
ارنڈ
- October 2, 2024
- 0 Likes
- 713 Views
- 0 Comments
ارنڈ
نام :
عربی میں اخروع۔ فارسی میں بیدا نجیر۔ بنگالی میں بھیرانڈ۔ سندھی میں ہیرن جوون۔ پشتو میں ارنڈے۔ مرہٹی میں ایرونڈی اور پنجابی میں ہرنولی، ہرنولا کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Castor Oil Plant
Scientific name: Ricinus
Family: Spurges
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| محلل، مسہل، ملین، جالی، تریاق | پاکستان، ہندوستان | گرم تر | غدی اعصابی | مسہل، ملین ہے۔ |

تعارف:
ارنڈ کا درخت درمیانے سائز کا ہوتا ہے، اس کے پتے ہاتھ کے پنجے کی طرح ہوتے ہیں، اس کا پھل گول اور کانٹے دار ہوتا ہے جو گچھوں کی شکل میں ہوتا ہے، اس کے پھل کے اندر سے سیاہی مائل بیج نکلتے ہیں اور ان بیجوں کا چھلکا ہٹانے سے اندر سے سفید چکنی گری نکلتی ہے، جسے تخم ارنڈ کہا جاتا ہے۔ارنڈ کے پتوں اور پھل کا رنگ مختلف علاقوں میں مختلف ہوتا ہے، کہیں سبز اور کہیں سرخ وغیرہ۔

یہ بھی پڑھیں: ارجن
یہ بھی پڑھیں: اراروٹ / مایا
یہ بھی پڑھیں: ارلو

ارنڈ کے بیج زہریلے ہوتے ہیں، ارنڈ کے پھل کے چھلکے کی اندر والی سائیڈ پر یعنی چھلکے اور بیج کے درمیان میں ایک نہایت ہی مہلک ترین زہر ہوتا ہے، یہاں تین قسم کے زہریلے مادے ہوتے ہیں، یعنی رسن( ricin)،رسنین ( ricinine) اور لیسن(lecithin)۔ ان میں سےرسن ricin انتہائی زہریلا ہے اور کم از کم 500 مائیکروگرام ایک بالغ انسان کے لیے مہلک ہو سکتا ہے جسے رسین (Ricin) کہا جاتا ہے۔ لیکن جب تخم ارنڈ کا تیل نکالتے ہیں تو اس میں یہ زہر نہیں ہوتا کیونکہ یہ زہر تخم ارنڈ کی گری کے چھلکے سے باہر اور پھل کے چھلکے کے اندر ہوتا ہے۔ارنڈ کے تیل کو کیسٹر آئل کہتے ہیں۔ ارنڈ کا تیل اس کے بیجوں سے نکالا جاتا ہے اور یہ تیل روایتی ادویات میں جلاب، رفع حاجت میں سہولت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ارنڈ کے بیجوں میں پایا جانے والا زہریلا مادہ ماضی میں جنگی ہتھیاروں اور دشمن کو قتل کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ دنیا کے بعض علاقوں میں کچھ لوگ ارنڈ کے بیجوں کے عرق سے نشہ بھی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو انجیکشن لگاتے ہیں، لیکن اکثر اس طرح کرنے سے مرجاتے ہیں۔

کیمیاوی و غذائی اجزا:
1۔ کیمیاوی اجزا (Chemical Constituents)
فیٹی ایسڈز: مثال کے طور پر ریسینیولیئک ایسڈ (ricinoleic acid)، اولئیک ایسڈ، لینولیئک ایسڈ وغیرہ۔
ٹریگلیسرائیڈز (triglycerides) اور دیگر لپڈ مرکبات۔
اسپرٹ اور سالوینٹس کے ذریعے نکالے جانے والے کیمیائی مادّے مثلاً الکلائیڈز، ٹریٹرپینائڈز، سٹیرائڈز۔
2۔ حیاتیاتی اجزا (Biological Components)
فلونوائڈز (flavonoids) اور ٹیننز (tannins) جو نباتاتی خلیاتی سطح پر اثر رکھتے ہیں۔
الکالوئڈز (alkaloids) جیسے رسنین (ricinine) وغیرہ۔
سابونِنز (saponins)، گلیکوسائیڈز (glycosides) اور دیگر نباتاتی معاون مرکبات۔
3۔ بائیو ایکٹو اجزا (Bioactive Compounds)
وہ اجزا جن کے طبی یا فعلیاتی اثرات تحقیق سے منسلک ہیں، مثلاً اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلیمیٹری، اینٹی مائکروبیل سرگرمیاں۔ مثال کے طور پر فلونوائڈز اور ٹریٹرپینائڈز نے زخم بھرنے اور جلدی شفا کے ضمن میں سرگرمی دکھائی ہے۔
پروٹینی زہر جیسے رسن (Ricin) جو پودے میں انتہائی زہریلا ہے اور طبی تحقیق میں خطرناک مادّے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
حوالہ: MDPI۔
بیج (فی 100 گرام)
وٹامن ای (ٹوکوفیرول): تقریباً 15-20 ملی گرام وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ): تقریباً 2-5 ملی گرام
کیلشیم: تقریباً 100-200 ملی گرام آئرن: تقریباً 2-4 ملی گرام
فاسفورس: تقریباً 300-400 ملی گرام میگنیشیم: تقریباً 200-300 ملی گرام
پوٹاشیم: تقریباً 400-500 ملی گرام سوڈیم: تقریباً 10-20 ملی گرام
زنک: تقریباً 1-3 ملی گرام تانبا: تقریباً 0.1-0.5 ملی گرام مینگنیز: تقریباً 0.5-1 ملی گرام
پتے (فی 100 گرام)
وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ): تقریباً 50-100 ملی گرام کیلشیم: تقریباً 300-400 ملی گرام
آئرن: تقریباً 10-20 ملی گرام فاسفورس: تقریباً 50-100 ملی گرام میگنیشیم: تقریباً 50-100 ملی گرام
پوٹاشیم: تقریباً 500-700 ملی گرام سوڈیم: تقریباً 20-30 ملی گرام

اثرات:
محرک غدد، محلل عضلات، مسکن اعصاب ہے۔ جسم میں حرارت اور صفرا پیدا کرتا ہے، اور صفرا کا اخراج بھی کرتا ہے۔ملین جگر و غدد ہے، دافع ریاح و بلغم ہے۔ محلل و مسکن اورام ہے، اس کے تخم مسہل ہیں جبکہ روغن ملین ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے۔
خواص و فوائد
ورموں کو تحلیل کرتا ہے، پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے، قبض کو کھولتا ہے۔ عضلاتی سوزش کی وجہ سے فالج، لقوہ، رعشہ کھانسی اور دمہ میں مفید ہے۔ جسم کے تناو اور سختی کو ختم کرتا ہے۔ حلق اور پیٹ کے عضلات کے اورام کے لیے بھی مفید ہے۔ سانپ کے زہر کو دور کرنے کے لیے اس کی کونپلوں کو پیس کر پلانا اکسیر ہے۔
مفردات کی اکثر کتابوں میں کئی چیزوں کے بارے لکھا ہوا ہوتا ہے کہ یہ جڑی بوٹی سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔ ہمیں اس حوالے سے تھوڑا غور کرنے کی ضرور ہے کہ ہم دیکھیں جڑی بوٹی کے اثرات کیا ہیں اور جس سانپ نے کاٹا ہے اس کے زہر کے اثرات کیا ہیں، یہ معلوم کرنے کے بعد ہی ہم کہہ سکتے ہیں کہ فلاں بوٹی فلاں سانپ کے زہر کا تریاق ہے۔ ایک ہی جڑی بوٹی ہر سانپ کے زہر کا تریاق نہیں ہو سکتی بلکہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ سانپ کے زہر تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیے جاتے ہیں:
1۔ نیروٹاکسن (Neurotoxic venom): یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے، دماغ اور اعصاب کے درمیان رابطے کو متاثر کرتا ہے، جس سے فالج، سانس رک جانا یا موت واقع ہو سکتی ہے۔
2۔ سائٹوٹاکسن (Cytotoxic venom):یہ عضلاتی نظام پر حملہ آوار ہوتا ہے، خلیات کو تباہ کرتا ہے، جس سے ٹشوز (بافتیں) سڑنے لگتی ہیں، اور مقامی سوجن، درد اور ناسور پیدا ہو سکتے ہیں۔
3۔ ہیماٹاکسن (Hemotoxic venom):یہ غدی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے خون کو متاثر کرتا ہے، خون کو جمانے، توڑنے، یا رگوں کو پھاڑنے کا سبب بنتا ہے، جس سے خون بہنا، اعضا ناکارہ ہونا، یا موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس اعتبار سے یہ سائٹو ٹاکسن زہر رکھنے والے سانپوں کا تریاق ہو سکتا ہے۔
جدید سائنسی و طبی فوائد
۱. اینٹی وائرس اثرات
ارنڈ کے پتوں کے عرق میں ایسے اجزاء پائے گئے ہیں جو کچھ خطرناک وائرسز کے خلاف کام کرتے ہیں، خاص طور پر ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV) کے خلاف۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پتے کا عرق وائرس کی بڑھوتری کو روکنے اور خلیوں کو نقصان سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی آکسیڈنٹ اثرات
ارنڈ کے پتے کے عرق نے جسم میں سوجن (inflammation) اور آکسیڈیٹو دباؤ (oxidative stress) کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔ یہ عرق جسم کے خلیوں کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے اور خون کی نالیوں میں سوزش کم کرتا ہے۔ کچھ تجربات میں دماغی تناؤ (ischemia) کے اثرات کو بھی کم پایا گیا ہے۔
دل اور شوگر کے لیے مفید اثرات
چوہوں پر کی گئی تحقیق میں ارنڈ کے پتوں کے عرق نے دل کے ٹشوز کو نقصان سے بچانے میں مدد دی۔ عرق میں پائے جانے والے فلیونوائڈز، الکالوئڈز اور سٹیرائڈز جیسے قدرتی مرکبات خون میں شکر کی مقدار اور دل کے دباؤ کو بہتر بنانے میں مددگار پائے گئے۔
زخم بھرنے میں مددگار
ارنڈ کے پتوں کا عرق زخم بھرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ جہاں یہ عرق لگایا گیا وہاں جلدی خلیات تیزی سے بنے اور زخم جلد بند ہوئے۔
قوتِ مدافعت میں توازن
ارنڈ کے پتے کے عرق نے جسم کے مدافعتی نظام پر مثبت اثر دکھایا ہے۔ اس سے جسم میں سوزش بڑھانے والے کیمیائی مادوں (جیسے IL-4 اور IL-17) میں کمی اور دفاعی مادوں (جیسے IFN-γ) میں اضافہ دیکھا گیا۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ یہ پودا جسم کے دفاعی نظام کو متوازن رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ۔ MDPI۔
مقدار خوراک:
پتے سات گرام سے بارہ گرام تک۔ مغز ارنڈ پانچ گرام۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply