Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. تیلنی مکھی
تیلنی مکھی

تیلنی مکھی

  • May 6, 2025
  • 0 Likes
  • 217 Views
  • 0 Comments

تیلنی مکھی

نام :

عربی میں ذراریح۔ بنگالی میں تیلنی پوکہ۔ سندھی میں کرہ ٹنڈنی کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Hycleus spp

Scientific name: Indian blister beetle

Family: Meloidae

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी
Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी
تاثیری نام:مقام پیدائش:مزاج طب یونانی:مزاج  طب پاکستانی: نفع خاص:
محمر، آبلہ انگیز، مقوی باہ، مدرحیض، مفتت حصاتہند و پاکگرم خشک درجہ چہارمغدی عضلاتی درجہ چہارمجلدی امراض، قوت باہ

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

تعارف:

تیلنی مکھی ایک بڑے سائز کی مکھی نما حشرات الارض مخلوق ہے، جس کی چار ٹانگیں ہوتی ہیں، ہندو پاک میں جو قسم پائی جاتی ہے اس کا رنگ کالا یا بھورا ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر مختلف رنگوں میں بھی اس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، جون جولائی کے مہینوں میں مکئی اور جوار کے کھیتوں میں ملتی ہے، اس کے چار بازو ہوتے ہیں، بالائی بازو سخت اور چمکیلے ہوتے ہیں۔ اس کے نرم دھڑ میں ایک قلم دار جوہر پایا جاتا ہے جسے کینتھریڈین (Cantharidin) کہتے ہیں، یہی زہریلا جوہر بطور دوا استعمال ہوتا ہے، لیکن یاد رکھنا چاہیے یہ انتہائی زہریلا ہے اس کی معمولی سی مقدار موت واقع کرتی ہے، اس لیے اس کا خوردنی استعمال تو نہیں کیا جاتا قدم طب میں بیرونی استعمال کیا جاتا ہے۔

اردو میں “تلنی” کا مطلب چھالے بنانے والی ہوتا ہے۔ چونکہ یہ مکھی (یا کیڑا) جلد پر لگنے سے چھالے (blisters) پیدا کرتا ہے، اس لیے اسے “تلنی مکھی” کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تیزپات

یہ بھی پڑھیں:  توری

یہ بھی پڑھیں: تودری

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

خاص بات:

یہ مکھی خود سے حملہ نہیں کرتی، لیکن اگر اسے دبایا جائے یا ہاتھ میں پکڑا جائے تو یہ Cantharidin خارج کرتی ہے جو جلد پر لگنے سے جلن، لالی اور چھالے پیدا کرتا ہے۔دیسی طب میں پرانے وقتوں میں اسے بعض مرہموں یا جنسی طاقت کی دوا میں استعمال کیا جاتا رہا ہے، مگر یہ سخت ممنوع اور خطرناک عمل ہے۔

کینتھریڈین (Cantharidin)  ایک زہریلا، قدرتی کیمیکل ہے جو بنیادی طور پر “بلیسٹر بیٹل” (Blister Beetle) نامی ایک کیڑے کی بعض اقسام سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ مرکب ایک دفاعی مادہ کے طور پر کام کرتا ہے جسے یہ کیڑے دشمنوں سے بچاؤ کے لیے خارج کرتے ہیں۔

کینتھریڈن (Cantharidin)کو عام طور پر  Spanish Fly  نامی مکھی یا کیڑےسے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس بیٹل(مکھی) کے جسم میں موجود گلینڈز (glands) سے کینتھریڈین (Cantharidin) خارج ہوتا ہے۔اسے حاصل کرنے کے لیے بیٹل کو خشک کیا جاتا ہے، پھر اس کا پاؤڈر بنایا جاتا ہے یا خاص طریقوں سے اس کا عرق نکالا جاتا ہے۔

مصنوعی طریقہ:

جدید سائنس اور ادویہ سازی میں لیبارٹری میں کینتھریڈین (Cantharidin) کی synthetic (مصنوعی) شکل بھی تیار کی جاتی ہے تاکہ اسے مخصوص دوا سازی میں استعمال کیا جا سکے۔مصنوعی Cantharidin عام طور پر زیادہ خالص اور کنٹرولڈ ہوتا ہے۔

تیلنی مکھی کی کئی اقسام ہیں:

کینتھریڈین (Cantharidin) صرف ایک ہی قسم کی مکھی (بیٹل) سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ کئی اقسام کی بلیسٹر بیٹل (Blister Beetle) سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان تمام بیٹل کا تعلق خاندان Meloidae سے ہے، اور ان کے جسم میں قدرتی طور پر Cantharidin پیدا ہوتا ہے۔

عام نامسائنسی نامعلاقہ/خصوصیت
Spanish FlyLytta vesicatoriaیورپ، مشہور تاریخی بیٹل
Chinese blister beetleMylabris phalerataچین، دیسی طب میں مستعمل
Ashgray blister beetleEpicauta spp.امریکا، زرعی نقصان دہ
Indian blister beetleHycleus spp.پاکستان/بھارت، طب یونانی میں معروف
Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी
Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

پہلے نمبر والی سے سب سے زیادہ مقدار میں کینتھریڈین حاصل ہوتا ہے۔ان سب مکھیوں یا کیڑوں میں کینتھریڈین (Cantharidin) کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔سبھی مکھیاں  زہریلے ہوتی ہیں اور ان کا استعمال صرف تجربہ کار طبی ماہرین کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी
Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

1. کینتھریڈن (Cantharidin)

مقدار: مکھی کی قسم پر منحصر ہوتا ہے، Lytta vesicatoria میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔زہریلا، vesicant (چھالہ بنانے والا) ہوتا ہے۔جلد پر شدید جلن اور چھالے، اندرونی طور پر شدید زہر آلودگی۔

2. فینولک مرکبات (Phenolic compounds)

موجودگی: کم مقدار میں۔اثرات: اینٹی آکسیڈنٹ (antioxidant) اور کبھی کبھار جلن بڑھانے والے۔

3. لیمونین (Limonene) – بعض اقسام میں

نوعیت: Terpene family کا مرکب۔اثرات: قدرتی خوشبو، بعض اوقات حشرات کو دور رکھنے والا۔

4. پیپٹائیڈز (Peptides) اور پروٹینز

کام: جسمانی دفاعی نظام اور زہریلا ردعمل پیدا کرنے میں کردارادا کرتا ہے۔ یہ مادے خود تو علاجی نہیں لیکن جسم میں inflammatory ردعمل پیدا کر سکتے ہیں۔

5. Carboxylic acids اور Ester مرکبات

موجودگی: معمولی مقدار میں۔ اثرات: کبھی کبھی مقامی طور پر جلن یا الرجی کا باعث بنتے ہیں۔

6. چربی (Lipids) اور Wax esters

استعمال: مکھی کی جلد کی حفاظت اور قدرتی نمی کے لیے۔ طبی اثرات: طبی طور پر مؤثر نہیں مگر extract میں موجود ہو سکتے ہیں۔

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी
Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

اثرات:

شدید محرک جگر، محلل عضلات اور مسکن اعصاب و دماغ ہے۔ محمر، آبلہ انگیز، مقوی باہ، مدرحیض، مفتت حصات ہے۔

خواص و فوائد

محمر ادویہ کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ مقام ماوف پر دوران خون تیز کردیتی ہیں، اس لیے جب عضلاتی تحریک سے ضعف باہ ہو جائے ، یا جلق اور اغلام بازی جیسی بری عادتوں سے عضو تناسل میں ٹیڑھ پن اور کمزوری آجائے تو ایسے موقع پر تیلنی مکھی کے جوہر سے تیار کردہ طلاء  اکسیر کا کام کرتا ہے۔

یاد رکھیں تیلنی مکھی اندرونی اور خوردنی طور پر تھوڑی سی مقدار بھی ہلاکت انگیز ہوتی ہے، کھانے سے معدہ اور آنتوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے اور شدید درد ہوتا ہے اور قے، دست جاری ہو جاتے ہیں، جن میں خون بھی آتا ہے۔ انتہائی زیادہ گرم خشک ہونے کی وجہ سے گردہ مثانہ کی پتھریوں کو ریزہ ریزہ کرکے توڑ دیتی ہے، پیشاب رک رک کر قطرہ قطرہ آتا ہے۔ بیرونی استعمال میں اس کا طلاء عضو تناسل پر لگایا جاتا ہے، گنج پر لگانے سے بال نکلتے ہیں، جوڑوں کے درد پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ عضو تناسل پر لگانے کے لیے پلاستر بنانے کا طریقہ:

ھوالشافی: سندھور، موم زرد، چربی بھیڑ، تیلنی مکھی۔ ہر ایک ہم وزن۔ تیلنی مکھی کے علاوہ باقی چیزوں کو گرم کرکے یک جان کریں، پھر تیلنی مکھی کا باریک سفوف ملادیں، ایک مرہم بن جائے گی۔

Hycleus spp Blister Beetle छाले वाली मक्खी

جدید سائنسی تحقیقات اور ممکنہ فوائد

1. جلد کی بیماریوں میں استعمال (Dermatology Use)

 بیماری: مولسکم کونٹیجیوسم (Molluscum contagiosum) میں  Cantharidin 0.7% حل کو بچوں اور بڑوں میں اس وائرس سے پھیلنے والے جلدی دانوں کے لیے مؤثر پایا گیا۔طریقہ استعمال: جلد پر بیرونی طور پر لگایا جاتا ہے (topical use only)۔ نتیجہ: 90٪ سے زائد مریضوں میں 2-3 ہفتوں میں مکمل علاج۔

 بیماری: وارٹس (Warts) میں  عام جلدی مسّے (verruca vulgaris) کے علاج میں Cantharidin کا استعمال کیا گیا۔ ترکیب: اکثر salicylic acid یا podophyllin کے ساتھ ملایا جاتا ہے (Cantharone یا Cantharone Plus نامی دوائیں) استعمال کرائی جاتی ہیں۔ نتیجہ: غیر جراحی علاج کا مؤثر اور کم دردناک متبادل ہے۔

 حوالہ:

Kwok C.S. et al., “Topical cantharidin for the treatment of molluscum contagiosum and warts: a review”, Am J Clin Dermatol, 2011.

U.S. FDA Approved Compounded Topicals (Cantharone®, Canthacur®)

2. کینسر کے خلاف تحقیق (Anti-Cancer Potential)

 مختلف اقسام کے کینسر پر اثرات

کینسرز: جگر (hepatocellular carcinoma), مثانہ (bladder cancer), چھاتی، اور خون کے کینسر (leukemia)

میکانزم:

خلیات کی خودکشی (Apoptosis) کو تحریک دیتا ہے

سیل سائیکل روکتا ہے (Cell cycle arrest)

بعض اقسام کے پروٹین (PP2A) کو inhibit کرتا ہے

 حوالہ جات:

Liu JX et al., “Cantharidin and its derivatives as anticancer agents”, Eur J Med Chem, 2019.

Fang W., “Cantharidin induces apoptosis in human leukemia cells”, Cancer Lett., 2006.

 نوٹ: کینسر کے علاج کے لیے ابھی تک Cantharidin کو FDA نے منظور نہیں کیا، مگر preclinical trials میں امید افزا نتائج ملے ہیں۔

3. Antifeedant اور Insect Repellent تحقیق

Cantharidin کا قدرتی کردار کچھ جانوروں میں حفاظتی زہر کے طور پر ہوتا ہے۔ کچھ زرعی تحقیق میں اسے کیڑوں کو دور رکھنے والے مادے کے طور پر بھی ٹیسٹ کیا گیا ہے

 سائیڈ ایفیکٹس اور احتیاط

شدید Vesicant: جلد پر چھالے ڈال دیتا ہے

انتہائی زہریلا: منہ یا جسم کے اندر جانے پر مہلک ہو سکتا ہے

گردے کی ناکامی (renal failure) تک ہو سکتی ہے

صرف ماہر طبی نگرانی میں استعمال کیا جا سکتا ہے

مقدار خوراک:

ایک رتی(اس سے زیادہ خطرناک ہے)

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading