بلوط
نام :
ہندی میں سیتا سپاری۔ سندھی میں شاہ بلوط۔ ہندکو میں رئیں کہتے ہیں۔
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Name: Oak Tree
Scientific name: Quercus
Family: Fagaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
حابس، قابض، مجفف | ہند و پاک، مصر وشام | خشک سرد | شیریں: عضلاتی اعصابی تلخ: عضلاتی غدی | ہر قسم کے سیلان کے لیے۔ |
تعارف:
بلوط جسے شاہ بلوط یا رئیں بھی کہا جاتا ہے ایک پہاڑی درخت کا پھل ہے، جو لمبوترا سا خاکستری رنگ کا ہوتا ہے، اس کے اندر ایک مغز بھی ہوتا ہے جو اثرات میں ہر جز سے زیادہ تیز ہوتا ہے۔ بلوط کے بیرونی پوست کے نیچے اس کے مغز سے متصل ایک نازک پوست بھی ہوتا ہے اسے جفت بلوط کہتے ہیں۔ بلوط کا ذائقہ پھیکا قدرے شیریں ہوتا ہے، اور کسی کا تلخ بھی ہوتا ہے۔بلوط کی لکڑی بہت مضبوط ہوتی ہے اور بہت مہنگی بھی ہوتی ہے، جہاز سازی کی صنعت میں بلوط کی لکڑی کا استعمال اس کی مضبوطی کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ادویاتی طور پر زیادہ تر بلوط کے درخت کی چھال استعمال کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلادر
یہ بھی پڑھیں: بکن
یہ بھی پڑھیں: بکری
کیمیاوی و غذائی اجزا:
تحقیق کے مطابق، بلوط کی چھال (Quercus) اور اس کے عرق میں موجود پولیفینولز، فینولک مرکبات، اور دیگر بایو ایکٹیو اجزاءپائے جاتے ہیں۔
بلوط کی چھال 100 گرام میں:
1. پولیفینول اور فینولک مرکبات:
کل پولیفینول مواد (TPC):
30% ایتھنول ایکسٹریکٹ: 3399 ملی گرام
30% ایسیٹون ایکسٹریکٹ: 2809 ملی گرام
کلیدی فینولک مرکبات:
ایلیجک ایسڈ: 50-120 ملی گرام گیلک ایسڈ: 30-80 ملی گرام کیفیک ایسڈ: 20-50 ملی گرام
پروٹوکیٹک ایسڈ: 10-30 ملی گرام
2. وٹامنز:
وٹامن سی:تقریباً 10-15 ملی گرام وٹامن ای (ٹوکوفیرولز): ٹوکوفیرول: 1-3 ملی گرام
ٹوکوفیرول: 1-2 ملی گرام
3. معدنیات:
آئرن (Fe):3-5 ملی گرام میگنیشیم (ایم جی):15-25 ملی گرام پوٹاشیم (K):100-200 ملی گرام
زنک (Zn):2-3 ملی گرام کیلشیم (Ca):20-30 ملی گرام
4. دیگر حیاتیاتی مرکبات:
ٹیننز:8-12% (وزن کے لحاظ سے) فلیوونائڈز۔ فیٹی ایسڈز بھی پائے جاتے ہیں۔
اثرات:
محرک قلب و عضلات ہے، محلل اعصاب و دماغ ہے اور مسکن جگر و غدد اثرات کا حامل ہے، حابس و قابض ہے، سوداء کی پیدائش بڑھاتا ہے۔
خواص و فوائد
حابس و قابض ہونے کی وجہ سے دستوں اور الٹی کو روک لیتا ہے، اسی طرح سیلانالرحم، سیلان منی و مذی کو بند کرتا ہے، قابض ہونے کی وجہ سے سدہ پیدا کرتا ہے۔ سلسل البول یا بستر پر پیشاب کے لیے بھی بہت مفید ہے۔جفت بلوط یعنی مغز کے اوپر کا پردہ ان اثرات میں مزید تیز تر ہوتا ہے۔ بلوط کی چھال مسوڑھوں سے خون بہنا اور بواسیراور شدید اسہال کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔بلوط کی چھال کو زخموں، مسوڑھوں اور دانتوں میں جلن اور انفیکشن کے خطرے میں اس کی کسیلی اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بلوط کی چھال کا پاؤڈر یا عرق ماؤتھ واش میں مسوڑھوں کی سوزش، منہ کے السر اور ہیلیٹوسس سے لڑنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں بلوط متعدد حیاتیاتی سرگرمیاں بشمول اینٹی سوزش، اینٹی بیکٹیریل، ہیپاٹوپروٹیکٹو، اینٹی ذیابیطس، اینٹی کینسر، گیسٹرو پروٹیکٹو، اینٹی آکسیڈینٹ، اور سائٹوٹوکسک سرگرمیاں بائیو ایکٹیو مرکبات جیسے ٹرائٹرپینائڈز، فینولک ایسڈز اور فلاوونائڈز کی موجودگی پائی گئی ہے۔
امریکا کی سرکاری ویب سائٹ نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ایک ریسرچ پیپر کے مطابق بلوط کے اینٹی بیکٹریل اثرات کو جانچنے کے لیے جدید آلات و طریقہ کار مطابق ٹیسٹ کیے گئے جس سے اس کے اینٹی بیکٹریل خصوصیات کا بھی پتا چلا، بلوط کے عرق نے وسیع ترین اسپیکٹرم اینٹی بیکٹیریل اثرات ظاہر کیے۔
مقدار خوراک:
دو گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply