تبخیر معدہ
تحریر: حکیم شاہد فیضان
آج کل تبخیر معدہ اور معدے کے بخارات کی وجہ سے بہت سارے مریض مختلف عوارضات میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس کا صحیح علاج معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے بعض دفعہ معمولی سی تبخیر معدہ کی جو شکایت ہے وہ بڑے بڑے امراض میں مبدل ہو جاتی ہے تبخیر معدہ کی یوں تو بہت ساری وجوہات ہیں اور اس کے بہت سارے اسباب ہیں لیکن فی زمانہ جو اج کل اس کی وجوہات شدت کے ساتھ سامنے ائی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں.

پہلے تو ناقص خوراک اور ہماری بنیادی خوراک خصوصا گندم میں زہریلی ادویات کا سپرے اور کھاد کا استعمال جگر معدہ اور اعصاب کو متاثر کرتا ہے آج کل اس کی وجہ سے دیگر عوارضات کے ساتھ ساتھ تبخیر معدہ اور گیس ٹربل کی شکایت اتنی شدت سے ظہور پذیر ہوتی ہے کہ اکثر اوقات مریض کو قلب کے ڈاکٹر کے پاس پہنچا دیتی ہے تبخیر کی تمام علامات ایسی ہیں کہ جس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان کو دل کی کو شدید قسم کی تکلیف ہو گئی ہے اور اس میں بعض دفعہ قلب کی جھلیوں اور خلاء صدر میں مختلف عضلات کے اندر نفوذ کرنے کی وجہ سے سینے میں قلب کی طرح درد بھی محسوس ہوتا ہے اور پھر کیونکہ بعض دفعہ تبخیر معدہ کی وجہ سے قلب کی دھڑکن بھی تیز ہو جاتی ہے اور ساتھ اگر اس کے ساتھ تیزابیت کا عارضہ ابھی لاحق ہو اور قلب بھی کمزور ہو تو یہ علامات اور بھی شدت سے سامنے اتی ہے جس کی وجہ سے مریض اکثر یہ سمجھتا ہے کہ وہ قلب کے دورے میں یا قلب کے کسی مرض میں مبتلا ہو گیا ہے۔
بعض دفعہ تبخیر معدہ اس شدت سے اثر کرتی ہے کہ اعصاب کے اوپر اس کا بہت شدید اثر ہوتا ہے اور جب یہ دماغ کی طرف صعود کرتی ہے تو اس سے بعض اوقات بے ہوشی اور غشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے تبخیر کے بعض مزمن اور پرانے مریضوں میں سوداویت کی وجہ سے اور خون میں احتراقی کیفیت کی وجہ سے کیونکہ تبخیر جب زیادہ شدت سے حملہ کرتی ہے اور معدہ اور جگر صحیح کام نہیں کر رہے ہوتے تو خون میں سوداویت کا غلبہ ہو جاتا ہے اور احتراقی کیفیت بڑھ جاتی ہے مریض ان وجوہات کی بنا پر مالیخولیا مراقی کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کو مختلف مختلف قسم کے وہم، وساوس، پریشان خیالی، پراگندہ خیالی ،خوف، ڈر ،ڈپریشن اور بعض دفعہ تو ایسے ایسے خیالات اس کے ذہن میں اتے ہیں کہ وہ خود کشی کے رجحان کی طرف راغب ہو جاتا ہے بعض دفعہ مایوسی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے اپ کو ناقابل علاج سمجھنا شروع کر دیتا ہے بعض دفعہ موت کا خوف اس پر طاری ہو جاتا ہے بعض دفعہ اس کو اپنے رشتہ دار دوست احباب اور قریبی لوگ دشمن کی طرح محسوس ہوتے ہیں اور وہ ان کو اپنا مخالف تصور کرنے لگتا ہے تو یہ چند مالیخولیا مراقی کی علامات انسان میں ظہور پذیر ہو کر اس کو دائم المریض بھی بنا دیتی ہیں اور ساتھ نفسیاتی مریض بھی بنا دیتی ہیں بعض لوگ تبخیر معدہ اور نفسیاتی عوارض کی وجہ سے متزلزل یقین اور بےتوکلی کا شکار ہو جاتے ہیں اور وہ کسی ڈاکٹر کے علاج معالجے یا کسی حکیم کے علاج معالجے یا کسی بھی معالج کے علاج معالجے پر اعتماد نہیں کرتے اور کبھی کسی ڈاکٹر کے پاس تو کبھی کسی ڈاکٹر کے پاس، اور کبھی کسی حکیم کے پاس اور کبھی کسی حکیم کے پاس اور کبھی کسی نماہر نفسیات کے پاس تو کبھی کسی ماہر نفسیات کے پاس جا کر اپنا وقت بھی برباد کرتے ہیں اپنا پیسہ بھی برباد کرتے ہیں اور ساتھ صحت بھی برباد کرتے ہیں اس قسم کے اکثر مریضوں کو کونسلنگ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور ان کا علاج معالجہ اس نوعیت کا کیا جائے جس سے ان کے اندر تفریح کے تمام پہلو اور تمام چیزیں پیدا ہو جائیں یہ موضوع بہت لمبا ہے اور اس کو کسی ایک ارٹیکل میں سمونا ممکن نہیں۔
تبخیر معدہ اور پریشانیاں
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا معدہ بالکل ٹھیک کام کر رہا ہوتا ہے اور ان کا جگر بھی ٹھیک ہوتا ہے لیکن کچھ حوادث زمانہ، پریشانی روحانی کمزوری، اخلاقیات کی کمی اور دیگر نفسانی عوارضات کے ساتھ ساتھ یہ لوگ بہت زیادہ ذکی الحس ہوتے ہیں اور وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشانیوں یا خوف کے گھیرے میں رہتے ہیں تو ایسے لوگ جب بھی تبخیر معدہ سے مشابہت کی بنیاد پر جب علاج کے لیے معالجین کے پاس جاتے ہیں تو معالجین بھی ان کا تبخیر معدہ کے حوالے سے علاج معالجہ کرنا شروع کر دیتے ہیں
ایسے مریضوں کو علاج معالجے کی ضرورت نہیں ہوتی ایسے مریضوں کی اخلاقی تربیت، روحانی ترقی کے اسباب اور سوچوں کہ دائرے کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے اس مقصد کے لیے پاکیزہ ترین زندگی کے جو اصول ہیں اس کو اپنانے کے لیے لوگوں کو تیار کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے مفرحات بھی استعمال کروانے چاہیے جو ان کے قلب اور ذہن کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ ان کے دماغ کے ان عضلات کو بھی طاقت دیں جو مخ دماغ کو کنٹرول کرتے ہیں کیونکہ ان عضلات کی کمزوری اور ان کے اندر پائے جانے والے دیگر عوارضات مخ دماغ کو صحیح طور پر اپنے مقام میں ثابت نہیں رکھتے یا سنبھال کر نہیں رکھتے جس کی وجہ سے دماغ کے اندر ایک تزعزع پیدا ہو جاتا ہے اس کو بعض ماہرین فن اور متقدمین اطباء کرام دماغ کے ہلنے سے تشبیہ دیتے ہیں دماغ کا ہلنا اپنی جگہ پر ایک خاص مرض ہے یا مخ دماغ کا کھوپڑی کے اندر ہلنا ایک خاص مرض ہے اس مرض میں انسان کو اپنا دماغ یا مخ دماغ ہلتا ہوا محسوس ہوتا ہے اس کی دو مین وجوہات ہوتی ہیں اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن دو مین وجوہات ہوتی ہیں:
ایک دماغ کے عضلات اور پٹھوں کی کمزوری جو مخ دماغ کو کھوپڑی کے اندر کنٹرول کرتے ہیں یا سنبھالے ہوئے ہوتے ہیں دوسرا خود مخ دماغ کا کسی وجہ سے سکڑ جانا یا اپنے حجم سے کم ہو جانا اس قسم کے دماغ اور مخ دماغ والے حامل افراد دماغ کی اس عارضے کی وجہ سے بہت زیادہ شدت کے نہ صرف ذکی الحس ہوتے ہیں بلکہ ان کو نزلہ زکام کی کثرت بھی رہتی ہے اور پھر جب دماغی کمزوری اس کے بطون کی کمزوری اور دماغ کے خلیات کے اندر ایک خاص قسم کی سکڑاو کی وجہ سے دماغ تو کمزور ہوتا ہی ہوتا ہے اور ساتھ ضعف دماغ کی وجہ سے ایسے لوگ اپنے خیالات اپنے احساسات اپنی سوچ اپنی فکر اور اپنے ارادے میں اتنے زیادہ کمزور ہو جاتے ہیں کہ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں کیڑے نکالتے ہیں چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنے اوپر سوار کر لیتے ہیں اور ساتھ ہی وہ بہت سارے خوف بھی پال لیتے ہیں ایسے مریضوں کو معدہ اور جگر کی دوائیں نہ دی جائیں بلکہ مقوی قلب اور مفرحات قلب اور مقوی اعضائے رئیسہ دواؤں پر کچھ عرصہ رکھنا چاہیے اور اس کے علاوہ دماغ اور بطون دماغ کی ترتیب کے لیے اقدامات کرنے چاہیے اس طریقے سے ان کے سوچ خیالات فکر تدبر جذبات احساسات میں ایک مثبت تبدیلی ا جاتی ہے اور وہ لوگ نارمل زندگی کی طرف لوٹ اتے ہیں ان حالات میں ایک بات خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے مریض اپنی جذباتی کیفیات کی وجہ سے معالج کو وقت بے وقت تنگ کرتے ہیں کبھی موبائل پر بے کار کے سوال کرتے ہیں کبھی مطب پر ا کر مریضوں کی موجودگی میں اپ سے فضول قسم کے سوال کریں گے اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد اپ کو اپنے جسم اپنی سوچ اپنے خیالات اور اپنے اعضاء میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بہت ہی بڑا پہاڑ کھڑا کر کے اگاہ کریں گے تو ان حالات میں معالج کو گھبرانا نہیں چاہیے صبر کا دامن ہاتھ میں رکھنا چاہیے اور ان کی خاص دماغی اور ذہنی تربیت کا انتظام کرنا چاہیے تو اپ دیکھیں گے کہ ایسے مریض نہ صرف اپ کے گرویدہ ہو جائیں گے بلکہ اپ کی شہرت کو بھی چار چاند لگا دیں گے کیونکہ ایسے مریض جب ایک دفعہ کسی کے تدبیر اور علاج سے ٹھیک ہو جاتے ہیں تو وہ حکیم کے لیے بہت بڑی نیک نامی کا باعث بنتے ہیں اور وہ ہر جگہ پر اپنے معالج کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔
تبخیر معدہ کاایک سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ اکثر لوگ اوائل عمری سے جلق مشت زنی اور اغلام بازی کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا اعصابی نظام شدید متاثر ہو جاتا ہے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں اعضائے رئیسہ شدت کے ساتھ ضعف کا شکار ہو جاتے ہیں دماغی کمزوری ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کا معدہ اور جگر بھی صحیح طور پر کام نہیں کرتے جسم کے مختلف اعضاء کے اپس کے تعلق اور باہمی فنکشن کی بنیاد پر اکثر اوقات معدے میں غذا کےصحیح ہضم نہ ہونے کی وجہ سے بخارات پیدا ہوتے ہیں اور جب اعضاء رئیسہ میں سے خصوصا قلب اور دماغ متاثر ہوں تو وہ اس تبخیر سے یا تبخیری عمل سے اذیت پاتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کو بعض دفعہ قلب اور دماغ کے امراض کا شائبہ ہوتا ہے کچھ روحانی مسائل مثلا احساس کمتری، مایوسی، نا ہموار معاشرتی اور معاشی رویے، ٹینشن زدہ ماحول، گناہوں کی کثرت ،خیالات کی پراگندگی اور ساتھ ساتھ دماغ کے اندر منفی اور غلیظ سوچوں کا مرکزی حیثیت اختیار کر لینا ایسی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے انسان کو معدے کی دائمی تکلیف بھی ہو جاتی ہے اور ساتھ تبخیر معدہ کی شکایت بھی ہوتی ہے۔
بعض لوگوں کو کسی حادثے کی وجہ سے جو انہوں نے اپنی انکھوں سے دیکھا ہو اور اس حادثے میں کوئی بندہ شدید زخمی حالت میں اس نے دیکھ لیا ہو یا خاندان اور قریبی رشتہ داروں میں ایسی اچانک موت یا تکلیف دہ عمل جو اس کے دل کے اندر انقباضی کیفیت پیدا کر دے اور اس کے اندر شدید خوف پیدا کر دے اور پریشان خیالی پیدا کر دے تو یہی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات معدے کے بخارات اس پر حاوی ہو کر اس کو مزید غم ،حزن، خوف یاسیت اور تنہائی پسند بنا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایسا مریض مشکل سے ٹھیک ہوتا ہے اس کے علاوہ کولا مشروبات کی کثرت، سگریٹ چائے کی کثرت، غیر معیاری کھانے، غیر صحت مندانہ عادات مثلا رات کو دیر سے سونا صبح دیر سے جاگنا، رفع حاجت خصوصا جب پاخانہ کی حاجت ہو تو اس کو روکنا مسوڑھوں کے امراض دانتوں کی صحیح طور پر حفاظت نہ کرنا ایسے امراض ہیں جو تبخیر معدہ پیدا کرنے کے لئے اہم اسباب ہیں یہ کچھ اسباب میں نے بیان کر دیے اور ان اسباب کا پس منظر بھی بیان کر دیا انشاءاللہ اسباب اور علامات کے لحاظ سے علاج بھی انشاءاللہ دیگر ارٹیکلز میں بتایا جاتا رہا رہے گا۔
تبخیر معدہ کا اصول علاج
تبخیرمعدہ کا مریض جب اپ کے پاس ائے یا عموما جب آتا ہے تو مریض کی باتوں اور اس کے حالات بعض اوقات معالج کو بہت زیادہ کنفیوز کر دیتے ہیں اور معالج مریض کی بتلائی ہوئی باتوں کو دیکھ کر یا سن کر علاج معالجے میں بھٹک جاتے ہیں میں یہاں تبخیر معدہ کے ان مریضوں کی کچھ نشانیاں بتاؤں گا جس سے اپ اصل مرض تک پہنچ سکتے ہیں تبخیر معدہ کے مریض کے منہ پر عموما ہوائیاں اڑتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں اور وہ بہت گھبرایا ہوا ہوتا ہے دوسرا وہ جب بھی اپ کے ساتھ اپنے مرض کا حال احوال بیان کرے گا تو دنیا جہان کی تمام امراض کو وہ اپنے ساتھ جوڑے گا حالانکہ ان امراض کی کوئی ایک نشانی بھی ان میں موجود نہیں ہوتی اس کے علاوہ ایسا مریض بہت زیادہ ہذیان بکتا ہے اور بہت لمبی چوڑی بات کرتا ہے اس کے علاوہ ایسے مریض کو اپ جب ایک دفعہ کسی بات سے مطمئن کر بھی لیں گے یا کسی علامت کے حوالے سے مطمئن کر بھی لیں گے تو وہ دوبارہ ایسی بات نکالے گا کہ اپ حیران اور پریشان ہو جائیں گے اپ جب دوسری بات پر اس کو مطمئن کر لیں گے تو وہ دوبارہ ایسی تیسری بات نکالے گا کہ اپ کو حیران و پریشان کر دے گا اور اپ کنفیوز ہوتے چلے جائیں گے معالج کو ویسے تو کسی بھی مرض میں کنفیوز نہیں ہونا چاہیے اور مریض کی تمام باتوں پر اندھا دھند اعتبار نہیں کرنا چاہیے لیکن تبخیر معدہ کے مرض میں معالج کو خصوصی احتیاط کرنی چاہیے اور صبر کا دامن خصوصی طور پر ہاتھ میں رکھنا چاہیے۔
اس کے علاوہ تبخیر معدہ کا مریض جس کے اعصاب بھی مبتلائے مرض ہو جائیں یا دماغی طور پر بھی وہ کمزور ہو تو وہ ہمیشہ آپ کی رائے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرے گا لیکن آپ نے اپنی رائے پر ڈٹے رہنا ہے اور اس کو یہ بھی احساس نہیں ہونے دے دینا کہ میں آپ کی بات کی نفی کر رہا ہوں کیونکہ نفسیاتی تبخیری مزاج کے مریض عموما جب معالج کو دیکھتے ہیں کہ ان کی ہر بات کو غلط ثابت کر رہا ہے تو چونکہ وہ پہلے ہی سے معالج پر اعتماد اور اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ نہیں رکھتے اور ان کا توکل کمزور ہوتا ہے تو وہ اس رویے سے زیادہ بگڑ جاتے ہیں اس کے علاوہ تبخیر معدہ جنون مالیخولیا اور نفسیاتی اعصابی مریض جو مشارکت معدہ یا مشارکت تبخیر معدہ سے متاثر ہوں ان کو بات سے روکنا بھی نہیں چاہیے اکثر معالجین ان کی ہذیان گوئی ان کی یاوہ گوئی اور ان کی باتونی طبعیت سے تنگ ا کر اس کو خاموش کرا دیتے ہیں یہ دو طرح سے معالج کے لیے نقصان دہ ہے ایک تو اس طرح سے مریض معالج سے بدظن ہو کر علاج نہیں کرواتا دوسرا اس کے اندر جو معالج نے اپنا اعتماد راسخ کرنا ہوتا ہے وہ نہیں کر سکتا اب جتنا اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے اور اپنی بات پر بھی قائم رہیں گے تو اپ دیکھیں گے کہ وہ مریض اپ کا مرید بن جائے گا اس کے علاوہ مشارکت معدہ اور مشارکت تبخیر معدہ سے متاثر ہونے والے مالیخولیائی مریض اور نفسیاتی مریض یا ذہنی مریض کو ہمیشہ اپ مستقبل کی مثبت خبر سنائیں مثلا اگر اس کو خوف ہو کہ اس کو قلب کا عارضہ ہے تو اپ اس کو یوں کہیں کہ بھائی جان مجھے تو قلب کی ایک بیماری بھی یا کوئی ایک علامت بھی ایسی نظر نہیں آرہی جو اپ میں موجود ہو ہاں تھوڑا بہت فلاں عضو میں مجھے مسئلہ نظر آرہا ہے جب آپ اس طرح کی باتیں کریں گے اور وہ قلب یا دیگر ایسے خوفناک علامات سے اپنا ذہن ہٹا لے گا تو پھر وہ دو طرح سے اپ پر اعتماد کرے گا ایک تو وہ اپ کی حذاقت کا قائل ہو جائے گا
دوسرا وہ اب اہستہ اہستہ اپ کی بات بھی ماننا شروع کر دے گا یہ ایک بہت خاص طریقہ ہے جو میں نے اپ کو بتا دیا ہے اگر مریض پھر بھی اپنی بتائی ہوئی مرض پر اصرار کرے تو اپ اس کو اس نفسیاتی طریقے سے ہینڈل کریں کہ اس کو کہیں کہ جناب ہاں واقعی اپ کو تکلیف ہے لیکن جو اب مجھے چیزیں نظر ارہی ہیں اپ انشاءاللہ دیکھیں گے کہ کچھ ہی عرصے میں اپ ٹھیک ہو جائیں گے مالیخولیائی مریض، ذہنی مریض اور نفسیاتی مریض ان کے سامنے ہمیشہ اپنی دوائی کے جھوٹی تعریف کے پل باندھیں جھوٹ بولنا ویسے تو گناہ کبیرہ ہے لیکن مریض کو ٹھیک کرنے کے لیے اگر ایک حیلہ اپنایا جائے تو میرا خیال میں کسی حد تک یہ جائز ہو جاتا ہے اور اپنے نسخے کو یا اپنی کسی بھی معجون خمیرہ یا گولی کو اس کے سامنے ایسا ثابت کریں کہ دنیا میں اس سے زیادہ اور کوئی اچھی دوائی نہیں ہے جو میں اپ کو دے رہا ہوں یہ کچھ نفسیاتی حیلے ہیں جو میں نے بیان کیے ہیں اور ویسے بھی عمومی تبخیر معدہ کے مریض کو تفریح اور خوشی کی خبر دینی چاہیے اور مثبت باتیں کرنی چاہیںں اج میں نے کچھ لفسیاتی حوالے سے تبخیر معدہ کی مشارکت سے ہونے والے ذہنی جسمانی اور قلبی امراض کے مریضوں کے ساتھ طبی طور پر نبٹنے کا طریقہ اور اصول علاج بتایا ہے جو کہ بہت مختصر ہے اس میں اور بھی باتیں ہیں جو میں وقتا فوقتا بیان کرتا رہوں گا اور ایک اور بات بھی تبخیر معدہ کی مشارکت سے ہونے والے تمام ذہنی امراض ،تمام جسمانی امراض ،تمام قلبی امراض، تمام اعصابی امراض اور ساتھ اگر صرف سادہ تبخیر معدہ ہو اور( اس کی وجہ سے مریض وہمی ہو جائے) تو ایسے مریض کی بھی اور ساتھ دیگر مریضوں کی بھی جس کا میں نے اوپر بتایا ہے اپ علاج کے دوران وقتا فوقتا کونسلنگ ضرور کرتے رہیں لیکن کونسلنگ کے اندر بھی ان باتوں کا خیال رکھیں جو میں نے اوپر بتائی ہیں۔
جیسا کہ میں نے اپ کو بتایا تھا کہ مریض کو کونسلنگ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ٹھیک کرنے کی کوشش کریں ساتھ ہی ایسے مریض کو سوداویت غلبہ کی وجہ سے ایسی ادویات کا استعمال کرائیں جس سے سوداویت بھی رفع ہو اور مریض کے اندر جو اعصاب کی زکاوت حس ہے وہ بھی دور ہو جائے اس اس مقصد کے لیے مفرحات کا استعمال لازمی کروائیں مثلا دوا المسک معتدل سادہ ،خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا مفرح نظام ،مفرح یاقوتی معتدل، مفرح شیخ الرئیس حب عنبر مومیائی خمیرہ ابریشم اور اس کے ساتھ ساتھ جوارش شاہی بعد از غذا استعمال کروانا بہت فائدہ مند چیز ہے اس کے علاوہ اس باب میں عرق گلاب سہ اتشہ یا عرق گلاب سادہ بہاری استعمال کروانا بھی بہت مفید ہوتا ہے اس کے علاوہ بعد از غذا حب پپیتہ خاص کا استعمال اگر مکمل نسخے کے ساتھ کروایا جائے تو بہت فائدہ ملتا ہے بادرنجبویہ اور عرق بید مشک یہ دونوں بھی اس باب میں بہت مفید ہیں اس کے علاوہ اگر اعصاب اور دماغ کی کمزوری شدید ہو اور ساتھ ساتھ سوداویت کا غلبہ ہو تو خمیرہ گاؤ زبان عنبری اس باب میں بہت خاصے کی چیز ہے جسم پر زیتون کے تیل کی مالش سوداوی بادی اور ریاحی غذاؤں سے اجتناب اور اس کے علاوہ ایسی غذاؤں کا استعمال جو جسم میں ترطیب پیدا کریں اعصاب کو تقویت دیں اس سلسلے میں سردیوں کے دنوں میں پستہ چلغوزہ اور دیگر مغزیات کا استعمال بھی بہت مفید پڑتا ہے
میرے تجربے میں ایک چیز بہت اعلی نتائج کی حامل ہے وہ یہ ہے کہ مریض کو کونسلنگ کے ساتھ ساتھ اگر مطالعہ اور کتب بینی کی عادت ڈالی جائے اور ایسی کتب کی طرف اس کا رجحان منتقل کیا جائے جن کتب کی وجہ سے انسان میں مثبت رویے پیدا ہوتے ہیں یا انسان کے اندر جینے کی امنگ پیدا ہوتی ہے یا جینے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے یا ایسی کتابیں اس سے پڑھوائی جائیں کہ جن کے مطالعہ سے انسان کے اندر جوش ،جذبہ ،ہمت اور اعلی اوصاف پیدا ہوتے ہیں صبح کی سیر کروائی جائے اور ماحول کو چینج کیا جائے یکسانیت سے مریض کو بچایا جائے تو یہ ایسی اعلی چیزیں ہیں کہ جس سے نہ صرف مریض بہت جلد نارمل زندگی کی طرف لوٹ اتا ہے بلکہ اس کے اندر اور بھی بہت ساری خوبیاں پیدا ہو جاتی ہیں جس سے نہ صرف سوداویت کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ مریض کے اندر مایوسی بھی ختم ہو جاتی ہے ایسے مریض کو کثرت جماع سے بچایا جائے معتدل جماع کی طرف ترغیب دینی چاہیے اگر مریض مشت زنی ،قبیح افعال میں مبتلا ہو تو اس کے نقصانات سے اگاہ کرنا چاہیے اور ایسے افعال سے اس کو روکنے کے لیے خوف دلانا چاہیے اس طرح خوف دلانے سے نہ صرف مریض کے اندر کے قوی مضبوط ہوتے ہیں بلکہ اس کا قلب بھی قوی ہو جاتا ہے اور ساتھ میں اعضاء رئیسہ کی اصلاح بھی ہو جاتی ہے ایسے مریضوں کو اللہ کے ساتھ تعلق جوڑنے کے لیے بھی کہیں کیونکہ دینداری اور تعلق مع اللہ ایسی چیزیں ہیں جو انسان کو زندگی میں بہت سی نئی چیزوں کے ساتھ متعارف کراتی ہیں بلکہ زندگی کی خوشیوں سے بھی روشناس کراتی ہیں اور ساتھ ہی جینے کی امنگ پیدا کرتی ہیں۔
Leave a Reply