بالچھڑ
نام :
عربی میں سنبل الطیب۔ بنگالی میں جٹا مانسی۔ سندھی سرہی مر کہتے ہیں۔ जटामांसी।
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Valerian Balchhar
Scientific name: valeriana officinalis
تاثیری نام:
مقوی معدہ، مقوی قلب، مولد صفراء
مقام پیدائش:
نیپال، بھوٹان، کشمیر، پاک و ہند
مزاج طب یونانی:
خشک گرم
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی گرم
یہ بھی پڑھیں:بال
یہ بھی پڑھیں:باکلا
یہ بھی پڑھیں: بارہ سنگھا کے سینگ
تعارف:
بالچھڑ ایک پودے کی جڑ کو کہتے ہیں جو باریک ریشوں سے لپٹی ہوتی ہے۔ اس کی خوشبو بلی کو بہت اچھی لگتی ہے وہ اس کے ساتھ لپٹنے لگتی ہے، اسی لیے اسے بھی بلی لوٹن کہتے ہیں، حالانکہ بلی لوٹن ایک الگ چیز بادرنجبویہ ہے۔ اس کا رنگ بھورا سیاہی مائل ہوتا ہے، جبکہ ذائقہ تلخ خوشبودار ہوتا ہے۔
نفع خاص:
سکون آور، بے خوابی کے لیے مفید ہے۔بالوں کے لیے مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
(سوکھی جڑ کے فی 100 ملی گرام)
حیاتیاتی اجزاء
ویلیرینک ایسڈ 0.5–1.5 ملی گرام آئزولیرک ایسڈ(Isovaleric) 0.3–1.2 ملی گرام
ویلپوٹریٹس (Valepotriates): 0.5–2.0 ملی گرام فلاوونائڈز: 1.0–2.5 ملی گرام
سسکوٹرپینیز(Sesquiterpenes):0.5–1.0 ملی گرام لگنانس: 0.2–0.5 ملی گرام
ضروری تیل: 2.0–3.5 ملی گرام
بالچھڑ وٹامن یا معدنیات کا ایک اہم ذریعہ نہیں ہے۔ تاہم، اس میں کچھ غذائی اجزاء کی تھوڑی مقدار ہوتی ہے:
غذائیت کی مقدار
وٹامن سی : 0.1–0.3 ملی گرام میگنیشیم : 0.2–0.5 ملی گرام کیلشیم :0.1–0.3 ملی گرام
آئرن :0.05–0.1 ملی گرام پوٹاشیم : 0.5–1.0 ملی گرام
اثرات:
بالچھڑ اپنے اثرات کے لحاظ سے عضلاتی محرک شدید، مقوی غدد ہے۔کیمیاوی طور پر خون میں ترشی اور حرارت پیدا کرتی ہے۔
خواص و فوائد
بالچھڑ کا انگریزی نام ویلیرین، لاطینی زبان والیر سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے “مضبوط یا صحت مند ہونا”، جس کی صحت کے ساتھ اس کی وابستگی کی عکاسی ہوتی ہے۔بالچھڑ کے پودے کی اہم خصوصیات میں اس کے لمبے، پتلے تنوں اور چھوٹے، خوشبودار سفید یا گلابی پھولوں کے جھرمٹ شامل ہیں جو گرمیوں میں کھلتے ہیں، لیکن ادویات میں زیادہ تر جڑ استعمال ہوتی ہے۔
بالچھڑ معدے اور آنتوں کو طاقت دیتی ہے، اسی طرح دل کو بھی طاقت دیتی ہے، اپنے خواص کے لیے لحاظ سے دار چینی اور لونگ کی طرح ہے۔یہ بلغم کو خشک کر دیتی ہے، جگر اور گردوں میں حرارت پیدا کرتی ہے، چونکہ یہ اعصابی محلل ہے تو اپنے محلل اثرات کی وجہ سے دماغ و اعصاب کی سوزش کو دور کرتی ہے، اسی لیے اعصابی فالج یعنی بائیں طرف کے فالج میں مفید ہے۔اگر اس کے ساتھ دیگر عضلاتی غدی ادویہ شامل کی جائیں تو تریاق کا کام کرتی ہے۔
محرک عضلات ہونے کی وجہ سے رحم کے عضلات کو بھی تحریک دیتی ہے جس سے اختناق الرحم، مرگی، رعشہ جیسے عوارضات دور ہو جاتے ہیں۔اسی طرح مولد حرارت ہونے کی وجہ سے بالوں کو لمبا اور سیاہ بھی کرتا ہے۔
مقدار خوراک:
دو سے تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply