
پودینہ
نام :
اردو میں پودینہ، سندھی میں پھوونو، اور عربی میں فودنج، فوتنج کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Mint
Scientific name: Mentha spp
Family: Lamiaceae (Labiatae)
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
کاسر ریاح، مسکن، مدر حیض | ہر علاقے میں | گرم خشک | غدی عضلاتی | امراض معدہ |

تعارف:
پودینہ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہر کوئی اسے جانتا اور استعمال کرتا ہے، لوگ اپنے گھروں میں گملوں میں بھی اگاتے ہیں۔پودینہ کا شمار ان جڑی بوٹیوں میں ہوتا ہے جو بہت زیادہ ادویاتی طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ پودینے کی بیشمار اقسام مختلف علاقوں اور آب و ہوا کی وجہ سے پائی جاتی ہیں۔پودینے کا زیادہ استعمال چٹنی میں کیا جاتا ہے، ادویات میں اس کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے، خاص طور پر معدے، گیس اور نظام ہضم کی ادویات میں اس کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔ پودینے کے جوہر کو ‘ست پودینہ’ کہتے ہیں۔ ادویات میں خشک پودینے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
قدیم بابلی، یونانی، اور رومی تہذیبوں میں (اٹھارہ سو سال قبل مسیح) پودینے کو معدے کی بیماریوں، سانس کی تکالیف، اور جلد کے مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔قرون وسطیٰ میں، بازنطینی اور اسلامی طبیب Mentha کو مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔جدید دور میں، Mentha سے تیار کردہ مصنوعات جیسے کہ اس کے تیل اور عرق کو دواؤں، کھانے، اور کاسمیٹکس میں استعمال کیا جانے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: پنیر مایہ
یہ بھی پڑھیں: پنیر
یہ بھی پڑھیں: پنواڑ

کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز
وٹامن اے :تقریباً 101 مائیکرو گرام۔ وٹامن سی: 31.8 ملی گرام۔ وٹامن کے: 546.9 مائیکرو گرام
فولیٹ: 114 مائیکرو گرام۔ وٹامن بی: 0.129 ملی گرام۔ نیاسین: 0.948 ملی گرام
ریبوفلاوین: 0.266 ملی گرام۔ تھایامین: 0.082 ملی گرام۔
پودینہ میں موجود منرلز
کیلشیم: 243 ملی گرام۔ میگنیشیم: 80 ملی گرام۔ فاسفورس: 73 ملی گرام
پوٹاشیم: 569 ملی گرام۔ سوڈیم: 31 ملی گرام۔ آئرن: 5.08 ملی گرام
زنک: 1.11 ملی گرام۔ کاپر: 0.329 ملی گرام۔ مینگینیز: 1.18 ملی گرام
دیگر اہم اجزاء
پانی: 85.55 گرام۔ کاربوہائیڈریٹس: 14.79 گرام۔ فائبر: 6.8 گرام
پروٹین: 3.75 گرام۔ چکنائی: 0.94 گرام۔
اہم بایو ایکٹیو کمپاؤنڈز
منٹھول (Menthol) – پودینہ کی ٹھنڈک کا بنیادی عنصر
منٹھون (Menthone) – خوشبو پیدا کرنے والا کمپاؤنڈ
روسمارینک ایسڈ (Rosmarinic Acid) – اینٹی آکسیڈنٹ اور سوزش کم کرنے والا جزو
فلاوونائیڈز (Flavonoids) – اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھنے والے مرکبات
پولیفینولز (Polyphenols) – اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات رکھنے والے اجزاء

اثرات:
چونکہ یہ غدی عضلاتی اثرات کا حامل ہے اس لیے جگر کے لیے محرک ہے اور عضلات کو تحلیل کرتا ہے، جبکہ اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ مقوی معدہ، ہاضم، محافظ حرارت عزیزیہ، کاسر ریاح(گیس کو توڑ کر نکالنے والا)، کیڑوں کا مارتا ہے، مسکن درد(درد میں سکون دینے والا)، مدر حیض(حیض کو جاری کرنے والا)ہے۔
خواص و فوائد
پودینہ زیادہ تر امراض معدہ، گیس، اور نظام ہضم کی بہتری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پیٹ درد، پیٹ کی گیس، اور ہاضمے کی خرابی میں مفید ہے۔ ابکائیاں آنا، الٹی آنا جیسی علامات میں مفید پایا گیا ہے۔ محرک غدد ہونے کی وجہ سے جسم کی حرارت کو قائم رکھنے میں بہت اعلی درجہ کی چیز ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہیضہ جیسی بیماری میں جسم کی حرارت تیزی سے نکل رہی ہوتی ہے، ایسے میں پودینہ غدد جاذبہ میں تحریک پیدا کرکے حرارت کو قائم رکھتا ہے۔
چونکہ پودینہ مسکن اعصاب ہے اس لیے اس کے استعمال سے دردوں میں بھی افاقہ محسوس ہوتا ہے۔ پودینہ بہترین کیڑے مار نعمت ہے، کیڑے ناک کے ہوں یا کان کے، یا پیٹ اور آنتوں کے سب کو مارنے کے لیے پودینے کا مختلف طریقوں سے استعمال نہایت ہی مفید ہے۔ مثلا کان اور ناک کے لیے پودینے کے ایک دو قطرے ٹپکانے سے کیڑے مر جاتے ہیں، اسی طرح اس کا جوشاندہ، قہوہ، یا پانی پینے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں، بعض حکماء حقنہ کے ذریعے بھی اسے آنتوں تک پہنچانے کا کہتے ہیں۔
محلل عضلات ہونے کی وجہ سے خشک پھوڑے پھنسیاں، چنبل کے لیے مفید ہے۔ اعلیٰ درجہ کا کاسر ریاح ہے، یعنی سوداوی گیس کو خارج کرتا ہے۔ عضلاتی تحریک میں بلغم جم جاتا ہے ایسے میں پودینہ اسے رقیق کرکے خارج کرتا ہے ۔ حشرات اور چھوٹے موٹے زہریلے جانوروں کے کاٹنے پر پودینہ لگانا مفید ثابت ہوا ہے۔ پودینے کا استعمال یورک ایسڈ کی زیادتی میں بھی بہت مفید پایا گیا ہے، پودینہ یورک ایسڈ کا جسم سے اخراج کرتا ہے۔
پودینے کو قے روکنے، گیس کم کرنے، اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔پودینے کے مرکبات کھانسی اور نزلہ زکام کے علاج میں مفید ہیں۔پودینے کے تیل کو خارش اور جلن کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔پودینہ کے مرکبات درد اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔

جدید سائنسی تحقیقات
حالیہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پودینہ ( Mentha )کے تیل میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
پودینے کے مرکبات معدے کی حرکت کو بہتر بناتے ہیں اور آنتوں کے مسائل جیسے کہ irritable bowel syndrome (IBS) کے علاج میں مفید ہیں۔
نیشنل لائبری آف میڈیسن پر شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق: پودینہ ( Mentha ) میں پولی فینولز، فلیوونائڈز، اور ضروری تیل (essential oils) جیسے مینتھول، مینتھون، اور کاروون شامل ہیں۔ یہ مرکبات Mentha کو اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی مائکروبیل، اور اینٹی کینسر خصوصیات فراہم کرتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات:
Mentha کے عرق اور ضروری تیلز میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو آزاد ریڈیکلز کو ختم کرنے اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔ مختلف Mentha انواع جیسے M. longifolia اور M. piperita میں اینٹی آکسیڈنٹ سرگرمی زیادہ پائی جاتی ہے۔
اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اثرات:
Mentha کے تیلز میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو گرام پازیٹو اور گرام نیگیٹو بیکٹیریا جیسے E. coli، S. aureus، اور P. aeruginosa کے خلاف مؤثر ہیں۔اینٹی فنگل سرگرمی بھی پائی جاتی ہے، جو فنگس جیسے Aspergillus niger اور Candida albicans کے خلاف مؤثر ہے۔
اینٹی وائرل خصوصیات:
پودینہ ( Mentha ) کے مرکبات جیسے مینتھول اور روزمارینک ایسڈ میں اینٹی وائرل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو وائرسز جیسے ہرپس سمپلیکس وائرس (HSV) اور HIV کے خلاف مؤثر ہیں۔
اینٹی کینسر سرگرمی:
پودینہ ( Mentha ) کے عرق اور تیلز میں اینٹی کینسر خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو کینسر کے خلیوں کی افزائش کو روکتے ہیں اور apoptosis (خلیوں کی پروگرامڈ موت) کو متحرک کرتے ہیں۔ Mentha کے مرکبات کینسر کے خلیوں کے خلاف سائٹوٹوکسیٹی (cytotoxicity) کا مظاہرہ کرتے ہیں اور کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
کلینیکل ٹرائلز:
محدود کلینیکل ٹرائلز میں پودینہ ( Mentha ) کے تیلز کو کیموتھراپی سے ہونے والی متلی اور الٹی (CINV) کے علاج میں مؤثر پایا گیا ہے۔Mentha piperita کے منہ دھونے والے محلول کو ہیماٹوپویٹک سٹیم سیل ٹرانسپلانٹیشن (HSCT) کے مریضوں میں منہ کے چھالوں (oral mucositis) کے علاج میں مفید پایا گیا ہے۔
مضر اثرات:
اگرچہ Mentha عام طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کے کچھ مضر اثرات جیسے الرجی، متلی، سر درد، اور جگر کی toxicity بھی رپورٹ کی گئی ہے۔خاص طور پر پولیگون (pulegone) اور مینتھول (menthol) جیسے مرکبات کی زیادہ مقدار نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
مقدار خوراک:
پانچ سے سات گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply