Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. مردانہ بانجھ پن کا اصول علاج
مردانہ بانجھ پن کا اصول علاج

مردانہ بانجھ پن کا اصول علاج

  • November 1, 2024
  • 0 Likes
  • 245 Views
  • 0 Comments

مردانہ بانجھ پن کا اصول علاج

از طرف حکیم فیضان شاہد بلوچ

آج میں توجہ ایک ایسے مسئلے کی طرف دلانا چاہوں گا جس کے بارے میں معالجات کی رو سے بہت ساری غلطیاں بھی کی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کے متعلق بہت سی اراء پائی جاتی ہیں بنیادی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس بنیادوں پر کام نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اکثر اوقات ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اس کے علاوہ بعض دفعہ اندھیرے میں تیر بھی جلائے جاتے ہیں عقر یا بانجھ پن مردانہ اس کی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں ان میں ایک وجہ تو مادہ منویہ کے اندر سپرم کی تعداد کا بالکل نہ ہونا ہے یا سپرم کا کاؤنٹ بالکل زیرو پرسنٹ ہو اس کے علاوہ اگر اس میں سپرم کی جو ریشو ratio ہے وہ بہت کم ہوتی ہے بعض اوقات 20 پرسنٹ تک سپرم مستعد ہوتے ہیں بعض اوقات 10 پرسنٹ تک ہوتے ہیں بعض اوقات 30 پرسنٹ تک ہوتے ہیں اس کے علاوہ سست سپرمز کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے اور مردہ سپرمز کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے اس کے علاوہ سپرمز کے اندر کچھ انفیکشنز یا پیپ دار خلیات کا اجتماع بھی زیادہ ہوتا ہے۔

حکیم فیضان شاہد بلوچ

اس میں کچھ وجوہات تو ایسی ہوتی ہیں جو پیدائشی یا خلقی ہوتی ہیں اس کے علاوہ بعض علامات اس میں علاج پذیر ہو سکتی ہیں بعض کا علاج پذیر ہونا انتہائی مشکل بلکہ ناممکن تک بھی ہو جاتا ہے یہ ٹاپک کافی لمبا ہے میں اس کے متعلق تھوڑا تھوڑا کر کے اپ کو اگاہ کرتا رہوں گا اس میں اج میں جو ایک اہم چیز کی طرف توجہ دلاؤں گا وہ یہ ہے کہ سپرم کاؤنٹ کو دیکھ کر اکثر یا اس کی ریشوratio کو دیکھ کر اکثر علاج معالجہ شروع کر دیا جاتا ہے بعض دفعہ بہت سارے کیسز میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر سپرمز کی خصوصا زندہ سپرم کی اور ایکٹو سپرمز کی ratio ریشو 20 فیصد تک بھی ہو تو عموما حمل قرار پا جاتا ہے لیکن اکثر اطباء کرام( معذرت کے ساتھ) اگر سپرم کی ریشو 20/ 30 پرسنٹ پر ہو تو وہ اندھا دھند علاج معالجہ شروع کر دیتے ہیں جو کہ صحیح تدبیر نہیں ہے پہلے اصل وجوہات کی طرف جانا چاہیے اور عورت کے یا بیوی کے تمام معاملات کو سامنے رکھنا چاہیے اگر بیوی کے رحم میں کچھ کمزوری ہے اس کی رحم میں کچھ تھوڑا بہت ڈیفیکٹ ہے مطلب معمولی سے معمولی طور پر بھی اگر رحم مبتلائے مرض ہے تو پہلے اس کو کلیئر کرنا چاہیے اس کے علاوہ بیوی کے اندر ماہواری کے ایام کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور ماہواری کی کثرت یا قلت کے متعلق بھی سوال کرنا چاہیے اس کے علاوہ بیوی کی عمومی صحت کے بارے میں بھی استفسار کرنا چاہیے اور رحم سے ہٹ کر بھی صحت کے حوالے سے سوالات کرنے چاہیے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سوال کرنا چاہیے کہ کیا عورت کو شدید قسم کا لیکوریا تو نہیں ہے اس کے علاوہ اگر بیوی کے معدے میں اور جسم میں تیزابیت کی کثرت ہو تو اس کے متعلق بھی سوال کرنا چاہیے کیونکہ یہ کچھ ابتدائی چیزیں ہیں اگر ان کو حل کر لیا جائے تو بعض دفعہ وہ مریض جو کہ بہت زیادہ دھکے کھائے ہوئے ہوتا ہے اور اس پر الزام ہوتا ہے کہ تمہارے سپرم کاؤنٹ کیونکہ پورا نہیں ارہا اس لیے تم مریض ہو اور بیوی کے علاج سے صرف نظر کیا جاتا ہے اور بہت زیادہ پیسے کا ضیاع بھی اس کا ہو چکا ہوتا ہے ان معمولی باتوں کو مدنظر رکھ کر اگر اپ علاج کریں گے تو 100 فیصدی کامیابی یقینی ہے میں نے اپنی پریکٹس میں دیکھا ہے کہ اکثر ایسے جوڑوں کو جب میں نے بیوی کو صرف سیلان الرحم کی یا لیکوریا کی دوا دی تو ان کو حمل قرار پا گیا اس لیے اس مرض میں کوشش کریں کہ ابتدائی جو چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں ان کو سامنے رکھ کر علاج معالجہ شروع کریں تو کامیابی ہوتی ہے اس کے علاوہ یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر عورت کی رحم کا مزاج ٹھیک ہو اور عورت عمومی صحت اچھی ہو اور عورت کے جسم میں تیزابیت نہ پائی جاتی ہو تو اس عورت کو تب بھی حمل قرار پا جاتا ہے اگر خاوند کا سپرم کاؤنٹ 20 پرسنٹ تک 25 پرسنٹ تک یا 30 پرسنٹ تک ا رہا ہو اس سلسلے میں مزید کچھ باتیں انشاءاللہ میں اپنے گروپ ممبران کی نظر کرتا رہوں گا امید ہے حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔

اکثر عورتوں کے رحم میں ان کی اندام نہانی یا وجائنا میں تیزابیت کی وجہ سے تیزابی مزاج کی کثرت ہوتی ہے اب یہ تیزابیت مختلف وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہے عام عمومی مزاج کی وجہ سے یا عورتوں کے عام طبعی مزاج کی وجہ سے بعض اوقات عورتوں کے خون میں تیزابیت کی کثرت ہوتی ہے یا پھر یوں بھی ہوتا ہے کہ بعض دفعہ عورتیں اپنے لائف سٹائل میں کچھ اس طرح سے زندگی گزارتی ہیں کہ عالم جوانی ہی سے تیزابی غذاؤں کی کثرت تیزابی ماحول پیدا کرنے والی یا جسم میں تیزابیت کو بڑھانے والی عادات کی کثرت مثلا دیر سے سونا سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ٹی وی زیادہ دیکھنا چائے کا کثرت استعمال گھر کے اندرونی جھگڑے یا خانگی معاملات کی شدت اور کشیدگی۔

اس کے علاوہ بچی کے والدین کے اپس کے معاملات میں کشیدگی میٹھے کا بہت زیادہ استعمال اور بہت سارے عوامل ایسے ہیں کہ جو عورت کے خون میں تیزابیت کے عوامل بڑھا دیتے ہیں اس تیزابیت کے بڑھنے کی وجہ سے عورت کے رحم اس کے متعلقات رحم کے عضلات رحم کی تمام پرتیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی اندام نہانی یا اس کی کی جو نالی ہے جس کو ویجائنل کینال بھی بولتے ہیں اس کے اندر تیزابی مادے کثرت سے پیدا ہو جاتے ہیں اور اس کی بلغمی جھلی تیزابی مزاج کی حامل ہو جاتی ہے اور جب مرد وہاں پر انزال کرتا ہے تو اس انزال کے وقت اس کے مادہ منویہ کے اندر موجود سپرمز تیزابیت کی وجہ سے اپنی پروٹین کو تحلیل کر دیتے ہیں اور وہ مردہ ہو جاتے ہیں اب اگر مرد میں پہلے ہی سے سپرم کاؤنٹ کم ہو تو یہ عمل بہت جلدی ہو جاتا ہے اور یوں عورت کو حمل قرار نہیں پاتا لیکن اگر مرد کے اندر سپرم کاؤنٹ مکمل ہو تو پھر بعض دفعہ تیزابی مزاج کی حامل عورتوں میں بھی تیزابیت کی زیادتی کے باوجود حمل قرار پا جاتاہے کیونکہ سپرم جو کہ طاقتور ہوتے ہیں اور ان کے خلیات یا ان کی پروٹین مضبوط ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ رحم کے اندر پہنچ کر اووم ovem کے ساتھ ملاپ کر لیتے ہیں یا بعض دفعہ ان کو ملاپ کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور یوں حمل قرار پا جاتا ہے لیکن اگر تیزابی مادوں کی کثرت ہو اور سپرم کمزور ہوں اور ان کا کاؤنٹ بھی کم ہو تو تیزابی ماحول ان پر غلبہ حاصل کر لیتا ہےجس سے اووم ovem کے ساتھ ملاپ کرنے سے پہلے پہلے وہ اپنی پروٹین بھی کھو دیتے ہیں اور اپنی حرکت بھی چھوڑ دیتے ہیں یوں حمل قرار نہیں پاتا

یہ تیزابی مادے یا رحم کا تیزابی مزاج اووم تک سپرم کے ملاپ کرنے سے پہلے پہلے ایک رکاوٹ اور نقصان دینے والا عمل ہےبہ صورت دیگر بہت زیادہ تیزابی مزاجوں میں بھی اگر مرد کے سپرم طاقتور ہوں اور ان کا کاؤنٹ بہتر ہو تو حمل قرار پا جاتا ہے اب ان حالات میں سب سے پہلے تو عورت کا مزاج تبدیل کرنا چاہیے اور اس کے علاوہ اس کے جسم کے اندر تیزابیت کو ختم کرنا چاہیے اور ایسے حمولات استعمال کرنے چاہییں استعمال کرنے چاہیے جس سے اس کے رحم کا مزاج تبدیل ہو اس کی وجائنا کا اندرونی مزاج تبدیل ہو اگر اپ ان چیزوں پر کچھ عرصہ عورت کو عمل کروا دیں اور اس کا تیزابی مزاج تبدیل ہو جائے تو بہت شاندار کامیابی حاصل ہو سکتی ہے اس کے علاوہ ان حالات میں ایک بات یہ بھی یاد رکھنی چاہیے کہ اگر عورت کی رحم میں تیزابیت بہت زیادہ ہو تو مرد کے سپرم کو بھی تھوڑا بہت طاقت دے دینی چاہیے تاکہ اووم کے ساتھ سپرم کو ملنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔

سپرمز کی پروٹین کے مسائل

مردانہ بانجھ پن کے حوالے سے بات ہو رہی تھی اس سلسلے میں اج ایک اور سبب کے ساتھ حاضر ہوں جو کہ اس بیماری کی وجہ بنتا ہے بعض مریضوں میں سپرم کاؤنٹ بالکل ٹھیک ا رہا ہوتا ہے سپرم بھی بظاہر صحت مند ہوتے ہیں اور سپرم کی حرکت بھی ٹھیک ہوتی ہے لیکن پھر بھی اولاد کی نعمت سے محروم ہوتے ہیں اور ان کی عمومی صحت بھی ٹھیک ہوتی ہے اولاد دینا اور نہ دینا یہ اللہ کا کام ہے لیکن وجوہات پر مکمل بحث کرنا اور اس کے بارے میں معلومات ہونا ہر طبیب کا فرض ہے باقی سب کام اللہ کے ہیں وجوہات پر دسترس رکھنے کے لیے ہمیں بعض چیزوں کو بخوبی جاننا ضروری ہے جسم میں مختلف قسم کی پروٹینز مختلف قسم کے افعال کے سر انجام دینے کے لیے کام کرتی ہیں ان میں سے کچھ پروٹینز ایسی ہوتی ہیں جو سپرم کے ہیڈ کے اندر موجود ہوتی ہیں اور وہ پروٹینز جب سپرم اور اووم کا ملاپ ہوتا ہے تو اس وقت ان کا ایک خاص کام ہوتا ہے اور وہ اس کے ذریعے فیٹس کے بننے کے عمل کی ابتدا کو کنٹرول کرتی ہیں۔

بعض اوقات سپرم بالکل ٹھیک ٹھاک ہوتے ہیں لیکن یہ پروٹینز سپرم کے ہیڈ میں موجود نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے ایسا سپرم ایک متاثرہ سپرم ہوتا ہے اور یہ پروٹینز عموما تمام سپرمز میں ناپید ہوتی ہیں ان پروٹیز کے خراب ہونے کی اور ان کے کام نہ کرنے کی یا ان کی عدم موجودگی کی جو سب سے بڑی وجہ ہے وہ یہ ہے کہ بعض اوقات انسان کے خون کے اندر کچھ ایسے ہارمونز اپنے کام کو بڑھا دیتے ہیں یا اپنے زیادتی کے سبب ایسی مشکلات پیدا کر دیتے ہیں جو ان سپرمز کی پروٹین کو متاثر کرتے ہیں مثلا خون میں ضرورت سے زیادہ انسولین کی موجودگی اس کے علاوہ تھائیرائیڈ گلینڈ کے ہارمونز کی کمی بیشی یا جسم میں کسی وجہ سے ٹیسٹو سٹیرون کی کمی یا بعض امراض کے علاج معالجہ کے دوران سٹیرائیڈل میڈیسن کا زیادہ استعمال یا ایسی ادویات جس میں کارٹیسول یا نشہ اور ادویات کی یعنی نشہ اور کیمیکلز خصوصا افیون کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے ان سپرم کے ہیڈ کی پروٹین متاثر ہو جاتی ہے ان سپرم کے ہیڈ کی پروٹین کا پتہ ایک انتہائی گہرے ٹیسٹ سے چلتا ہے۔

لیکن اگر عمومی علامات کو سامنے رکھا جائے تو بغیر ٹیسٹ کے بھی اس کی تشخیص ہو سکتی ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اکثر سپرم کاؤنٹ پورا ہوگا مرد اور عورت دونوں کی صحت بہترین ہوگی اس کے علاوہ عورت میں کوئی سیلان الرحم یا کسی اور چیز کی علامات نہیں ہوں گی مرد کا سیکس اچھا ہوگا لیکن بعض حالتوں میں مرد کا سیکس اچھا نہیں ہوتا جب ٹیسٹو سٹیرون کا لیول کم ہو تو اس میں مرد کی سیکس ڈرائیو کم ہو جاتی ہے اس کے علاوہ پروٹین کے کم ہونے کی ایک علامت یہ بھی ہوگی کہ اس کے مادہ منویہ کے اندر جو خاص قسم کی بو ہوتی ہے وہ مفقود ہوگی اور مادہ منویہ کا جو قوام ہے وہ مختلف القوام ہوگا مثلا اس کا کچھ حصہ انتہائی سفیدی مائل گاڑھا ہوگا اور کچھ حصہ پانی کی طرح پتلا ہوگا مادہ منی مقدار میں تو پورا ہوگا لیکن اس کا قوام ہموار اور ایک جیسا نہیں ہوگا اس کے علاوہ بعض دفعہ یوں بھی ہوگا کہ ملاپ کے بعد اکثر جو ماہواری کے دن ہیں وہ کچھ دن تو اگے پیچھے ہو جائیں گے لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد یا کچھ دیر کے بعد ماہواری دوبارہ انا شروع ہو جائے گی یعنی جو اووم اور سپرم کا ملاپ ہے وہ کامیاب نہیں ہو سکے گا جڑ نہیں پکڑ سکے گا یہ ایسی علامات ہیں جو کہ بہت قیمتی اور بہت اہم معلومات پر مبنی ہیں اگر ان کو سامنے رکھا جائے تو انسان اس کے علاج معالجے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے اس مرض میں یا اس علامت میں وجہ کا پتہ لگا کر سپرم کو طاقت دینے والی ایسی ادویات استعمال کروائی جائیں جو ہے نہ صرف مغلظ منی ہوں بلکہ ساتھ ساتھ منی میں بہتر انداز سے خمیر اور فرمینٹیشن پیدا کر سکیں جیسے ہی منی کا خمیر اور فرمنٹیشن مکمل ہوگا اور وجہ مرض دور ہوگی تو مریض صحت یاب ہو جائے گا اور ان کا حمل قرار پا جائے گا اس مقصد کے لیے سپرمز کی ہیڈ کی پروٹین کو طاقت دینے کے لیے جست اور چلغوزے کے مرکبات بہت اہمیت کے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

سپرمز کی کمزوری میں جگر کا کردار

 جگر کی بعض خرابیاں ایسی نوعیت کی ہوتی ہیں کہ جن کی وجہ سے خون صالح پیدا نہیں ہوتا جس کی وجہ سے دیگر عوارضات کے ساتھ ساتھ خون کی طبعی ساخت بگڑ جاتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں میں انفیکشنز پیدا ہو جاتی ہیں خون کی ساخت کی خرابی کی وجہ سے جو مادہ منویہ تیار ہوتا ہے جو کہ خون کا خلاصہ ہوتا ہے اس مادہ منویہ کے اندر پس سیل کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کے علاوہ اس مادہ منویہ کے اندر بعض وجوہات کی بنا پر تعفنی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اس کے علاوہ منی کی پیدائش کے وقت اگر سوزاکی مادہ جسم میں موجود ہو یا سوزاک کی کیفیات ماضی میں جسم میں رہی ہوں تو اس وجہ سے بھی منی کے اندر انفیکشن پیدا ہو جاتی ہے یا اس میں پس سیل بہت زیادہ ہوتے ہیں

بعض دفعہ ٹیسٹیز پر یعنی خصیتین پر کسی شدید چوٹ کے نتیجے میں یا ماضی میں کسی شدید چوٹ کی وجہ سے ان سے جو مادہ منویہ تیار ہوتا ہے اس میں بھی بعض تعفنی کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں اور پس سیل زیادہ ہوتے ہیں سپرم کی پروٹین سپرم کا مزاج اور سپرم کی حیثیت ایسی ہے کہ یہ ایسے ماحول میں زندہ رہتے ہیں کہ جس کے اندر کوئی تعفن نہ ہو ایسے حالات میں جگر کی اصلاح بہت ضروری ہے جگر کو خوشبودار ادویات کے ساتھ تقویت دیں اور اس کے افعال کو ٹھیک کریں کہ جس سے نہ صرف خون صالح پیدا ہو بلکہ اس سے بننے والا مادہ منویہ بھی صحیح القوام ہو بعض دفعہ جسم میں کسی حصے کے اندر اگر کوئی کینسر پیدا ہو جائے تو اس کے نتیجے میں جب کیموتھراپی کا عمل کیا جاتا ہے تو اس کیموتھراپی کی وجہ سے بھی سپرم کی ساخت تباہ ہو جاتی ہے اکثر لوگ وقت بے وقت یا چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت ہائی پوٹنسی کے اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے ہیں ان اینٹی بیوٹکس کے اندر ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو ناصرف سپرم کے اندر خلیات کی سیل ممبرین کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ سپرم کی صحیح افزائش کے لیے جو پروٹین درکار ہوتی ہے اور اس پروٹین کے لیے اور اس سپرم کے لیے جو پروٹین کے ہیلکس helix بنتے ہیں اس کے عمل میں بھی یہ اینٹی بائیوٹکس اور ان کے سالٹس بہت زیادہ رکاوٹ ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے سپرم کی ساخت بگڑ جاتی ہے یا سپرم وقت سے پہلے مردہ ہو جاتے ہیں یا سپرم سست ہو جاتے ہیں یا سپرم کے اندر بہت زیادہ کمزوری پیدا ہو جاتی ہے یا سپرم بہت کم مقدار میں پیدا ہوتے ہیں

اس کے ساتھ ساتھ قلب کے بعض امراض اور قلب کی شدید کمزوریاں بھی سپرم کے اندر خصوصا سپرم کی حرکت جب بہت زیادہ سلو ہو یا سپرم اپنے معیار کے مطابق حرکت نہ کر سکیں تو یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب قلب روح حیوانی کو صحیح طرح سے خون اور مادہ منویہ کے لیے پروڈیوس نہ کر رہا ہو پراسٹیٹ کی بعض انفیکشنز بھی چھوٹے پیشاب کی نالی کو متاثر کرتی ہیں انفیکشن کی وجہ سے جب پیشاب کی نالی سے مادہ منویہ گزرتا ہے تو وہ سپرم جو اس کے اندر موجود ہوتے ہیں وہ مردہ ہو جاتے ہیں یا ان کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے اس کے علاوہ جو پراسٹیٹ کی رطوبت ہے جس کو مذی بھی کہتے ہیں اگر وہ اپنے معیار اور مقدار کے مطابق نہ نکلے تو چھوٹے پیشاب کی نالی کے اندر موجود تیزابی مادے سپرم کو متاثر کرتے ہیں مردانہ بانجھ پن کے حوالے سے اور بھی بہت ساری وجوہات ہیں میں نے کچھ اہم اور چیدہ چیدہ وجوہات بیان کر دی ہیں اور ایسی وجوہات بیان کی ہیں جن کے بارے میں اکثر اوقات معالجین کو پتہ نہیں ہوتا میں نے اپنے کم علم سے حتی الوسع کوشش کی ہے کہ اس موضوع پر جو کچھ میرے پاس موجود ہے میں وہ اپنے معالجین کے گوش گزار کروں اس کے علاوہ اگر کوئی بات ہو تو میرے نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں یا مجھ سے ان باکس میں رابطہ کر سکتے ہیں۔

دل کے والوز کی خرابی اور زنانہ بانجھ پن

 اکثر بچے یا بچیاں بچپن ہی میں قلبی امراض خصوصا قلب کی کواڑیوں valves کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں لہذا قلب چونکہ ایک ایسا عضو ہے جو نہ صرف اپنے سیلز کی خرابی کے وقت بھی ایسی پروٹینز اور انزائمز تیار کرنا شروع کر دیتا ہے جو نہ صرف قلب کی بیماریوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں بلکہ وہ قلب کے متاثرہ سیلز کو دوبارہ تعمیر کرنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں قلب کیونکہ عضو رئیس ہے تو اس کی بعض ایسی طبی خصوصیات ہیں جن کو اصول کلی یا کلیات قانون یا طبی اصول یا پھر سائنسی حوالے سے ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن ایک بہت طویل پریکٹس میں جب اپ ہر مرض کے ساتھ قلب کی خصوصیات پر یا اس کے افعال پر نظر رکھتے ہیں تو یہ بات محقق ہو جاتی ہے کہ قلب ہی ایسا عضو ہے جس میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ ہر مرض میں مبتلا ہونے میں یا ہر مرض کی شفایابی میں اس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے میری یہ باتیں اپ کو ہو سکتا ہے دیوانے کی ایک بڑ لگیں لیکن اسی میں حقیقت ہے تو میں جیسے کہہ رہا تھا کہ جب بھی چھوٹے بچے قلب کے مختلف امراض میں خصوصا قلب کی کواڑیوں کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس وجہ سے خون کی وہ کیفیت جس میں روح حیوانی قلب سے وہ مستعار لیتا ہے اس کی کمی بیشی کی وجہ سے جسم کے دیگر اعضاء میں اپنے افعال بکھرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اس لیے جو بچے یا بچیاں بچپن میں قلب کی کواڑیوں کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے اندر بھی جو بھی وجہ ہو چاہے وہ ہارمونز کی وجہ ہو چاہے وہ کوئی اور وجہ ہو ان کے اندر بیضہ بننے کا عمل یا ان کا زرخیز ہونے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور یوں وہ بانجھ پن کا شکار ہو جاتی ہیں اس لیے میں اکثر ان مریضوں کی جن کو بانجھ پن کی شکایت ہو یا بیضہ بننے کا عمل متاثر ہو رہا ہو جب سابقہ ہسٹری لیتا ہوں تو اصول کلی کی بنیاد پر سامنے بعض ایسی باتیں ا جاتی ہیں جن میں قلب ضرور انوالو ہوتا ہے اور میں ان کو جب تقویت قلب کی دوائیں دیتا ہوں تو وہ عموما بلکہ اکثر ٹھیک ہو جاتی ہیں میری اس بات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے میری اس بات کو غیر علمی کہا جا سکتا ہے لیکن میں نے جو دیکھا جو سوچا جو سمجھا جو پرکھا وہ میں ان اپنے اطباء دوستوں کے سامنے بیان کر دیا ہے یہ میرے چھوٹے پھوٹے کچھ علمی تجربے ہیں جو میں بتا رہا ہوں باقی اختلاف کرنا ہر کسی کا حق ہے میرے استاد صاحب کہتے تھے کہ عورت میں جب بھی کوئی مرض ہو جب بھی کوئی تکلیف ہو چاہے ان کے پاؤں کے انگوٹھے میں درد ہو چاہے ان کا ہاتھ کی انگلی میں کوئی سوزش ہو تو تو اپ ہمیشہ ان کے دو اعضاء کی ضرور رعایت رکھیں اور ان کی طرف ضرور متوجہ ہوں ایک ان کے رحم کا علاج کریں یا رحم کی درستگی کی طرف متوجہ ہوں یا رحم کو تقویت دیں اور پھر دوسرا جو عضو ہے وہ قلب ہے اس کی تقویت کریں اور اس کی اصلاح کریں اپ کبھی بھی عورتوں کے علاج معالجے میں ناکام نہیں ہوں گے میں نے یہ اپنے دل کی باتیں اپنے دوستوں کے سامنے بیان کر دی ہیں باقی میں نے کبھی اپنے اپ کو استاد نہیں کہا اور سائنسی لحاظ سے الحمدللہ مجھے جو معلومات ہیں یا میرا جو مطالعہ ہے یا میرا جو علم ہے وہ اپنی جگہ میں اپنے دل میں منصف ہوں لیکن لیکن میں سائنس کےتمام اصول ضوابط کو علم لدنی کے ساتھ مکس نہیں کرتا میں نے ہمیشہ علم لدنی کے ضوابط کو طب یونانی اور کلیات قانون کے ساتھ مکس کیا ہے اور اس میں بھی میں کہتا ہوں کہ میں غلط ہو سکتا ہوں تو میرے ارٹیکلز پر اگر اپ کو کوئی اعتراض ہو تو ان باکس میں رابطہ کر سکتے ہیں گروپ میں اس طرح کرنے سے علمی بحث چل جاتی ہے اور گروپ کے دیگر افراد بھی متاثر ہوتے ہیں اور ان کو کوفت بھی ہوتی ہے لہذا جس کو کوئی بات کرنی ہو تو وہ میرے ساتھ ان باکس میں یا میرے ذاتی واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کر سکتا ہے۔

رسولیوں کی وجہ سے ہونے والی بے اولادی

بے اولادی اور بانجھ پن کے حوالے سے ایک نئے ارٹیکل کے ساتھ اپ کی خدمت میں حاضر ہوں اکثر دیکھا گیا ہے کہ بعض عورتوں میں رحم کی رسولیاں، رحم میں پانی کی تھیلیاں ,یا اس ان کی فلوپیان ٹیوبز کی بندش یا ٹیوب کے اندر کسی قسم کی سسٹcyst یا رسولی کی وجہ سے حمل قرار نہیں پاتا بعض عورتوں میں ان کا انڈا نہیں بنتا عورتوں میں انڈا نہ بننے کی یا بیضہ نہ بننے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں پہلے میں نے بتایا کہ بیضہ دانی کی رسولیوں اس کے علاوہ بیضہ دانی کی بعض خرابیاں اور زیادہ عمر کی شادی خصوصا جب عورت کی عمر 30 سال یا اس کے اوپر ہو اور بعض دفعہ 30 کی دہائی کے درمیان میں بھی اس طرح ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے عورت میں بیضہ بننے کا عمل ختم ہو جاتا ہے اب اس میں یہ سوال بھی پیدا ہو سکتا ہے کہ اکثر بڑی عمر کی عورتوں کو حمل ہو جاتا ہے لیکن اس میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ بڑی عمر کی عورتیں اپنے صحیح وقت پر شادی کے بندھن میں بندھ جاتی ہیں اور سیکس، مباشرت اور جنسی تعلق ایسی چیز ہے کہ جب عورت اور مرد کے درمیان یہ صحیح وقت پر قائم ہو جائے اور لگاتار یہ عمل انجام دیا جاتا رہے تو پھر عورت کی زرخیزی میں اور اس کے قابل اولاد ہونے کےٹائم میں زیادتی ہو سکتی ہے اور عورت لمبے عرصے تک حمل یا اولاد کے پیدا کرنے کے قابل ہو سکتی ہے۔

آج کل کے دور میں مختلف رواجات معاشرتی تبدیلی اور معاشرتی اقدار کی نئی نئی جہتوں نے ہمیں اس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے کہ بچیوں کی شادی دیر سے کرنی چاہیے اور اکثر لوگ بلکہ مختلف قسم کے انسانی حقوق کے علمبردار عورتوں کی جلد شادی کے بارے میں بہت مخالفت کرتے ہیں حالانکہ ایک طرح سے عورت کا زرخیز ہونا اور اوائل وقت میں شادی کرنا اس کے خاندانی نظام اور زندگی کے لیے از حدضروری ہوتا ہے کیونکہ اس پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے بعد میں بہت ساری پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں تو جب عورت جوان ہوتی ہے تو ماہواری کے چکر بار بار کیونکہ مکمل ہوتے رہتے ہیں اور ایک خاص وقت تک اگر اس کی شادی نہ کی جائے تو ماہواری کے ان چکروں میں بعض دفعہ بیضہ غیر حاضر رہتا ہے اور پھر جس طرح انسان کے ہر نظام کی اپنی ایک عادت ہے کہ انسان کے جسم کے کسی نظام کو جس طرف راغب کیا جائے تو وہ پھر اسی طرف رجحان بنا لیتا ہے جس کی وجہ سے بیضہ نہیں بنتا اس کے علاوہ جنسی عمل عورت کے اندر اس کے ہارمون کو بیلنس رکھتا ہے اس لیے طویل عرصے تک جماع نہ کرنے کی وجہ سے اور لمبی دوشیزگی یا کنوار پن گزارنے کی وجہ سے عورت کے اندر ہارمون امبیلنس ہو جاتے ہیں۔

اس قسم کی مریضاؤں میں جنہوں نے دیر سے شادی کی ہو ان کو ایسی دوائیں استعمال کرائیں جو عورت میں انڈا پیدا کرنے کی صلاحیت کو بڑھائیں دوسرا ایسی مریضوں کو خصوصی طور پر مقوی قلب اور گردوں کی طاقت کی دوا دینی چاہیے ساتھ ہی رحم کے مزاج کو تبدیل کرنے کے لیے ایسی خوشبودار ادویات کا بھی استعمال کرنا چاہیے جس سے رحم کے طبقات کے اندر تقویت پیدا ہو اور رحم کے اندر لمبے عرصے کے کنوار پن کی وجہ سے جو ڈھیلا پن پیدا ہو چکا ہے وہ ختم ہو جائے اس کے علاوہ ایسی عورتوں میں ایسی ادویات کا استعمال بھی لازمی کروائیں جو ہارمون کی سطح کو خصوصا ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمون کو اپنی نارمل پوزیشن پر رکھیں اس مقصد کے لیے میں ایک گرکی بات بتا رہا ہوں کہ عورتوں کو ایسی ادویات استعمال کرائیں جو ہم مردوں میں مردانہ جنسی تحریک پیدا کرنے کے لیے استعمال کرواتے ہیں یعنی محرک و مقوی باہ جو مردوں کو استعمال کروائے جاتے ہیں اگر وہ عورتوں کو استعمال کروائے جائیں تو ان کے ہارمون متوازن ہو جاتے ہیں یہ ایک بہت راز اور پتے کی بات میں نے اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر دی ہے اس کے ساتھ ساتھ بعض دفعہ خون کی خرابی اور حیض کے خون کی خرابی کی وجہ سے بھی اووم بننے کا عمل اور عورتوں کے اندر قابل اولاد بننے کا عمل رک جاتا ہے رحم کی رسولیوں میں سب سے پہلے وہ مصفیات کا استعمال کریں اور حیض کے خون کی صفائی کے لیے اور حیض کے خون کو بہتر بنانے کے لیے ادویات استعمال کرائیں پھر اس کے بعد رحم کے ورم سوزش اور رحم کے اینڈومیٹریم جو کہ رحم کے اندر ایک بستر نما چیز ہے اس کی تقویت کا بندوبست کریں اور رسولیوں کو تحلیل کریں تو امید ہے کہ ان کو اولاد کے قابل اللہ تعالی کے حکم سے بنایا جا سکتا ہے اج کل رسولیوں کے لیے بعض دفعہ دستکاری یا اپریشن کیا جاتا ہے اپریشن کے بعد بھی بہت ساری چیزیں ایسی رہ جاتی ہیں جن کو دواؤں سے ٹھیک کرنا ضروری ہوتا ہے اس سلسلے میں مریضوں کی نہ صرف رہنمائی کریں بلکہ ان کو خدمت خلق کے ساتھ اچھے مشورے اور اچھی دوائیں دیں اور غذا پر توجہ دیں تو کامیابی کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading