
ارلو
نام :
اردو میں تلوار پھلی۔ ہندی میں سوناپاٹھا، ٹاٹ۔ مرہٹی میں ٹینٹو۔ پنجابی میں مولن۔ بنگالی میں شونٹرا۔ سنسکرت میں شیوناگ کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Indian trumpet tree
Scientific name: Oroxylum Indicum

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)

تاثیری نام:
اعصابی محرک
مقام پیدائش:
پاک و ہند اور چائنہ
مزاج طب یونانی:
تر سرد
مزاج طب پاکستانی:
اعصابی عضلاتی

تعارف:
ارلو کا درخت تیس چالیس فٹ بلند ہوتا ہے، یہ درخت ریڈ لسٹ میں شامل ہو چکا ہے یعنی دنیا سے ختم ہوتا جارہا ہے، جس کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے تنے پر نکتے نکتے بنے ہوتے ہیں اور تنا باالکل ننگا ہوتا ہے، جون جولائی کے مہینے میں اس کی چوٹی سے لمبے لمنے ڈنڈے نکلتے ہیں جن کے سروں پر کلیاں نکلتی ہیں، ان کلیوں پر گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں جو صرف رات کو کھلتے ہیں اور اندر سے جگ یا گلاس کی طرح خالی ہوتے ہیں، جن میں چمگاڈر آکر بیٹھے ہیں ، ستمبر اکتوبر کے مہینے میں ان پھولوں کے آگے پھلیاں لگتی ہیں، اس کی پھلی تلوار کی طرح دو تین فٹ لمبی ہوتی ہے، جس میں اس کے بیج ہوتے ہیں، پھلی کے اندر ایک باریک کاغذ سے بھی پتلی جھلی ہوتی ہے جس میں بیج ہوتے ہیں، یہ جھلی اور بیج ایسے لگتے ہیں جیسے تتلی ہوتی ہے۔ ارلو کی چھال اور پھل چمڑہ رنگنے کے کام آتے ہیں۔ چھال کا ذائقہ قدرے تلخ و تیز ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اراروٹ / مایا
یہ بھی پڑھیں: اذخر جرانکس
یہ بھی پڑھیں: اذخر جرانکس

نفع خاص:
اعصابی کمزوری میں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
پتے (فی 100 گرام)
وٹامن سی: تقریباً 50-100 ملی گرام وٹامن A: تقریباً 300-500 (مائیکروگرام)
کیلشیم: تقریباً 150-250 ملی گرام آئرن: تقریباً 10-15 ملی گرام فاسفورس: تقریباً 40-60 ملی گرام
میگنیشیم: تقریباً 30-50 ملی گرام پوٹاشیم: تقریباً 300-400 ملی گرام سوڈیم: تقریباً 10-20 ملی گرام
چھال (فی 100 گرام)
وٹامن سی: تقریباً 20-50 ملی گرام کیلشیم: تقریباً 200-300 ملی گرام آئرن: تقریباً 5-10 ملی گرام
فاسفورس: تقریباً 30-50 ملی گرام میگنیشیم: تقریباً 20-40 ملی گرام پوٹاشیم: تقریباً 250-350 ملی گرام
سوڈیم: تقریباً 5-15 ملی گرام
بیج (فی 100 گرام)
وٹامن سی: تقریباً 10-20 ملی گرام کیلشیم: تقریباً 50-100 ملی گرام آئرن: تقریباً 1-5 ملی گرام
فاسفورس: تقریباً 20-40 ملی گرام میگنیشیم: تقریباً 10-30 ملی گرام پوٹاشیم: تقریباً 100-200 ملی گرام
سوڈیم: تقریباً 1-5 ملی گرام

اس درخت کے مختلف حصوں میں اینٹی سوزش، اینٹی مائکروبیل، اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی کینسر، اینٹی میٹیجینک، فوٹو سائٹوٹوکسک، اینٹی آرتھرٹک، امیونوسٹیمولینٹ، ہیپاٹوپروٹیکٹو، اینٹی پرولیفریٹیو، اینٹی ذیابیطس، نیفروپروٹیکٹو اور ہائپولیپیڈیمک سرگرمیاں پائی گئی ہیں۔

اثرات:
اعصاب میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔
خواص و فوائد
سرطان کے لیے اکسیری دواؤں میں شمار ہوتا ہے۔ نروس سسٹم کے امراض جیسے منہ کا ٹیڑا ہو جانا، دھڑ کا مارا جانا، ہاتھ پاؤں کانپنا اور باؤگولا میں مفید ہے۔ اعصابی کمزوری کو دور کرتا ہے۔وات روگ، امراض معدہ، جریان، سنگرہنی، پتھری گردہ مثانہ کے علاوہ غذا میں عدم رغبت، زچگی کے بعد پر صوتی بخار اور رحم کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔ عورتوں کو ازسرنو صحت و طاقت دیتا ہے۔

نیشنل لائبریری آف ہیلتھ کے مطابق ارلو صدیوں سے ایشیاء میں ایک روائتی دوا کے طور پر متعدد بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے، جیسے یرقان، گنٹھیا، معدے کا السر، ٹیومر، سانس کی بیماریاں، شوگر ، اسہال وغیرہ۔
مقدار خوراک:
ایک سے دو گرام
Leave a Reply