٹی کے برتن میں رکھ کر مخصوص درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے تاکہ وہ سفوف (Powder) کی شکل اختیار کر لیں اور جسم میں آسانی سے حل ہو سکیں۔ - زود ہضم اور زود اثر بنانا
اس عمل کے دوران دھات کے ذرات اتنے باریک ہو جاتے ہیں کہ جسم انہیں بغیر کسی نقصان کے جذب کر سکتا ہے۔
کشتہ کی اقسام
- معدنی کشتہ جات (Mineral-Based Kushta)
یہ وہ کشتہ جات ہوتے ہیں جو معدنیات سے تیار کیے جاتے ہیں، جیسے:
- کشتہ مرجان (Coral Calcium)
- کشتہ مروارید (Pearl Calcium)
- کشتہ صدف (Shell Calcium)
- دھاتی کشتہ جات (Metal-Based Kushta)
یہ وہ کشتہ جات ہوتے ہیں جو دھاتوں سے تیار کیے جاتے ہیں، جیسے:
- کشتہ فولاد (Iron)
- کشتہ جست (Zinc)
- کشتہ سونا (Gold)
- کشتہ چاندی (Silver)

کشتہ کی خصوصیات اور فوائد
✅ قدرتی اور زہریلے اثرات سے پاک:
کشتہ سازی کے عمل میں دھاتوں کے زہریلے اثرات ختم کر دیے جاتے ہیں۔
✅ جسم میں بہتر جذب (Bioavailability):
نان آرگینک مرکبات کی نسبت کشتہ جات جسم میں آسانی سے جذب ہوتے ہیں۔
✅ بہت کم مقدار میں مؤثر:
کیونکہ یہ انتہائی باریک ہوتے ہیں، اس لیے بہت کم مقدار میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
✅ طویل مدتی اثر:
کشتہ جات کا اثر عام دواؤں کی نسبت زیادہ دیر تک رہتا ہے۔
✅ جسمانی افعال میں معاون:
- خون کی کمی کے لیے کشتہ فولاد
- ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے کشتہ مرجان، مروارید اور صدف
- دماغی کمزوری کے لیے کشتہ چاندی اور کشتہ سونا
ایلوپیتھک اور طب یونانی کے کشتہ جات میں فرق
طب یونانی (کشتہ جات) | ایلوپیتھک (نان آرگینک دوائیں) |
قدرتی ذرائع سے حاصل شدہ | مصنوعی اور کیمیکلی تیار کردہ |
قدرتی تیزابوں کے ساتھ عمل ہوتا ہے | مصنوعی تیزابوں سے عمل ہوتا ہے |
جسم میں آسانی سے جذب ہوتا ہے | بعض اوقات جسم میں جمع ہو کر نقصانات پیدا کرتا ہے (مثلاً پتھری) |
نرم اثرات رکھتا ہے | کئی سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں |
کم مقدار میں بھی مؤثر ہوتا ہے | زیادہ مقدار میں استعمال کرنا پڑتا ہے |
الغرض
کشتہ طب یونانی کا ایک منفرد اور قدیم فن ہے جو دھاتوں اور معدنیات کو جسم کے لیے مفید اور محفوظ بنانے کا ایک فطری طریقہ ہے۔ اس کے برعکس ایلوپیتھک دوائیں زیادہ تر نان آرگینک ہوتی ہیں اور بعض اوقات جسم میں نقصان دہ اثرات چھوڑتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے طب یونانی میں کشتہ جات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply