
بید سادہ
نام :
پشتو میں کھوا گاوالا۔ فارسی میں لیلیٰ مجنون۔ عربی میں خلاف، صفصات کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Name: White Willow
Scientific name: Salix alba
Family: Salicaceae

تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مسکن، مفرح، مقوی | ہند وپاک | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | حرارت کے امراض میں |

تعارف:
بید سادہ ایک مشہور درخٹ ہے جو عام طور پر نہروں کے کنارے پر لگا ہوتا ہے۔ اس کا رنگ سبز و سفید اور ذائقہ تلخ و تیز ہوتا ہے۔ عام طور پر اس کے تازہ پتوں کا عرق استعمال کیا جاتا ہے۔
بید سادہ کے درخت کی دنیا بھر میں سینکڑوں اقسام ہیں۔بید کی لکڑی تعمیرات، فرنیچر بنانے اور لکڑی کے دیگر کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔یہ درخت تیزی سے بڑے ہوتے ہیں، اور ان سے کاغذ بھی تیار کیا جاتا ہے۔اس کی لچکدار ٹہنیوں کو دستکاری میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے کہ ٹوکری کی بنائی، کیننگ، اور بنے ہوئے باڑ اور جالیوں کی تیاری۔زمانہ قدیم میں اس کو باڑ، برف کے جوتے، تیر شافٹ، مچھلی کے جال، سیٹی، جال اور رسی جیسی اشیاء بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔یہ درخت مٹی کے کٹاو کو روکنے میں بہت مفید ہے۔ اس کی لمبی لمبی جڑی پانی کے ذریعے مٹی کے کٹاو کو روکتی ہیں۔
بید سادہ میں کیمیاوی و غذائی اجزا:
معدنیات:
کیلشیم (Ca): تقریباً 87.355 ملی گرام پوٹاشیم (K): تقریباً 6.084 ملی گرام آئرن (Fe): تقریباً 2.388 ملی گرام
زنک (Zn): تقریباً 0.542 ملی گرام کاپر (Cu): تقریباً 0.091 ملی گرام
سفید ولو کی چھال میں موجود وٹامنز اور دیگر متحرک اجزاء میں سالیسیلیٹس اور پولی فینولز شامل ہیں، جو کہ قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیج بند
یہ بھی پڑھیں: بہیڑہ
یہ بھی پڑھیں: بہی دانہ

اسپرین کی تاریخ
سیلیسیلیٹس کا استعمال انسانی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے، اور اس کی جڑیں قدیم طبی پریکٹس سے جڑی ہوئی ہیں۔ 2400 سال قبل ہپوکریٹس نے بید یعنی سفید ولو کی چھال سے بنی دوائیوں کو بخار اور درد کے علاج کے لیے استعمال کرنے کا آغاز کیا۔
ہپوکریٹس (400 قبل مسیح) نے سفید ولو کی چھال سے ایک ادخال (infusion) تیار کر کے اسے درد اور بخار کے علاج کے لیے استعمال کیا۔ پھر 1829 –میں سیلیسن کی دریافت ہوئی، فرانسیسی سائنسدان لیروکس (Henri Leroux) نے سفید ولو کی چھال سے سیلیسن کو دریافت اور الگ کیا، جس سے اس کے فعال جزو کی شناخت ممکن ہوئی۔ اس کے بعد رافیل کولبی نے سیلیسیلک ایسڈ کو علیحدہ کیا اور اسے مزید خالص شکل میں نکالا، جو سیلیسیلیٹس کے فارماسولوجیکل استعمال کی بنیاد بنی۔ پھر 1897 – میں جرمن کیمیا دان فیلکس ہوفمین (Felix Hoffmann) نے پہلی بار ایسٹیلسیلیک ایسڈ (Acetylsalicylic Acid) کو کامیابی سے تیار کیا، جو مصنوعی طور پر زیادہ مستحکم اور مؤثر تھا۔ اس کے بعد 1899 – میں بائر کمپنی نے ایسٹیلسیلیک ایسڈ کو بطور “اسپرین” رجسٹرڈ کروایا، اور یہ جلد ہی عالمی سطح پر مقبول دوا بن گئی۔
اسپرین کی مقبولیت:
بیسویں صدی کے آغاز میں، اسپرین نے درد، بخار، اور سوزش کے علاج میں اپنی افادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ یہ نہ صرف عام طبی حالات کے لیے استعمال ہوتی تھی بلکہ دل کی بیماریوں اور خون پتلا کرنے کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوئی۔
بید سادہ کے اثرات:
عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ مسکن حرارت، مفرح و مقوی قلب اثرات رکھتا ہے۔

بید سادہ کے خواص و فوائد
گرمی کو ختم کرتا ہے، دل کو طاقت دیتا ہے، اور طبعیت میں لطافت پیدا کرتا ہے، گرمی کے بخار میں مفید ہے، دق سل میں فائدہ دیتا ہے۔ پیاس کی شدت کو بجھاتا ہے۔ مسکن ہونے کی وجہ سے بخار اور دردوں میں آرام دیتا ہے۔
سفید ولو (White Willow)، جس کا سائنسی نام Salix alba ہے، کو اس کی طبی خصوصیات کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں موجود فعال مرکب سیلیسن (Salicin) قدرتی طور پر درد کم کرنے اور سوزش دور کرنے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ سیلیسن جسم میں ہائیڈولائز ہو کر سیلیسیلک ایسڈ میں تبدیل ہوتا ہے، جو سوزش کو کم کرنے والے عوامل کو روک کر اثر دکھاتا ہے۔اس میں موجود ایک مرکب (سیلیسن) ہے جو کیمیائی طور پر اسپرین (Acetylsalicylic Acid) کے مشابہ ہے، ایک اہم مرکب ہے جو سفید ولو کی افادیت کو ثابت کرتا ہے۔

روایتی طور پر بید سادہ کو سر درد،گٹھیا،پٹھوں کے درد، اور بخار کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بید یعنی سفید ولو: درد کم کرنے میں مؤثر ہے۔ سوزش کو کم کرتا ہے۔ مصنوعی ادویات کے مقابلے میں کم مضر اثرات رکھتا ہے۔ البتہ اس کا زیادہ استعمال معدے میں خراش یا حساسیت پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو سیلیسیلٹس کے لیے حساس ہوں۔
مقدار خوراک:
پتوں کا عرق بیس ایم ایل۔ چھال کا پاوڈر تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply