
آملہ
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام:
انڈونیشیا میں بالاکا کہتے ہیں۔ ہندی میں آنولہ ۔ گجراتی میں آنبلہ۔ فارسی میں آملہ۔ عربی میں آملج۔ سندھی میں آنورا۔ سنسکرت میں شری پھل، امرت پھل، کول پھل، آملک کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Emblic Myrobalan
Scientific name: Phyllanthus Emblica
تاثیری نام:

مقام پیدائش:
انڈونیشیا، ہندو پاک کے سرد پہاڑی علاقوں میں خود پیدا ہوتا ہے اور لگایا بھی جاتا ہے۔
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی

تعارف:
آملہ ایک درخت کا پھل ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں، ایک جنگلی آملہ اور دوسرا پیوندی آملہ۔ جنگلی یا پہاڑی آملہ سائز میں چھوٹا ہوتا ہے جس کا وزن تقریبا چھ گرام تک ہوتا ہے اور پیوندی آملہ بڑا ہوتا ہے جس کا وزن تقریبا 72گرام تک ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Love vine آکاس بیل افتیمون
یہ بھی پڑھیں: ادویات کی اصلاح اور مدبر کرنے سے متعلقہ اصطلاحات
یہ بھی پڑھیں: آیورویدک کی چند اصطلاحات
نفع خاص:
مقوی معدہ و مقوی دماغ، محرک دل

کیمیاوی و غذائی اجزا:
آملہ میں وٹامن سی بہت بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔یہ معدنیات اور امینو ایسڈ کا ایک اہم غذائی ذریعہ ہے۔
وٹامنز:
وٹامن سی: تقریباً 200-600 ملی گرام۔ وٹامن A: تقریباً 290 IU۔ وٹامن بی کمپلیکس:
وٹامن B1 (تھائیمین): تقریباً 0.03 ملی گرام۔
وٹامن B2 (Riboflavin): تقریباً 0.02 ملی گرام۔ وٹامن B3 (نیاسین): تقریباً 0.2 ملی گرام۔
معدنیات:
کیلشیم: تقریباً 50 ملی گرام۔ آئرن: تقریباً 0.31 ملی گرام۔ فاسفورس: تقریباً 20 ملی گرام۔ میگنیشیم: تقریباً 10 ملی گرام۔
پوٹاشیم: تقریباً 198 ملی گرام۔ تانبا: تقریباً 0.07 ملی گرام۔ مینگنیج: تقریباً 0.12 ملی گرام۔

اثرات:
محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن غدد ہے۔ کیمیاوی طور پر خون میں رطوبات کو کم کرکے گاڑھا کرتا ہے۔حابس یعنی روکنے والا، اور قابض یعنی سکیڑنے والا ہے۔
خواص و فوائد
آملہ معدے کو تقویت دیتا ہے، معدہ اور آنتوں میں رطوبات کو خشک کرکے ان کی قوت ماسکہ میں اضافہ کرتا ہے۔ چونکہ حابس اور قابض بھی ہے اس لیے دستوں کو روکتا ہے۔ دافع بلغم اور مولد سودا ہونے کی وجہ سے بلغمی کھانسی اور بلغمی دمہ کے لیے اکسیر ہے۔ محرک قلب ہونے کی وجہ سے دل کو طاقت دیتا ہے اس مقصد کےلیے مربہ آملہ بہت مفید ہے۔ حابس ہونے کی وجہ سے نزلہ و زکام اور آنکھوں سے پانی آنے کو روکتا ہے۔چونکہ خون کو گاڑھا کرتا ہے اس لیے ناک سے خون آنا اور کھانسی میں خون آنے کو روک دیتا ہے۔ یہ پودا ہندوستان میں کینسر، ذیابیطس، جگر، دل کے مسائل اور خون کی کمی کے علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ آملہ کے پھل میں کرومیم، زنک اور کاپر ہوتا ہے۔ آملہ کے پھل میں ٹینن پایا جاتا ہے، جس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں، اور وٹامن سی، جس میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہیں۔ آملہ گیلک ایسڈ(gallic acid) کا ایک بھرپور ذریعہ ہے جس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ فیٹی لیور کے لیے بھی بہت مفید ہے۔
آملہ ہر اطریفل کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔

مقدار خوراک:
تین گرام سے پانچ گرام۔ مربہ کی صورت میں زیادہ بھی کھاسکتے ہیں۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply