Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. بچھناک / بیش / میٹھا تیلیا
بچھناک / بیش / میٹھا تیلیا

بچھناک / بیش / میٹھا تیلیا

  • November 30, 2024
  • 0 Likes
  • 94 Views
  • 0 Comments

بچھناک / بیش / میٹھا تیلیا

نام :

عربی میں بیش، خانق الذئب۔ فارسی میں بیشناک۔ پنجابی میں مٹھا تیلیا، مٹھا زہر۔ ہندی میں سینکھیا کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)

 

نام انگلش:

wolf’s bane

Scientific name: Aconitum Chasmanthum

بچھناک میٹھا تیلیا wolf's bane Aconitum बचनक
بچھناک میٹھا تیلیا wolf’s bane Aconitum बचनक

 

تاثیری نام:

مولد رطوبات، زہر

مقام پیدائش:

ہندوپاک کے اونچے پہاڑوں پر

مزاج  طب یونانی: 

تر سرد چوتھے درجے میں

مزاج  طب پاکستانی: 

اعصابی عضلاتی شدید

بچھناک میٹھا تیلیا wolf’s bane Aconitum बचनक

 

یہ بھی پڑھیں: بٹیر

یہ بھی پڑھیں: بتھوا / باتھو ساگ

یہ بھی پڑھیں: بائے کنبہ

بچھناک میٹھا تیلیا wolf's bane Aconitum बचनक
بچھناک میٹھا تیلیا wolf’s bane Aconitum बचनक

تعارف:

بچھناک (Ranunculaceae) فیملی سے تعلق رکھتا ہے اس فیملی کے پودے زہریلے اثرات رکھتے ہیں اور اس کی 400 اقسام ہیں جن میں سے ایک اتیس بھی ہے۔ بچھناک ایک پودے کی جڑ ہے، اس میں کسی قسم کی بو نہیں ہوتی، اس کا پودا تقریبا ایک بالشت لمبا ہوتا ہے اور پتے کانسی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں، جبکہ اس کے پھول ارغوانی رنگ کے گچھیوں کی طرح ، دلکش نیلے سے گہرے جامنی رنگ کےہوتے ہیں،  اور اس کے بیج سوئے کے بیجوں کی طرح ہوتے ہیں اس کی جڑ کوٹکڑے ٹکڑے کرکے گائے کے پیشاب میں تین دن تک رکھتے ہیں جس سے اس کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے اور اس کا جزو موثرہ “بیشین” ہے جو ایک کلو میں صرف تین گرام ہوتا ہے۔ بچھناک کا رنگ باہر سے کالا اور اندر سے سفید ہوتا ہے، اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ بچھناک کے پودے کے تمام حصوں خصوصاً جڑوں میں زہریلے مادے ہوتے ہیں۔ ایکونیٹائن ان زہریلے مادوں میں سب سے خطرناک ہے۔ یہ دل کے زہر کے طور پر سب سے زیادہ مشہور ہے لیکن یہ ایک طاقتور اعصابی زہر بھی ہے۔ کچے ایکونائٹ کے پودے بہت زہریلے ہوتے ہیں۔ یہ پاکستان میں کوہ مری، ایبٹ آباد اور کشمیر میں پہاڑوں پر سطح سمندر سے آٹھ ہزار سے بارہ ہزار فٹ بلندی پر خودرو بھی دیکھا گیا ہے۔

نفع خاص:

ورموں کے ل یے

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

بچھناک بنیادی طور پر غذائی مواد کی بجائے زہریلے الکلائڈز کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس میں کئی انتہائی زہریلے مرکبات ہوتے ہیں، خاص طور پر ایکونیٹائن(aconitine)،  جو نیوروٹوکسن(neurotoxin) اور کارڈیوٹوکسن(cardiotoxin) کا کام کرتا ہے۔ یہاں اس کے اہم کیمیائی اجزاء کا خاکہ ہے:

بچھناک یعنی ولفز بین میں کلیدی مرکبات (Aconitum napellus):

الکلائڈز (بنیادی فعال/زہریلے اجزاء):

ایکونیٹائن: 1–3 ملی گرام اس کی  جڑوں میں (تھوڑی مقدار میں مہلک)۔

Mesaconitine: معمولی مقدار۔

Hypaconitine: معمولی مقدار۔

دیگر مرکبات:

Flavonoids: معمولی مقدار میں موجود ہیں، جو پودوں کی خصوصیات میں حصہ ڈالتے ہیں۔

رال اور ضروری تیل:معمولی مقدار میں پائے جاتے ہیں لیکن دواؤں یا زہریلے اثرات کے لیے اہم نہیں ہیں۔

عام غذائی وٹامنز اور معدنیات کی معمولی یا نہ ہونے کے برابر مقدار میں موجود ہیں۔

زہریلا نوٹ:

ایکونیٹائن اور متعلقہ الکلائیڈز کی مقدار خام ایکونیٹم کی چھوٹی مقدار کو انتہائی زہریلا بنانے کے لیے کافی ہے، جو اسے غذائیت یا اضافی مقاصد کے لیے غیر موزوں بناتی ہے۔

اثرات:

اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تقویت پیدا کرتا ہے۔ بچھناک خون میں بلغم اور بے شمار رقیق رطوبات کا اضافہ کردیتا ہے۔منہ  میں لگ جائے تو لعاب جاری ہو جاتا ہے۔زبان پر لگ جائے تو زبان کو سن کردیتا ہے۔ زخم پر لگ جائے تو اس کے اثرات خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ناک میں لگ جائے تو چھینکیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔اندرونی طو پر قے اور اسہال لگا دیتا ہے۔ بچھناک قدیم زمانے سے شکار اور جنگ کے لیے نیزوں اور تیروں پر استعمال ہونے والے زہر کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔اس  میں ایک مضبوط، تیزی سے کام کرنے والا زہر ہوتا ہے جو متلی، الٹی ، سانس لینے میں دشواری ، دل کے مسائل اور موت جیسے شدید ضمنی اثرات کا سبب بنتا ہے ۔ اس کے زہر میں، علامات کا آغاز نگلنے کے چند منٹوں سے چند گھنٹوں بعد ہوتا ہے۔ ایکونیٹائن زہر کی شدت کا تعلق جان لیوا دل کی تال کی تبدیلیوں کے تیزی سے شروع ہونے سے ہے۔

 دیگر علامات میں بے حسی اور جھنجھناہٹ، دل کی سست یا تیز دھڑکن، اور معدے کی علامات جیسے متلی، الٹی، پیٹ میں درد، اور اسہال شامل ہو سکتے ہیں۔ سانس کا فالج اور دل کی تال کی خرابی موت کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ خون کے جمنے کو سست کر سکتا ہے۔ خون کے جمنے کو سست کرنے والی دوائیوں کے ساتھ ایکونائٹ لینے سے چوٹ اور خون بہنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اس  میں پائے جانے والے زہریلے ڈائیسٹر ڈائٹرپین الکلائڈز (DDAs) بنیادی طور پر دل کے افعال کے ساتھ ساتھ مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ اس کا زہر  مرکزی اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دماغ میں عارضی یا طویل مدتی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔ سنگین صورت میں، یہ جھٹکا اور کوما لا سکتا ہے  ہانگ کانگ میں 2012 سے 2017 تک زہر کے 41 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے اور چین میں بچھناک یعنی  ایکونائٹ کے زہر سے کم از کم 53 مریض ہلاک ہوئے [  ]

جدید سائنسی تحقیقات میں اس کے زہریلے اثرات کے بارے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اسے کسی کریم وغیرہ کے ذریعے جلد پر استعمال کرتے ہیں تو اس کے زہریلے اثرات جلد کے مساموں میں سے بھی جسم میں داخل ہو کر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ماضی میں اس کے خوبصورت پھولوں کی وجہ سے اسے باغوں کی زینت بنایا جاتا تھا، لیکن چونکہ ان پھولوں کو چھونے یا مسلنے سے زہر کے اثرات جان لیوا ثابت ہوسکتے تھے، اس لیے اب اس کی کاشت کا رجحان ختم ہو چکا ہے۔

زہریلا ہونے کے باوجود یہ دوا خاص طور پر چین میں روائتی طب میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی رہی ہے۔ دوا کے طور پر اس میں سوزش، مخالف arrhythmic، ینالجیسک اور کچھ دوسرے اثرات ہیں۔  زہریلے کیسز عام طور پر نامناسب استعمال، زیادہ مقدار، طویل مدتی استعمال، یا خراب معیار کی جڑی بوٹیوں کی دوائیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

بچھناک میٹھا تیلیا wolf’s bane Aconitum बचनक

 

خواص و فوائد

یہ دوا شدید ورموں اور بخاروں میں مفید ہے، کیونکہ مقام ورم پر خون کا دوران زیادہ ہوتا ہے، جیسے ورم جگر، ورم دل وغیرہ یا ایسے پھوڑے جو انتہائی سخت اور سرخ ہوں ایسی صورت میں یہ تریاق کا کام کرتا ہے۔ یہ دوا انتہائی سرد اور مولد رطوبات ہے، جسم کی گرمی، جلن کو فورا ختم کرتی ہے ۔

بطور دوا جب ماہر معالج اسے ٹھیک ٹھیک استعمال کرائے تو یہ دوا آب حیات سے کم نہیں لیکن، دوسری طرف بے احتیاطی موت کو دعوت بھی دے سکتی ہے، کیونکہ یہ دوا اس وقت دوا ہے جب موقع محل کے مطابق ٹھیک ٹھیک مقدار سے استعمال کرائے جائے، بصورت دیگر یہ سخت قسم کا زہر بھی ہے۔ چونکہ اس کا ذائقہ ہے اس لیے اسے میٹھا زہر بھی کہتے ہیں۔  تیروں اور تلواروں کے زمانے میں دشمن کو مارنے کے لیے تیر یا تلوار پر یہ زہر لگایا جاتا تھا۔

اہم نوٹ:

اگر کوئی شخص غلطی سے کھالے یا کھلادی جائے اور اس کے برے اثرات وارد ہو جائیں تو فورا مریض کو جدوار بوٹی ایک ایک گرام ہر پانچ منٹ بعد کھلائیں۔ اگر جدوار نہ ملے تو ایسی ادویات دیں جو عضلاتی محرک ہوں جو دل کی رفتار کو تیز کریں، جیسے کچلہ، لونگ، بارا سنگا، شنگرف، زعفران، سرخ مرچ، لہسن وغیرہ۔جب تک بچھناک زہر کا اثر ختم نہ ہو مریض کو سونے نہ دیں۔

بچھناک مدبر کرنے کا طریقہ

ایک برتن میں دو کلو دودھ ڈال کر دس گرام بچھناک ایک پوٹری میں باندھ کر لٹکا دیں اور ہلکی آنچ پر رکھ دیں۔جب دودھ خشک ہو کر کھویا بن جائے تو اتار کر بچھناک کو گرم پانی سے اچھی طرح دھو لیں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک:

مدبر شدہ ایک چاول کے بقدر

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading