ایشر مول / زراوند
- November 6, 2024
- 0 Likes
- 59 Views
- 0 Comments
ایشر مول
نام :
اردو میں ایشر، ہندی میں ، ایشر مول، یا سیزر مول، عربی،فارسی میں زراوند گرو، مراٹھی میں ساپ سن، گجراتی میں ارق مول یا نول بیل، بنگالی میں اشرمول، تیلگو میں گوبل ۔ مرہٹی میں ایشوری۔ سنسکرت میں ادرجتا کہتے ہیں۔
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Indian Birthwort
Scientific name: Aristolochia tagala
تاثیری نام:
دافع سموم
مقام پیدائش:
ہندوستان
مزاج طب یونانی:
گرم خشک
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی
یہ بھی پڑھیں: ایرسہ
یہ بھی پڑھیں:اونٹ کٹارا
یہ بھی پڑھیں: انیسوں / ولائتی سونف
تعارف:
ایشر مول ایک زہریلا پودا ہے۔ یہ جھاڑی کی شکل کا پودا ہوتا ہے جس کی ٹہنیاں بل کھائے ہوئے زمین پر بچھی ہوتی ہیں۔ اس کے پتے مختلف قسم کے ہوتے ہیں پھول چھوٹے چھوٹے گول ہوتے ہیں۔ ایشر مول کے بیج کچھ گولائی لئے ہوئے چپٹے ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ کڑواہوتا ہے۔ طب یونانی میں بڑی کو زراوند دراز اور چھوٹی کو زراوند مدحرج کہتے ہیں۔ دونوں کی تاثیر لگ بھگ برابر ہے۔ رنگ باہر سے زرد، اندر سے سرخی مائل ہوتا ہے۔
نفع خاص:
سانپ کے کاٹے کا علاج
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ایشر کا جزو اعظم ایک فراری تیل ہے۔ جس پر اس کی خاص قسم کی بو اور ذائقہ کا انحصار ہے۔ اس میں کھاری جو ہر ارسٹو لو کین، ارسٹین بھی پا یا جاتاہے۔
ایشر مول میں غذائی اجزاء یا وٹامنز نہیں ہوتے البتہ چند بائیو ایکٹو مرکبات ہوتے ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ارسٹولوچک ایسڈ(Aristolochic Acid)۔ یہ ایک زہریلا موکب ہے، جو کہ نیفروٹوکسک(nephrotoxic) اور سرطان پیدا کر سکتا ہے۔جدید تحقیق کی روشنی میں یہ مرکب پیشاب کی نالی میں کینسر کا سبب بنتا ہے۔
2۔ ارسٹولیکٹمس (Aristolactams) 3۔ فلیونائڈز (Flavonoids)
4۔ الکلائیڈز(Alkaloids)
اثرات:
غدد میں تحریک عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے۔
خواص و فوائد
ایشر مول جدید تحقیقات کے مطابق زہریلے اثرات رکھتا ہے اس لیے اس کے خوردنی استعمال سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے، برطانیہ، جرمنی، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک میں اس پودے کے مشتقات یعنی اس سے بنی ہوئی مرکبات پر پابندی لگا دی ہے۔ البتہ قدیم کتب میں اس کے جو فوائد لکھے ہیں ان کے مطابق یہ پیشاب کی رکاوٹ ، حیض کی رکاوٹ کے لئے مفیدہے۔اسی لئے حاملہ کے لئے اس کا استعمال سخت منع ہے کیونکہ اس سے حمل گر جاتا ہے۔ بلغم دور کرنے، پیٹ کے سدے کھولنے اور پیٹ کے کیڑے نکالنے کے لئے مفید ہے۔ ہندوستان کے متعدد علاقوں میں اس بوٹی کے پتوں کا رس مارگزیدہ کے تریاق کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی جڑ بطور محرک و مقوی، امراض دل و سینہ استعمال کر رہے ہیں۔
ایشر مول سے سانپ کاٹے کا علاج
ایشر مول کی خوشبو سے سانپ دور بھاگتے ہیں۔ سانپ کے زہر کو دور کرنے کے لئے یہ بوٹی قدیم زمانہ سے استعمال میں لائی جاتی ہے۔غیر ممالک کے کئی ڈاکٹروں نے بھی ایشر مول کو سانپ کے زہر کو دور کرنے کے لئے اپنی پریکٹس میں استعمال کیا ہے اور اسے مفید پایا ہے۔ ان کا تجربہ ہے کہ اگر ایشر مول کے تین پتوں کو دس کالی مرچ کے ساتھ اچھی طرح رگڑ کر تھوڑے پانی کے ساتھ سانپ کاٹے کے بےہوش مریض کے منہ میں ڈالا جائے اور دس منٹ کے بعد پکڑ کر کھڑا کیا جائے تو مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔اس بوٹی سے متعلق اپنی تصنیف میں ڈاکٹر پانس لکھتے ہیں کہ دنیا بھر کی تمام بوٹیوں میں ایشر مول کے مقابلہ میں کوئی بھی ایسی بوٹی نہیں ہے جو سانپ کاٹے کے علاج میں اس کے برابر تریاق ثابت ہوئی ہو۔ ایشر مول سانپ کے زہر کو دور کرنے کے لئے ایک لاثانی بوٹی ہے جو قدیم وقتوں سے لوگوں کے تجربات میں آ رہی ہے۔
سانپ کے کاٹنے کی جگہ پر ایشر مول کے پتوں کو مسلنا چاہئے۔بعد میں اس کے اوردو تین پتوں کو سات آٹھ کالی مرچ کے ساتھ باریک پیس کر کچھ پانی میں ملا کر سانپ کاٹے مریض کو پلا دیں۔ اس وقت اگر مریض ہوش میں نہ بھی ہو تو بھی کسی طرح اس کے حلق کے اندر یہ دوا پہنچنی چاہئے۔ یہ بہت ضروری ہے تاکہ مریض کو ہوش آجائے۔ اگر ایشر مول کے پتے نہ مل سکیں تو اس کی جڑ بھی کام میں لائی جا سکتی ہے، پانچ سے دس گرام جڑ کو صاف پانی سے دھوکر 15۔ 20 کالی مرچ کے ساتھ پانی میں پیس کر چھان کر پلانا مفید ہے۔ اگر تکلیف زیادہ ہو تو 20۔ 20 منٹ کے بعد اس کی دو تین خوراکیں مندرجہ بالا طریقہ سے استعمال کرائی جاتی ہیں۔ماہرین طب آیورید کی رائے میں ایشر مول نہ صرف سانپ کے زہر بلکہ بچھو، چوہا و افیم کے زہر کو بھی دور کرنے کے لئے کامیاب علاج ہیں۔
سن 2023 میں ریسرچ گیٹ کے ایک ریسرچ پیپر کے مطابق جدید تحقیقات سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایشر مول سانپ، بھڑ، بچھو کے زہر کا تریاق ہے، حوالے کے لیے اس رپورٹ کا خلاصہ ملاحظہ کریں:
Various extracts of Aristolochia indica have been used as a traditional remedy for many ailments, including snake bites. When the extract of A. indica was given orally to mice, it was found to neutralize the effects of rattlesnake venom and protect the mice. A more purified part of the extract also showed changes in important blood markers like SOD and LPx.
Similarly, a study by Meenatchisundaram et al. (2009) showed that a methanolic extract of A. indica at a dose of 0.14 mg could completely neutralize the deadly effects of Daboia russelli (Russell’s viper) venom by stopping the venom’s ability to cause hemolysis (destruction of red blood cells) in sheep.
Another study found that A. indica extract could neutralize scorpion venom. Specifically, at a dose of 4 mg, the extract blocked the venom from causing hemolysis in mice. It was also able to stop the venom’s blood-clotting effects at doses of 1 and 1.6 mg.
Additionally, applying an aqueous root extract of A. indica topically increased the survival of animals injected with Russell’s viper venom. This extract was found to have strong activities against enzymes like collagenase, peroxidase, gelatinase, and others that are involved in venom’s harmful effects. Importantly, this extract did not cause any acute or long-term toxicity in the animals used in these studies.
اہم نوٹ:
یاد رکھیں آج کل سرکاری ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین دستیاب ہوتی ہے، جو تقریبا یقینی علاج اور زہر کا تریاق ہوتی ہے، اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو جتنا جلدی ہو سکے پہلی ترجیح کے طور پر قریبی سرکاری ہسپتال سے ویکسین لگوائیں، جڑی بوٹیوں سے ازخود علاج کرنے سے گریز کریں، ہاں جہاں مجبوری ہو، ویکسین دستیاب نہ ہو تو ایسی صورت میں آپ از خود علاج کرسکتے ہیں، کیونکہ کچھ نہ کرنے سے کچھ کرنا بہتر ہے۔
مقدار خوراک:
آدھا گرام سے ایک گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply