
تپتی
نام :
پنجابی میں کھٹی بوٹی، کھٹکل بوٹی، امبی بوٹی۔ گجراتی میں امبوتی۔ سندھی میں ٹیپتی۔ بنگالی میں آمرول شک۔ اور ہندی میں अमली घास کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Indian Sorrel / Creeping woodsorrel
Scientific name: Oxalis corniculata
Family: Oxalidaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مسکن ، محرک و مقوی قلب، مقوی معدہ | ہر علاقے میں | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | اعصابی امراض |

تعارف:
تپتی کا مطلب ہے تین پتوں والی۔ یہ ایک چھوٹی اور نازک سی بوٹی ہے جس کے تین سبز پتے ہوتے ہیں، یہ بوٹی گھاس، باغات اور ہریالی والی جگہوں پر خود اگ جاتی ہے، چونکہ ذائقے میں کھٹی ہوتی ہے اسی لیے اسے کھٹی بوٹی یا کھٹکل بوٹی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں کہیں پتوں کے سٹائل میں فرق ہوتا ہے اور کہیں پھولوں کے کلر میں فرق ہوتا ہے، عام طور پر اس کے پھول زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پتوں کا مزاج عضلاتی اعصابی جبکہ پھولوں کا مزاج عضلاتی غدی ہوتا ہے۔ اس کے بیج چھوٹے ہوتے ہیں اور خودبخود بکھر جاتے ہیں، جس سے پودے کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے۔اس کی جڑیں اس کی جڑیں باریک اور سطحی ہوتی ہیں، جو زمین میں زیادہ گہرائی تک نہیں جاتیں۔ اس کے پتوں کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے، جس کی وجہ اس میں موجود آکسالک ایسڈ (Oxalic Acid) ہے۔کھٹے ذائقے کی وجہ سے اسے سلاد اور چٹنیوں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تباشیر / طباشیر
یہ بھی پڑھیں: تانبا
یہ بھی پڑھیں: تالیس پتر
کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز:
وٹامن سی (Vitamin C) ۔وٹامن اے (Vitamin A)۔فولک ایسڈ (Folic Acid)۔
منرلز:
کیلشیم (Calcium) ۔فاسفورس (Phosphorus)۔آئرن (Iron)۔
دیگر کیمیکل اجزاء:
آکسالک ایسڈ (Oxalic Acid): یہی وہ جز ہے جو اس کے پتوں کو کھٹا بناتا ہے، لیکن زیادہ مقدار میں گردے کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
فلیوونائڈز (Flavonoids): جو اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں اور جسم کو کئی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
اثرات:
تپتی محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن غدد اثرات رکھتی ہے۔ کیمیاوی طور پر سوداء کو بڑھاتی ہے، حرارت کی شدت کو کم کرتی ہے۔ مسکن جگر، محرک و مقوی قلب، مقوی معدہ، دافع دست، قے و ہیضہ ہوتی ہے۔
خواص و فوائد
کچھ لوگ تپتی کا ساگ بھی بنا کرکھاتے ہیں، اعصابی امراض کے لیے بہت مفید بوٹی ہے۔پیلیا یعنی یرقان کے لیے بہت مفید ہے۔اس کے پتے بچھو کے کاٹے ہوئے زخم پر لگانے سے تسکین حاصل ہوتی ہے۔کشتہ ساز لوگ اس کے پانی سے کشتہ فولاد تیار کرتے ہیں۔
جدید سائنسی تحقیقات:
اینٹی آکسیڈنٹس Antioxidant: اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو جسم میں فری ریڈیکلز (free radicals) کے خلاف کام کرتے ہیں اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔
اینٹی بیکٹیریل Antibacterial & Antifungal: مختلف تحقیقات کے مطابق، یہ بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اسے جلدی بیماریوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
محافظ جگر Liver Protective: جگر کی صفائی میں مفید مانی جاتی ہے اور جگر کے بعض امراض میں فائدہ دیتی ہے۔
کینسر سے حفاظت Cancer Prevention: کچھ ابتدائی تحقیقی مطالعوں میں اس کے کینسر سے بچاؤ کے ممکنہ اثرات دیکھے گئے ہیں، کیونکہ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو محفوظ رکھتے ہیں۔
احتیاط:
تپتی زیادہ مقدار میں کھانے سے معدے میں جلن یا تیزابیت ہو سکتی ہے۔اس میں Oxalic Acid پایا جاتا ہے، جو زیادہ مقدار میں گردے کی پتھری کا سبب بن سکتا ہے۔
مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply