آبکامہ( کانجی ولائتی)
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام :
اردو میں کانجی۔ عربی میں مری۔ سندھی میں کانچی۔ بنگالی میں کانجی
نام انگلش:
چونکہ یہ خطہ ہندوستان کی ایجاد ہے اس لیے انگلش میں بھی کانجی ہی کہا جاتا ہے۔
تاثیری نام:
عضلاتی محرک
مقام پیدائش:
چند چیزوں کا مجموعہ ہے جسے ہندو پاک میں خود تیار کیا جاتا ہے۔
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی
تعارف:
ایک مصنوعی ترش سیال ہے جو ہند وپاک میں بنایا جاتا ہے، اسے کانجی بھی کہتے ہیں لیکن یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ یہ کانجی یعنی آبکامہ اس کانجی سے الگ چیز ہے جو ہندوپاک میں ریڑھیوں پر مشروب کی صورت فروخت کی جاتی ہے۔ کیونکہ وہ کانجی کالی گاجر سے تیار ہوتی ہے، اور یہ کانجی یعنی آبکامہ جو کے آٹے اور پودینے سے تیار کی جاتی ہے۔ کانجی تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے:
جو کا آٹا ایک کلو۔پودینہ جنگلی سوگرام ۔نمک عام پچاس گرام ۔ اجوائن پچاس گرام ۔
ان سب کو پیس کر ملا لیں، اورپانی سے گوند کرروٹی بنالیں اور پھر تنور میں پکالیں، پھر اسکے باریک ٹکڑے کرکے وزن کرلیں اور چارگناپانی ڈال کربیس دن تک دھوپ میں رکھ دیں یہاں تک کہ اس میں خمیر اٹھ جائے اور اس میں پانی سرکہ کی طرح ترش ہوجائے ، تب اس پانی کو نتھار کر کسی شیشہ کی بوتل میں محفوظ کرلیں۔ اسکا رنگ بھورا سا ہوتاہے، بوتیز اور ترشی مائل اور ذائقہ بھی ترش ہی ہوتاہے۔
روائتی کانجی
روائتی کانجی جو کالی گاجروں سے تیار کی جاتی ہے اسے تیار کرنے کا طریقہ:
کانجی بنانے کے لئے درکار اجزاء:-
1- جامنی / کالی گاجریں دو کلو۔ 2- کالا نمک چار چائے کے چمچ۔ 3- سفید نمک ایک چائے کا چمچ۔ 4- رائی پسی ہوئی پانچ چائے کے چمچ۔ 5- پسی کالی مرچ دو چائے کے چمچ۔ 6- اجوائن چوتھائی چائے کا چمچ پسی ہوئی۔ 7- پانی پانچ سے چھ لیٹر
ترکیب ۔
1۔ گاجریں دھو چھیل کر ہوا میں خشک کر کے لمبے رخ میں کاٹ لیجئے۔ 2۔ شیشے کے جار یا مٹکے کو اچھی طرح دھو کر اس میں چار لیٹر پانی ڈال دیجئے۔
3۔ گاجروں کے ساتھ رائی، نمک، کالی مرچیں اور اجوائن ملا کر پانی میں ڈال دیجئے اور پھر شیشے کے جار / مٹکے میں ڈال کر اس کے منہ پر کپڑا باندھ دیجئے اور تین چار دن کے لئے رکھ دیجئے۔ اور روزانہ دو تین مرتبہ لکڑی کے چمچ یا ڈوئی سے ہلاتے رہیں اگر ہلائیں گے نہیں تو کانجی خراب ہو جائے گی۔ گاجروں کا جوہر / رس پانی میں شامل ہوتا جائے گا۔
کانجی تیار ہو جائے تو اسے بوتلوں میں بھر کر فرج میں رکھ لیجئے۔ بوقت ضرورت کانجی گلاس میں ڈال کر پی لیں، اگر نمک و مصالحہ تیز محسوس ہو تو گلاس میں تھوڑا سادہ پانی مکس کر سکتے ہیں اگر نمک کم محسوس ہو تو کالا نمک و پسی اجوائن مکس کر سکتے ہیں۔ جب دل چاہا کانجی کی گاجروں پر کالا نمک و پسی اجوائن چھڑک کر کھا لیا۔
نفع خاص:
مولد سودا، قاطع بلغم، انتہائی سرد ہے
کیمیاوی و غذائی اجزا:
آبکامہ چونکہ پودینہ، جو، اور اجوائن کا مرکب ہے اس لیے اس میں وٹامن بی ون، بی ٹو، بی تھری،بی سکس، بی نائن اور وٹامن ای ، وٹامن اے، وٹامن سی پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح معدنیا میں سے آئرن، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، زنک، سیلینیم، تانبا، مینگنیز، فائبر اور پروٹین پائی جاتی ہے۔
اثرات:
آبکامہ کانجی عضلات میں تحریک پیدا کرتی ہے اور اعصاب میں تحلیل پیدا کرتی ہے اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ کانجی خشک مزاج ہونے کی وجہ سے رطوبات کی پیدائش روک کر خون میں سوداویت کو زیادہ کر دیتی ہے، جس سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے۔
خواص و فوائد
آبکامہ کانجی بلغم کو ختم کرتی ہے۔ ہاضم ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارتی اور اخراج کرتی ہے۔ مشتہی ہے اور مسکن حرارت ہے۔ آبکامہ یعنی کانجی دل کو بہت زیادہ تحریک اور تقویت دیتی ہے۔چونکہ یہ مولد سوداء ہے اس لیے بلغم کو ختم کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کانجی معدہ اور آنتوں میں رطوبات کو ختم کرکے دست کو روکتی ہے اس لیے اسے مقوی معدہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ جب معدہ میں رطوبات کی زیادتی ہو جائے تو بھوک بند ہو جاتی ہے، ایسے میں کانجی کا استعمال نہایت ہی مفید ثابت ہوا ہے یہ معدے کی رطوبات کو ختم کر دیتی ہے، جس سے معدے میں پڑھی غذا جلدی ہضم ہوتی ہے، تازہ اور صالح خون بنتا ہے اور مریض کو بھوک لگنا شروع ہو جاتا ہے اور چند دنوں میں اس کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
پانچ گرام سے بارہ گرام تک۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply