
آنبہ ہلدی / آم ہلدی
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام:
ہندی میں کچور ہلدی۔ پنجابی میں چواں ہلدی۔ سندھی میں نرہینڈ۔ بنگالی میں آم آدا۔گجرانی میں آبنا ہلدر۔
نام انگلش:
Mango Ginger
Scientific name: Curcuma Amada
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہندو پاکستان اور بنگال کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔
مزاج طب یونانی:
گرم خشک
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی

تعارف:
آنبہ ہلدی جسے سفید ہلدی بھی کہا جاتا ہے ایک پودے کی جڑ ہے، جو ہلدی کی طرح ہوتی ہے لین سائز میں اس سے بڑی ہوتی ہے۔ یہ پودا برسات کے موسم میں پھولتا ہے، بہت خوبصورت پھول اس کے ساتھ لگتے ہیں۔ اس پودے کی تازہ جڑ توڑنے پر آم کی طرح کی خوشبو آتی ہے اسی لیے اسے آنبہ ہلدی یا آم ہلدی بھی کہتے ہیں۔ اس کی جڑ کا ذائقہ تلخ اور خوشبودار ہوتا ہے۔آم ہلدی کا پودا 60-90 سینٹی میٹر کی اونچائی تک پہنچ جاتی ہے، پتے لمبے، پیٹیولیٹ، لمبے لمبے، دونوں سروں پر ٹیپرنگ، دونوں طرف چمکدار، سبز؛ پھول سفید یا ہلکے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں جو پتوں کے بیچ میں پائے جاتے ہیں، ہونٹ نیم بیضوی، تین لوب والا، درمیانی لاب ابھرا ہوا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاثیر اور درجات تاثیر
نفع خاص:
مصفی خون اور پھوڑے پھنسیوں کے علاج اور کاسمیٹک استعمال میں مفید ہے۔

کیمیاوی و غذائی اجزا:
آم ادرک میں موجود اہم کیمیائی مرکبات کرکومین، فائٹوسٹیرول، مائیسینا، کیلسیمین، فینولک ایسڈز اور ٹیرپینائڈز ہیں۔ اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، اینٹی سوزش، اینٹی آکسیڈینٹ، اینالجیسک، سائٹوٹوکسک، اینتھلمینٹک، ڈائیوریٹک اور اینٹی پائریٹک خصوصیات بھی ہیں۔
اثرات:
محلل اورام ہے یعنی ورم کو تحلیل کرتی ہے، چنانچہ اسے انڈے کی سفید میں ملا کر پھوڑے پھنسیوں اور چوٹ والی جگہ پر لیپ کیا جاتا ہے۔ مدمل ہے یعنی زخموں کو بھرنے والی ہے۔

خواص و فوائد
آنبہ ہلدی کا منجن منہ کا ذائقہ درست رکھتا ہے اور اس کا ابٹن چہرے کی رنگت صاف کرتا ہے۔ زخمیوں سے ہونے والی گڑھے کو بھرتی ہے۔ اپھارہ، پیٹ درد، کھانسی اور بلغمی تپ دق کے لیے بھی مفید ہے۔
نہاتے وقت 25 گرام امبا ہلدی کا پاؤڈر ایک بالٹی نیم گرم پانی میں ملائیں….جسم کی بدبو دور کرنے کے لئے اچھا ہے۔
مقدار خوراک:
دو سے تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply