تیندو
نام :
فارسی میں پلنگ۔ عربی میں نمر۔ ہندی میں بکہرا ۔ بنگالی میں گاب۔ سنسکرت میں تندوک کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Gaub tree / Ceylon ebony / Wild ebony
Scientific name: Diospyros Embryopteris / Diospyros Malabarica
Family: Ebenaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
قابض، حابس | ہند و پاک | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | اعصابی امراض |

تعارف:
تیندو کا درخت 10 سے 20 میٹر تک اونچا ہوتا ہے، اس کا تنا سیدھا اور مضبوط، گہرے رنگ کی چھال کے ساتھ ہوتا ہے، اس کے پتے گہرے سبز، چمکدار، بیضوی (oval) شکل کے ہوتے ہیں اور اس کا پھول زرد یا ہلکے سبز رنگ کے، چھوٹے اور خوشبودار، جبکہ اس کا پھل گول اور سخت، پختہ ہونے پر کالا یا گہرا جامنی رنگ، جو اندر سے گودا نرم، میٹھا اور قدرے کھٹا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیلنی مکھی
یہ بھی پڑھیں: تیزپات
یہ بھی پڑھیں: توری

کیمیاوی و غذائی اجزا:
ٹیننز (Tannins): زیادہ مقدار میں پائے گئے۔
فلیونوئڈز (Flavonoids): زیادہ مقدار میں پائے گئے۔
ساپوننز (Saponins): زیادہ مقدار میں پائے گئے۔
ٹرپینوئڈز (Terpenoids): زیادہ مقدار میں پائے گئے۔
کل فینول مواد (Total Phenolic Content – TPC): 602 ± 0.001 مائیکروگرام فی ملی گرام (چھال، میتھانول)
کل فلیونوئڈ مواد (Total Flavonoid Content – TFC): 455 ± 0.6 مائیکروگرام فی ملی گرام (چھال، میتھانول)
حوالہ: این آئی ایچ نیشنل لائبریری آف میڈیسن

اثرات:
تیندو عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ قابض اور حابس اثرات رکھتا ہے۔
خواص و فوائد
تیندو کے پکے ہوئے پھل کا گودا نرم اور ہاضم ہوتا ہے، خاص طور پر بچوں میں قبض دور کرنے کے لیے مفید ہے۔جبکہ درخت کی چھال اور کچے پھل اسہال (Diarrhea) اور پیچش (Dysentery) میں قابض اثر رکھتے ہیں۔ چھال کو پیس کر لیپ کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے، زخم اور سوجن کے لیے مفید ہے۔تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس کے کچھ اجزاء خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ تیندوخام کا سفوف تنہایا ادویہ مناسبہ کے ہمراہ دستوں کو بند کرنے جریان رقت منی اور سرعت انزال کو زائل کرنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔خام کا سفوف یا جوشاندہ پرانی پیچش اور اندرونی اعضاء خون آنے میں مفید ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات
مختلف حصوں (چھال، جڑ، پتّے، پھل، تنا) سے حاصل کردہ میتھانول اور ایتھانول کے عرق جات میں مندرجہ ذیل حیاتیاتی سرگرمیاں پائی گئیں:
اینٹی سوزش (Anti-inflammatory): چھال کے میتھانول عرق میں 62٪ اثرات پائے گئے۔
اینٹی کینسر (Anticancer): چھال کے میتھانول عرق میں 48٪ اثرات پائے گئے۔
اینٹی ذیابیطس (Antidiabetic: α-amylase inhibition): چھال کے میتھانول عرق میں 68٪ اثرات پائے گئے۔
اینٹی بیکٹیریل (Antibacterial): چھال کے میتھانول عرق میں 30.25 ملی میٹر زون پائے گئے۔
اینٹی فنگل (Antifungal): چھال کے میتھانول عرق میں 18.25 ملی میٹر زون پائے گئے۔

نوٹ: تمام اثرات معیاری دواؤں (جیسے: diclofenac, acarbose, ciprofloxacin, novidate) سے تھوڑے کم مگر نمایاں تھے۔
تیندو (Diospyros malabarica) کے پھل کا عرق (DFP) نہ صرف جسم میں مدافعتی ردعمل کو بڑھاتا ہے بلکہ کینسر کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے، خاص طور پر بغیر کسی زہریلے اثرات کے۔ اس سے ٹومر پروٹیکٹو امیونٹی کی تخلیق ہوتی ہے، جو کینسر کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
پلانٹ کے مختلف حصوں میں اثرات کی شدت
- چھال (Bark): تمام اثرات میں سب سے طاقتور۔
- پتے (Leaves): معتدل اینٹی سوزش اور اینٹی بیکٹیریل اثرات۔
- پھل (پکا/کچا): اچھا اینٹی فنگل اور ہلکا اینٹی ذیابیطس اثر۔
- جڑ اور تنا: محدود فائدے، صرف ہلکا اینٹی بیکٹیریل اثر۔
تیندو (Diospyros malabarica) کی چھال میں سب سے زیادہ فعال اجزاء (ٹیننز، فلیونوئڈز، فینولز، ساپوننز، ٹرپینوئڈز) پائے گئے، خاص طور پر میتھانول سے نکالے گئے عرق میں۔ یہ اجزاء مضبوط antioxidant، anti-inflammatory، antidiabetic، antimicrobial، اور anticancer اثرات رکھتے ہیں۔

یہ درخت قدرتی ادویات، سپلیمنٹس، اور فارماسیوٹیکل مصنوعات کے لیے ایک قابل قدر ماخذ ثابت ہو سکتا ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ نیشنل لائبریری آف میڈیسن
مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply