باجرہ
نام :
عربی میں جاورس۔ فارسی میں گادرس۔ گجراتی میں باجرو۔ سندھی میں باجھری کہتے ہیں۔
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Millet
Scientific name: Pennisetum glaucum
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
براعظم افریقہ و ایشیاء
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی
یہ بھی پڑھیں: بابونہ / کیمومائل
یہ بھی پڑھیں: بابچی
یہ بھی پڑھیں: ایلوویرا
تعارف:
باجرہ مشہور اناج ہے جس کی روٹی بنائی جاتی ہے اور دلیہ بھی بنایا جاتا ہے۔گندم کے عام ہونے کے بعد باجرہ کی روٹی کا استعمال تقریبا ختم ہو گیا ہے البتہ دلیے کا استعمال اب بھی عام ہے۔ باجرے کا رنگ بھورا، ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔
نفع خاص:
اعصابی اور بلغمی امراض میں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام میں:
وٹامنز
وٹامن اے: ٹریس کی مقدار وٹامن بی 1 (تھامین): 0.4 ملی گرام وٹامن بی 2: 0.3 ملی گرام
وٹامن بی 3 (نیاسین): 1.8 ملی گرام وٹامن بی 6 (پائرڈوکسین): 0.38 ملی گرام
فولیٹ (وٹامن B9): 45-50 مائیکروگرام وٹامن ای: 0.05 ملی گرام وٹامن K: ٹریس کی مقدار
معدنیات
کیلشیم: 8-40 ملی گرام آئرن: 6-8 ملی گرام میگنیشیم:110-130 ملی گرام
فاسفورس:250-290 ملی گرام پوٹاشیم:320-350 ملی گرام زنک:2-3 ملی گرام
کاپر:0.5-0.8 ملی گرام مینگنیج:0.5-0.9 ملی گرام سیلینیم: ٹریس کی مقدار
حیاتیاتی غذائی اجزاء
غذائی ریشہ:8-12 گرام پولیفینول(Polyphenols):300-500 ملی گرام (قسم پر منحصر ہے)
فائیٹیٹس(Phytates): 250-500 ملی گرام (ان کو اینٹی نیوٹرینٹ سمجھا جاتا ہے لیکن ان سے صحت کے کچھ فوائد ہو سکتے ہیں)
ٹیننز(Tannins): پروسیسنگ کے لحاظ سےمقدار مختلف ہو سکتی ہے۔
میکرونٹرینٹس(Macronutrients)
پروٹین:10-12 گرام کاربوہائیڈریٹس:67-72 گرام چکنائی: 4-5 جی۔
جرا خاص طور پر اپنے آئرن اور میگنیشیم کے اعلیٰ مواد کے لیے جانا جاتا ہے، مزید برآں، یہ فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے، جو اس کے صحت کے فوائد میں معاون ہے۔
اثرات:
محرک عضلات۔ محلل اعصاب، مسکن جگر ہے۔ مولد سودا اور مولد ریاح ہے۔ قاطع بلغم اور خشک و قابض ہے۔ مجفف رطوبات ہے۔
خواص و فوائد
باجرہ قابض اور دیر ہضم غذا ہے۔ مجفف ہونے کی وجہ سے جسم میں موجود رطوبات کو خشک کرتا ہے۔ایسے دست جن میں غذا کچی، غیر ہضم اخراج پاتی ہوں یا سنگرہنی کی بیماری کی شکایت ہو تو باجرہ بطور غذا اعلیٰ درجے کی غذائے دوا ہے۔ کمزور اعصابی مریضوں کے لیے اس کا دلیہ بہترین چیز ہے۔ مولد سودا ہونے کی وجہ سے ایسے امراض جو بلغمی ہیں جیسے آتشک، کالی کھانسی، چیچک، خسرہ، زکام، چھینکیں آنا، کثرت پیشاب میں مفید ہے۔ مانع اسقاط حمل ہے، خون میں رطوبات کم کرکے غلظت پیدا کرتا ہے۔
مقدار خوراک:
بقدر ہضم
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply