
جوانسہ
نام :
عربی میں حاج۔ فارسی میں خارشتر۔ بنگالی میں یواسا۔ پنجابی میں جوانہہ ہندی میں जवासा کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Camelthorn
Scientific name: Alhagi maurorum
Family: Fabaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مدر بول، مصفی خون، مسکن ، رادع، جالی، تریاق سموم پارہ | ہند و پاک | تر گرم | اعصابی غدی | سوداوی و صفراوی امراض |

تعارف:
جوانسہ (Alhagi maurorum) ایک کانٹے دار جھاڑی ہے جو بنیادی طور پر ریگستانی اور نیم بنجر علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کا اصل وطن مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، برصغیر اور ایران ہے۔ یہ پودا سخت جان اور پائیدار ہے، جس کی جڑیں بہت گہری جاتی ہیں۔ طبِ یونانی میں جوانسہ کو اہم مقام حاصل ہے، خصوصاً اس کے پیشاب آور، صفرا خارج کرنے والے اور قبض کشا خواص کی بنا پر۔
جوانسہ کی جڑیں بہت گہری اور پھیلنے والی ہوتی ہیں، اس کا تنا اور شاخیں کانٹے دار، سخت اور پھیلی ہوئی، جبکہ اس کے پتے چھوٹے، سبز اور بیضوی شکل کے ہوتے ہیں، اور پھول چھوٹے گلابی یا جامنی رنگ کے، جبکہ اس کا پھل چھوٹی پھلیاں، جن میں مٹر کی مانند بیج ہوتے ہیں۔جوانسہ کے پودے سے گرمیوں میں ایک قدرتی میٹھا مادہ خارج ہوتا ہے جسے “ترنجبین” (Taranjabeen) کہا جاتا ہے۔جسے ہم (ت) کی کیٹگری میں بیان کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوار، چری
یہ بھی پڑھیں: جو
یہ بھی پڑھیں: جنطیانہ
یہ بھی پڑھیں: ترنجبین

کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز اور امینو ایسڈز
وٹامن بی ۹ (فولک ایسڈ): پتوں میں سب سے زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، کل وٹامنز کا تقریباً 49.3٪ بنتا ہے۔
وٹامن بی ۲ (ریبوفلاوِن) اور وٹامن بی ۶ (پیریڈوکسین): دونوں بھی پتوں اور تنا میں موجود ہیں۔
لحمیاتی ترشے (امیونو ایسڈز): پودے میں تقریباً 20 امینو ایسڈز ملے، جن میں اسپیرجین (Asparagine) اور سسٹین (Cysteine) سب سے زیادہ مقدار میں پائے گئے (بالترتیب کل امینو ایسڈز کا 13٪ اور 12٪)۔
منرلز اور غذائی پروفائل
لحمیات (پروٹین): اس پودے میں پروٹین کی مقدار 10.8–12.8٪ کے درمیان ہوتی ہے، جو اسے ایک غذائیت بخش دوا بناتی ہے۔
ضروری معدنیات (منرلز): پتوں میں فاسفورس (Phosphorus)، پوٹاشیئم (Potassium) اور دیگر اہم معدنی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ عمومی طور پر یہ پودا غذائی سبز اجزاء کے اچھے تناسب کا حامل ہوتا ہے۔
حیاتیاتی فعال مرکبات (Bioactive Phytochemicals)
اس پودے میں درج ذیل اہم حیاتیاتی مرکبات پائے جاتے ہیں:
- فلاوونائڈز (Flavonoids) – جیسے کوئرسٹن (quercetin)، آئزوراہمیٹن (isorhamnetin)، تماریکسیٹن (tamarixetin) وغیرہ
- فینولک ایسڈز (Phenolic acids) – جیسے کیفیک ایسڈ (caffeic)، فیورلک (ferulic)، وینیلک (vanillic)، سینیپک (sinapic) وغیرہ
- کومرینز (Coumarins)
- اسٹیرولز اور اسٹیروئڈز (Sterols & Steroids) – جیسے بیٹا سٹوسٹیرول (β‑sitosterol)
- الکالائڈز (Alkaloids) – مثلاً الہاسڈن (alhacidin)
- پولی سیکرائیڈز اور ریزنز (Polysaccharides اور Resins)
- غیر سیر شدہ چکنائی والے تیزاب اور ٹرائیٹرپینز (Unsaturated fatty acids & Triterpenes)
حوالہ: این ایل ایم۔

اثرات:
جوانسہ محرک اعصاب، محلل غدد اور مسکن عضلات ہوتا ہے۔خون میں رطوبات کو بڑھا کر بلغم کا اضافہ کرتا ہے اور صفراء کا اخراج کرتا ہے۔ مدر بول، مصفی خون، مسکن ، رادع، جالی، سموم پارہ وغیرہ کا تریاق ہے۔
خواص و فوائد
مدر بول ہونے کی وجہ سے بندش بول کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اس کے علاوہ سوزاک اور تقطیر بول جس میں پیشاب جل کر قطرے آئے تو اس کا جوشاندہ یا شربت پلانا مفید ہے۔ اگر کسی نے پارہ زیادہ مقدار میں کھالیا ہو تو اس کے مضرت کو دور کرنے کے لیے اس کا جوشاندہ دیا جاتا ہے۔ رادع و مسکن اثرات کا حامل ہونے کی وجہ سے جوش خون کو فائدہ دیتا ہے، چنانچہ اس سے بلڈ پریشر بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ گردہ و مثانہ کی پتھریوں کو خارج کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات
ترنجبین (Manna) کی میٹھاس اور غذائیت:
اس کا گوند، جو درخت کی شاخوں سے بہتا ہے، بچوں کے بخار اور قبض میں بطور ملین استعمال ہوتا ہے، اور اسے محفوظ، نرم دوا مانا جاتا ہے۔
1. معدے پر اثرات
بدہضمی، قبض، اسہال، اپھارہ، بھوک کی کمی اور جگر کی سوزش میں مفید۔عربی طب میں یرقان، قے، متلی اور جگر کے امراض کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جانوروں میں ہلکا جلاب (Aperient) اثر رکھتا ہے۔ جگر کی حفاظت میں مفید ہے (hepatoprotective) اور جگر کے انزائم کم کرتا ہے۔
2. سوزش دور کرنے والے اثرات
سوزش اور ورم کو کم کرتا ہے، خاص طور پر وہ جو آزاد ریڈیکلز کی وجہ سے ہو۔
3. اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات
آکسیڈیٹیو دباؤ کم کرتا ہے، خاص طور پر پھولوں کے عرق میں زیادہ قوت ہوتی ہے۔
4. پیشاب کی نالی پر اثرات
پیشاب آور (diuretic) ہے اور گردے کی پتھری کے خلاف مفید ہے ، ایک تجرباتی تحقیق میں اس کے عرق کو گردے کی پتھری کے اخراج میں مفید پایا گیا۔پیشاب کی نالی کے انفیکشن، درد اور پتھری کے لیے مؤثر۔ کرسٹلوریا (Crystalluria) کو کم کرتا ہے۔
5. اینٹی مائکروبیل اثرات
بیکٹیریا جیسے Staphylococcus aureus اور E. coli کے خلاف مؤثر۔ Helicobacter pylori اور مختلف فنگس کے خلاف بھی اثر رکھتا ہے۔
6. حیاتیاتی کیمیائی اثرات
جگر کے خامروں کو متحرک کرکے بلیروبن کم کرتا ہے۔ دل اور جگر کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ پروٹین کی ترکیب اور گلوکوسائڈیس کو متاثر کرتا ہے۔
7. انسداد اسہال اثرات
اسہال کے علاج میں مؤثر، آنتوں کی حرکت کو معتدل کرتا ہے۔ کم مقدار میں محرک، جبکہ زیادہ مقدار میں سکون آور اثر رکھتا ہے۔
8. اینٹی السرجینک (Anti-ulcer) اثرات
معدے کے السر کے خلاف مؤثر۔ فلیوونائڈز مرکبات السر کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔ رینیٹیڈائن کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے پر دوا کا اثر بڑھاتا ہے۔
9۔ اینٹی ٹیومر اثرات
چین کے سنکیانگ خطے میں روایتی اویغور طب میں استعمال ہونے والی ایک مشہور دوائی “ساودا منزق (ASMq)” مختلف اقسام کی جڑی بوٹیوں پر مشتمل مرکب ہے، جسے خاص طور پر رسولیوں (ٹیومر) جیسے پیچیدہ امراض کے علاج میں صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مرکب میں شامل جڑی بوٹیوں میں سے ایک الھاگی پیسوڈالہیجی (A. pseudalhagi) بھی ہے۔ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ مرکب اینٹی ٹیومر اثرات رکھتا ہے، جو ممکنہ طور پر جسم کے مدافعتی نظام کو فعال کرنے کے ذریعے اپنا اثر ظاہر کرتا ہے۔
10۔ درد کم کرنے (Antinociceptive) کے اثرات
مصری طب میں الھاگی مورورم (A. maurorum) یعنی جوانسہ کو روایتی طور پر درد کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس کا اثر غالباً اوپیوئیڈ ریسیپٹرز پر ہوتا ہے، جو درد کے احساس کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک مطالعے میں A. maurorum کے ایتھنول عرق کو پیٹ میں مروڑ (writhing) کے خلاف مؤثر پایا گیا، جو اس کے مضبوط درد کم کرنے والے خواص کی عکاسی کرتا ہے۔
جینیاتی زہریلا پن (Genotoxicity)
جوانسہ پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر اسے 5 مائیکروگرام فی ملی لیٹر (μg/ml) کی مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ جسم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لیکن اگر اس کی مقدار اس سے کم ہو تو یہ محفوظ رہتی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اس جڑی بوٹی کو استعمال کرتے وقت مقدار کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔یعنی اگر جوانسہ کا عرق ایک ملی لیٹر ہو، اور اس میں 5 مائیکروگرام یہ جڑی بوٹی شامل ہو، تو یہ مقدار ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لیکن اگر یہ مقدار اس سے کم ہو، تو یہ محفوظ مانی جاتی ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ۔
مقدار خوراک:
جڑ، پتے، چھال کا سفوف تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply